ٹوٹی ہوئی ریڑھ کی ہڈی کے علاج میں ایک نئی پیشرفت سامنے آئی ہے۔
اوساکا میٹروپولیٹن یونیورسٹی کے محققین نے ایڈیپوز ٹشو یعنی جسم کی چربی سے ٹوٹی ہوئی ریڑھ کی ہڈی کا علاج کرنے کے لیے چوہوں پر ایک نئی تحقیق کی ہے۔
محققین نے یہ تحقیق آسٹیوپوروسس کا شکار افراد کی ہڈیوں میں آنے والے فریکچرز کے علاج کی تلاش میں کی ہے۔
آسٹیوپوروسس میں انسان کی ہڈیاں کمزور ہو جاتی ہیں اور فریکچر کا امکان بڑھ جاتا ہے۔
اس تحقیق کے دوران محققین نے چوہوں میں ریڑھ کی ہڈی کے فریکچر کو ٹھیک کرنے کے لیے ایڈیپوز ٹشو یعنی ان کے جسم میں جمع ہونے والی چربی سے لیے گئے اسٹیم سیلز کا استعمال کیا۔
یہاں اس بات کا ذکر کرنا اہم ہے کہ چربی سے حاصل ہونے والے خلیے بڑی عمر کے بالغ افراد کے جسم سے بھی آسانی سے حاصل کیے جا سکتے ہیں اور ڈونر پر بہت کم دباؤ ڈالتے ہیں۔
چربی سے لیے گئے اسٹیم سیلز مزید مختلف اقسام کے سیلز میں تبدیل ہوسکتے ہیں اور جب انہیں تین جہتی دائروں میں منظم کیا جاتا ہے جسے سفیرائڈز کہتے ہیں تو ان کی بافتوں کی مرمت کرنے کی صلاحیت میں اضافہ ہوتا ہے۔
اس لیے ٹوٹی ہوئی ریڑھ کی ہڈی کا علاج کرنے کے لیے محققین نے سفیرائڈز بنائے اور انہیں β-tricalcium فاسفیٹ کے ساتھ ملایا جو ہڈیوں کی تعمیر نو میں عام طور پر استعمال ہونے والا مواد ہے۔
محققین نے اس مرکب کو ریڑھ کی ہڈی کے فریکچر والے چوہوں کے علاج کے لیے استعمال کیا تو چوہوں کی ہڈیوں کی دوبارہ تشکیل ہونے لگی اور مضبوطی بھی آئی۔
محققین کا کہنا ہے کہ یہ طریقہ ٹوٹی ہوئی ریڑھ کی ہڈی کے علاج کے لیے حوصلہ افزاء ہے۔
نوٹ: یہ مضمون قارئین کی معلومات کے لیے شائع کیا گیا ہے، صحت سے متعلق امور میں اپنے معالج کے مشورے پر عمل کریں۔