برطانیہ میں نشر ہونے والی ایک نئی دستاویزی فلم میں ایسے اسرائیلی فوجیوں کے انکشافات پیش کیے گئے ہیں جو جنگ کے دوران طویل مدت تک غزہ میں تعینات رہے۔
اسرائیلی فوجیوں نے دستاویزی فلم میں بتایا کہ غزہ کی صورتحال دہشت ناک اور بدترین تھی۔ وہاں سخت گرمی، ریت، بدبو اور گلی میں بھٹکتے مردہ اجسام کھاتے کتے موجود تھے۔ غزہ میں کوئی درخت، کوئی پودا یا کوئی سڑک نہیں تھی۔
اسرائیلی فوجیوں کے لرزہ خیز انکشافات
’Breaking Ranks: Inside Israel’s War‘ نامی برطانوی دستاویزی فلم میں اسرائیلی فوجیوں نے اپنے تجربات کھل کر شیئر کیے ہیں۔
اِن میں سے کچھ فوجی ایسے بھی تھے جنہوں نے غزہ جنگ میں اپنی شمولیت پر شرمندگی کا اظہار کیا جبکہ کچھ نے بلا خوف یہ بتایا کہ اُنہوں نے انسانی حقوق کے خلاف کس طرح ناقابلِ قبول کارروائیاں کی۔
ایک فوجی نے بتایا کہ غزہ میں ’ہر جگہ، ہر وقت کسی کو بھی گولی مارو‘ کی پالیسی اپنائی گئی تھی۔
ایک کمانڈر نے کہا کہ ’غزہ میں کوئی انسان نہیں ہے‘ جیسا مؤقف عام تھا۔
ایک خاتون میجر نے بتایا کہ اِن کے بریگیڈ کے ربی نے اِنہیں کہا تھا کہ ’ہمیں 7 اکتوبر 2023ء کو حملہ کرنے والوں جیسا بننا ہے۔‘
ایک ٹینک کمانڈر نے بتایا کہ غزہ میں گھروں کو ڈھانے کے لیے کوئی قانون نہیں تھا، بس ’شک‘ کا ہونا کافی تھا۔
فوجیوں نے اپنے بیانات میں تسلیم کیا کہ اِنہیں اپنی کارروائیوں پر شرمندگی محسوس ہوتی ہے، وہ کہتے ہیں کہ ہمیں اب ہر قدم پر شرمندگی کے احساس کے ساتھ جینا پڑ رہا ہے۔
یہ بھی کہا گیا کہ بعض فوجیوں کو خود اس بات کا احساس تھا کہ وہ بین الاقوامی قانون کی خلاف ورزی کر رہے ہیں لیکن اِنہیں حکم دیا گیا تھا کہ وہ قانون کی فکر نہ کریں بلکہ فوجی احکامات پر عمل کریں۔
ایک اسرائیلی شہری نے بتایا کہ وہ خود گھر تباہ کرنے والے بُل ڈوزر چلا چکے ہیں اور اس عمل کو اُنہوں نے اپنی فوج کی مدد کے مترادف قرار دیا۔
انسانی ڈھال اور تباہ کاری
دستاویزی فلم میں اِن اعتراف کے علاوہ یہ بھی بیان کیا گیا کہ فلسطینی شہریوں کو بطور ’انسانی ڈھال‘ بھی استعمال کیا گیا۔
اسرائیلی فوجی فلسطینیوں کو پکڑ کر اِنہیں بطور ڈھال استعمال کرتے اور بعض فوجیوں نے بتایا کہ ہم اس عمل کو ’مکھی پروٹوکول‘ کہتے تھے، اس کے ساتھ سیکڑوں گھروں کو تباہ کیا گیا۔ اسکول، اسپتال اور جامعات کو نشانہ بنایا گیا اور وسیع پیمانے پر فلسطینی شہریوں کو بےدخل کیا گیا۔
فوجیوں کے انکشافات پر اسرائیل کا ردِ عمل
اسرائیلی فوجیوں کے اِن انکشافات کے بعد اسرائیل نے کہا ہے کہ اِن الزامات کی تحقیقات کی گئی ہیں تاہم ایک برطانوی مانیٹرنگ تنظیم کے مطابق تحقیقات کم تعداد میں ہوئی ہیں اور اِن میں بہت کم اقدامات کیے گئے۔
واضح رہے کہ غزہ پر دو سال قبل مسلط کی گئی جبری جنگ کے دوران اسرائیل نے غزہ میں سیکڑوں کارروائیاں کی گئیں، یہ صرف عسکری کارروائیاں نہیں بلکہ ایک سماج کی شناخت، اس کی بقاء اور اس کی انسانی ساخت کو تباہ کرنے کا عمل تھا۔