• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

بچپن کی تنہائی بڑھاپے میں ڈیمنشیا کے خطرے کو 41 فیصد تک بڑھا دیتی ہے، تحقیق

  
تصویر سوشل میڈیا۔
تصویر سوشل میڈیا۔

بچپن کی تنہائی بڑھاپے میں ڈیمنشیا کے خطرات کو بڑھا دیتی ہے۔ اس حوالے سے کی جانے والی ایک تحقیق کے مطابق وہ بچے جنھیں بچپن میں تنہائی کے تجربے سے گزرنا پڑا ہو ان میں بڑھاپے میں ڈیمنشیا کے لاحق ہونے کے امکانات 40 فیصد تک بڑھ جاتے ہیں۔

چین کی بیجنگ میں قائم کیپیٹل میڈیکل یونیورسٹی کی ایک تحقیقی ٹیم نے ایک طویل تحقیقی مطالعے کے نتائج شائع کیے ہیں، جس میں 17 سال کی عمر سے پہلے محسوس کی جانے والی تنہائی اور بڑھاپے میں ڈیمنشیا اور ذہنی تنزلی کے خطرے کے درمیان تعلق کا جائزہ لیا گیا۔ 

یہ تحقیقی رپورٹ انٹر نیشنل اکیڈمک جرنل جے اے ایم اے نیٹ ورک اوپن میں شائع ہوئی ہے۔

تحقیقی ٹیم نے اس حوالے سے وضاحت کی کہ اگرچہ یہ بات واضح طور پر معلوم ہے کہ بالغ افراد میں تنہائی کا ذہنی زوال اور ڈیمینشیا کے بڑھتے ہوئے خطرے سے گہرا تعلق ہے، لیکن بچپن کے تجربات کے طویل مدتی اثرات کو مکمل طور پر احاطہ نہیں کیا گیا تھا اور اسکا پتہ نہیں لگایا گیا تھا۔

اس تحقیق کے لیے محققین نے 13592 ایسے افراد کا چناؤ کیا جن کی اوسط عمر 58.3 برس تھی اور انھیں ایک سال تک فالو کیا گیا۔ محققین نے ان 565 شرکا کو تنہائی کے گروپ  میں شامل کیا جنہوں نے بتایا کہ وہ 17 سال کی عمر سے پہلے اکثر تنہائی محسوس کرتے تھے اور ان کے کوئی قریبی دوست نہیں تھے۔

6525 افراد جو کہ اس پورے گروپ کا 48 فیصد تھے انھیں ممکنہ تنہائی میں رہنے والے گروہ کے طور پر درج کیا ۔ جبکہ تیسرے گروہ وہ افراد شامل تھے جنہوں نے کبھی تنہائی محسوس نہیں کی۔

تحقیق کے نتائج سے معلوم ہوا کہ تنہائی والے گروپ کو کبھی تنہائی محسوس نہ کرنے والوں کے مقابلے میں درمیانی یا بعد کی عمر میں ڈیمنشیا کا خطرہ 41 فیصد زیادہ تھا۔ جبکہ تنہائی اور ممکنہ تنہائی والے گروپوں میں ذہنی تنزلی سالانہ 0.02 سے 0.03 فیصد تک بڑھی جو تنہائی محسوس نہ کرنے والے گروپ کے مقابلے میں نمایاں طور پر زیادہ تھا۔ 

صحت سے مزید