وزارتِ خزانہ نے نومبر 2025ء کی ماہانہ آؤٹ لک رپورٹ جاری کر دی جس میں بتایا گیا ہے کہ اس مہینے مہنگائی کی شرح کتنی رہی ہے۔
رپورٹ میں وزارتِ خزانہ کا کہنا ہے کہ نومبر میں مہنگائی کی شرح 5 سے 6 فیصد تک رہی، خوراک کی قیمتوں اور زرعی پیداوار کے دباؤ سے مہنگائی بڑھنے کا امکان ہے۔
وزارتِ خزانہ کی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ پاکستان کی معاشی صورتِ حال محتاط طور پر مثبت دکھائی دے رہی ہے، صنعتی سرگرمیوں میں بتدریج بہتری جاری ہے، معاشی اصلاحات کے نفاذ سے اقتصادی سرگرمیوں میں استحکام آ رہا ہے۔
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ زرعی شعبے کا مجموعی منظر نامہ ملا جلا رجحان ظاہر کر رہا ہے، مناسب زرعی اِن پُٹس کی دستیابی سے صورتِ حال بہتر ہونے کی توقع ہے، ربیع سیزن کے دوران زرعی سپلائی کے استحکام کا امکان ہے۔
وزارتِ خزانہ کی رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ معیشت بتدریج استحکام کی راہ پر گامزن ہے، مالی نظم و ضبط میں بہتری، محصولات میں اضافہ ہوا ہے، حکومتی اخراجات میں محتاط حکمتِ عملی برقرار رہے گی۔
رپورٹ کے مطابق ترسیلاتِ زر میں اضافہ ہوا ہے، جس سے معاشی صورتِ حال مزید مستحکم دکھائی دے رہی ہے، بڑی صنعتوں اور آئی ٹی برآمدات میں اضافہ ہوا ہے۔
وزارتِ خزانہ کی آؤٹ لک رپورٹ کے مطابق ملکی قرضہ 1371 ارب روپے کم ہو گیا، 5 سال بعد پہلی بار ایک سہ ماہی میں قرض میں نمایاں کمی ہوئی، مہنگے قرضوں کی قبل از وقت ادائیگی سے مالی خطرات میں کمی کا امکان ہے، اقتصادی استحکام کے لیے حکومت کی حکمتِ عملی مؤثر ثابت ہو رہی ہے۔
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ متوقع حد کے اندر برقرار ہے، برآمدات میں مستقل اضافہ ہوا اور ترسیلاتِ زر مضبوط رہیں، پیداوار کے لیے درآمدی طلب میں اضافہ ہوا ہے، ڈھانچہ جاتی اصلاحات اور ڈیجیٹائزیشن سے بہتری کا امکان ہے۔
آؤٹ لک رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ گورننس میں بہتری کے اقدامات جاری ہیں، مالیاتی نظم و ضبط اور استحکام کی کوششیں برقرار ہیں، بڑی صنعتوں کی شرحِ نمو رواں سال جولائی تا ستمبر 4.1 فیصد رہی، ستمبر 2025ء میں بڑی صنعتوں کی شرحِ نمو سالانہ بنیاد پر 2.7 فیصد، ماہانہ بنیاد پر 2.1 فیصد رہی۔