• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

سمندر میں ڈوبنے والے ڈاؤ یونیورسٹی آف ہیلتھ سائنسز کے 3 طلبہ کیلئے تعزیتی اجلاس کا انعقاد

— جنگ فوٹو
— جنگ فوٹو

ڈاؤ یونیورسٹی آف ہیلتھ سائنسز کی وائس چانسلر پروفیسر نازلی حسین نے کہا کہ فائنل ایئر کے تین طلبہ کے یوں چلے جانے کا دکھ زندگی کا مشکل ترین وقت ہے، اسے زندگی بھر بھلایا نہیں جا سکے گا۔

پروفیسر نازلی حسین نے ڈاؤ میڈیکل کالج کے معین آڈیٹوریم میں منعقدہ تعزیتی اجلاس میں اپنے ان خیالات کا اظہار کرتے ہوئے آبدیدہ ہو گئیں جبکہ شرکا کی آنکھوں سے بھی آنسو رواں تھے۔

اُنہوں نے کہا کہ اساتذہ بھی والدین کی طرح ہی ہوتے ہیں وہ طلبہ کو ان کے بھلے کے لیے ہی روکتے ٹوکتے ہیں۔

پروفیسر نازلی حسین نے طلبہ کو ہدایت کی کہ وہ شہید طلبہ کے والدین کا غم بانٹنے کے ساتھ مستقبل میں بھی رابطہ میل جول اور خاص طور پر تہواروں پر ضرور ان کے گھر جا کر ملیں تاکہ ان کا دکھ کچھ کم کیا جا سکے۔

انہوں نے کہا کہ شہید طلبہ کو ایم بی بی ایس کی ڈگری دینے پر یونیورسٹی سنڈیکیٹ میں غور کیا جائے گا۔

رجسٹرار ڈاکٹر اشعر آفاق نے کہا کہ کسی بھی بچے کے جانے کا دکھ ناقابل تلافی ہوتا ہے ان تینوں طلبا کے والدین سے غم بانٹنے کے لیے ہم سب کو کوشش کرنا چاہیے خاص طور پر ان کے بیچ کے طلبہ و طالبات کو ان کے والدین سے تعلق اس طرح رکھنا چاہیے کہ ان کا دکھ کم ہو سکے۔

انہوں نے کہا کہ اس افسوس ناک واقعے پر دنیا بھر میں موجود ڈاؤ فیملی میں غم کی لہر دوڑ گئی ہے سوشل میڈیا سمیت تمام ذرائع سے تعزیتی پیغامات موصول ہو رہے ہیں۔

پروفیسر صبا سہیل نے کہا کہ ڈاؤ میڈیکل کالج کے 3 طلبہ کی شہادت سے بڑا سانحہ شاید ڈاؤ کی تاریخ کا سب سے بڑا سانحہ ہو ان تین خاندانوں پر تو قیامت ٹوٹ پڑی میں خود بھی ایک ماں ہوں سمجھ سکتی ہوں کہ ایک ماں کے لیے کتنا بڑا صدمہ ہے جس سے ان بچوں کی مائیں گزر رہی ہیں۔

انہوں نے کہا کہ جن بچوں کے والدین نہیں ہوتے وہ یتیم و یسیر کہلاتے ہیں لیکن جن ماں باپ کے بچے چلے جائیں ان کے دکھ کے اظہار کے لیے کوئی لفظ بھی نہیں۔

پروفیسر صبا سہیل نے مزید کہا کہ متاثرہ خاندان غم کی اس گھڑی میں فی الحال تنہائی چاہتے ہیں لہذا انہیں یہاں مدعو نہیں کیا گیا۔

انہوں نے فائنل ایئر ڈی 26 کے طلبہ سے اپیل کی کہ اپنی الوداعی تقریبات سادگی سے مکمل کریں۔

پروفیسر شمائلہ خالد نے شہید طلبہ کے بارے میں کہا کہ تینوں بہت فعال اور ذمہ دار تھے۔

سابق ایڈمن زہرہ سیمی نے کہا کہ ان بچوں کا داخلہ کورونا کے دور میں ہوا تھا اس لیے ایڈمن کا طلبہ سے بہت قریبی رابطہ رہتا تھا، یہ تینوں بچے ہی ان میں سب سے نمایاں تھے اور اہم نصابی سرگرمیوں میں بہت آگے ہوتے تھے ۔

تعزیتی اجلاس کے آخر میں فاتحہ خوانی کی گئی اور شہداء کے ایصال ثواب کے لیے دعا کی گئی اور بعد نماز جمعہ ڈاؤ میڈیکل کالج کی جامع مسجد میں مردوں کےلیے اور گرلز کامن روم میں خواتین کے لیے قرآن خوانی کا اہتمام کیا گیا۔

قومی خبریں سے مزید