عمران خان کی تین بہنوں کو اڈیالہ جیل کے باہر سردیوں کی رات سڑک پر دھرنا دیے دیکھ کر بہت دکھ ہوا۔ ایک طرف افسوس اس بات کا کہ حکومت کی طرف سے بہنوں کو بھائی سے ملنے کی اجازت نہیں ملتی، تو دوسری طرف تحریک انصاف کی ووٹروں ،سپورٹروں کی سرد مہری کہ ماسوائے بہنوں کے عمران خان کی رہائی کیلئے کوئی باہر نکلنے کو تیار ہی نہیں۔ شہباز گل، قاسم سوری جیسے بھگوڑے اور تحریک انصاف کے ہزاروں سوشل میڈیا ایکٹوسٹ سوشل میڈیا پر یا ملک سے باہر بیٹھ کر عمران خان کیلئے نام نہاد جنگ کرتے ہوئے دوسروں کو گالیاں دیتے ہیں، پاکستان میں انقلاب کے خواب دکھاتے ہیں، لیکن خود نہ باہر نکلنے کیلئے تیار ہیں اور نہ ہی سامنے آ کر اس انقلاب کیلئے کوئی عملی قدم اُٹھاتے ہیں۔ تحریک انصاف کا یہ طبقہ دراصل عمران خان سے غداری کر رہاہے۔ اصل میں تحریک انصاف کے انہی بھگوڑوں، عمران خان کے غداروں اور گھر بیٹھ کر انقلاب لانے والوں نے گالم گلوچ، بدتمیزی، فوج اور پاکستان مخالف پروپیگنڈے کی وجہ سے تحریک انصاف اور عمران خان کی مشکلات میں اضافہ کیا۔ اور اب حالت یہ ہے کہ عمران خان کی تین عمر رسیدہ بہنیں اکیلی چند کارکنوں کے ساتھ سرد راتوں میں اڈیالہ جیل کے باہر سڑک پر دھرنا دینے پر مجبور ہیں۔ یہ وہی بہنیں ہیں جنکے خلاف کئی مقدمات قائم ہوئے، جو جیلیں بھی کاٹ چکی ہیں اور اپنی جان کی پروا کیے بغیر اپنے قید بھائی کی آزادی کیلئے کب سے روزانہ سڑکوں پر احتجاج کرتی نظر آ رہی ہیں۔ جبکہ آگ لگانے والے اور آگ بھڑکانے والے تحریک انصاف کے بھگوڑے اور خان کے لاکھوں نام نہاد ٹائیگرز کی حقیقی آزادی کی ساری لڑائی چھپ کر سوشل میڈیا کے ذریعے ہو رہی ہے۔ اُن کی حقیقی آزادی کا تو کوئی نام ونشان نظر نہیں آ رہا البتہ اُن کے اس رویے سے عمران خان، بشریٰ بی بی اور اُن کے خاندان کے افرادکیلئے پریشانیاں اور مصیبتیں ضرور بڑھ رہی ہیں۔
حال ہی میں حکومت کے چند وزراء کی طرف سے کچھ ایسی باتیں سامنے آئیں جن میں کہا گیا کہ اگر عمران خان مطالبہ کریں تو اُنہیں اور بشریٰ بی بی کو بنی گالا گھر کو جیل قرار دے کر وہاں شفٹ کیا جا سکتا ہے۔ مجھے معلوم ہے کہ عمران خان خود کبھی یہ درخواست نہیں کریں گے۔ میرا حکومت اور اسٹیبلشمنٹ کو مشورہ ہے کہ عمران خان اور بشریٰ بی بی کی درخواست کا انتظار کرنے کی بجائے خود ہی دونوں کو بنی گالا شفٹ کر دیں اور اُن کے گھر کو سب جیل ڈیکلئیر کیا جائے۔ عمران خان اور بشریٰ بی بی سے قریبی رشتہ داروں کو باقاعدہ ملاقات کی بھی اجازت دی جائے۔ اس سے تلخ سیاسی ماحول میں بہتری آئے گی اور تحریک انصاف اور حکومت و اسٹیبلشمنٹ کے درمیان بات چیت کے راستے کھلیں گے۔ امید ہے کہ حکومت اور اسٹیبلشمنٹ میری اس تجویز پر فوری غور کرے گی۔ اس کے ساتھ ساتھ تحریک انصاف کی سنجیدہ قیادت کو چاہیے کہ وہ حکومت اور اسٹیبلشمنٹ سے رابطہ قائم کرے اور جس بات چیت اور ڈائیلاگ کی ضرورت ہے اُس کے راستے کھولے۔ ان رابطوں کو میڈیا سے چھپائے رکھیں ورنہ ایسے کسی سیاسی عمل کا کوئی مثبت نتیجہ نہیں نکل سکتا۔ باقی جہاں تک تحریک انصاف کے بھگوڑوں، سوشل میڈیا کے گالم گلوچ بریگیڈ اور عمران خان کے نام نہاد ہمدرد یوٹیوبرز کا تعلق ہے، اگر معاملات ان پر چھوڑ دیے گئے تو نہ عمران خان اور بشریٰ بی بی جیل سے نکلیں گے اور نہ ہی خان کی بہنوں کو کوئی سکھ کا سانس ملے گا۔ وہ اسی طرح سڑکوں پر اور اڈیالہ جیل کے باہر اکیلی احتجاج کرتی اور دھرنے دیتی نظر آئیں گی۔