ایک نئی طبی تحقیق میں انکشاف کیا گیا ہے کہ موٹاپا الزائمر کی بیماری کے پھیلاؤ اور بگاڑ کی رفتار کو تیز کرسکتا ہے۔
ریڈیالوجیکل سوسائٹی آف نارتھ امریکا کی شکاگو میں سالانہ میٹنگ میں پیش کی گئی اس تحقیق کے مطابق الزائمر سے منسلک خون کے بائیو مارکر موٹاپے کے شکار افراد میں دو گنا تیزی سے بڑھتے پائے گئے۔
واشنگٹن یونیورسٹی اسکول آف میڈیسن سینٹ لوئس کے سینئر محقق ڈاکٹر سائرس راجی کا کہنا ہے کہ یہ پہلی بار ہے کہ ہم نے بائیو مارکرز کے ذریعے موٹاپے اور الزائیمر کے درمیان تعلق کو اتنی واضح شکل میں دیکھا ہے۔
اس تحقیق میں الزائمر امیجنگ پروجیکٹ میں شامل 400 سے زائد افراد کا پانچ سال تک جائزہ لیا گیا۔
محققین نے دیکھا کہ موٹاپے کے شکار افراد میں اہم بائیو مارکرز خصوصا تاؤ پروٹین، نیورو فلامینٹ لائٹ (این ایف ایل) چین اور گلائی ایل فبریلیری ایسڈک پروٹین عام افراد کی نسبت کہیں زیادہ تیزی سے بڑھے۔
تاؤ کی سطح میں اضافہ 95 فیصد زیادہ تیزی سے ہوا جبکہ این ایف ایل کی سطح میں اضافہ 24 فیصد زیادہ تیزی سے ریکارڈ ہوا۔
مزید تحقیق سے معلوم ہوا کہ خون کے ٹیسٹ زیادہ حساس ثابت ہوئے اور موٹاپے سے جڑے الزائمر کے بدلاؤ کو بہتر طریقے سے شناخت کرسکتے ہیں، یہ مستقبل میں بیماری کی مانیٹرنگ کے لیے اہم پیشرفت قرار دی جا رہی ہے۔
تحقیق کے شریک مصنف ڈاکٹر سہیل محمدی کا کہنا ہے کہ موٹاپا اُن قابلِ ترمیم رسک فیکٹرز میں سے ایک ہے جو مجموعی طور پر الزائمر کے خطرے میں 45 فیصد تک حصہ ڈال سکتے ہیں۔
ڈاکٹر راجی کے مطابق یہ نتائج اس بات کی راہ ہموار کرتے ہیں کہ آئندہ مزید تحقیقات اس پر کی جائیں کہ کیا وزن میں کمی لانے والے علاج الزائمر کے بائیو مارکرز کو سست کرسکتے ہیں؟