ایک حالیہ تحقیق میں انکشاف ہوا ہے کہ 18 سال کی عمر تک پہنچنے والے ہر 8 میں سے ایک نوجوان میں سماعت متاثر ہونے کے آثار پائے گئے ہیں۔
سائنس دانوں کے مطابق تقریباً 13 فیصد نوجوانوں میں شور سے ہونے والے ممکنہ سماعتی نقصانات کے ابتدائی خدشات سامنے آئے جبکہ 6 فیصد نوعمروں میں مستقل نقصان کا پتہ چلا ہے۔
ایراسمس یونیورسٹی میڈیکل سینٹر روٹرڈیم سے وابستہ تحقیق کی مرکزی مصنف اور اوٹورہائنو لارنگولوجسٹ ڈاکٹر اسٹیفانی ریجرز نے کہا کہ نوجوانی میں سماعت میں ہونے والی معمولی تبدیلیاں بھی طویل المدتی نتائج کا باعث بن سکتی ہیں۔
اندرونی کان میں موجود بال نما خلیات آواز کو برقی سگنلز میں تبدیل کرتے ہیں، جو دماغ تک پہنچتے ہیں، ماہرین کے مطابق بہت زیادہ بلند آوازیں ان خلیات کو نقصان پہنچا سکتی ہیں، جو دوبارہ نہیں بنتے۔
تحقیق کے دوران سائنس دانوں نے 3300 ڈچ نوعمروں کے 13 اور 18 برس کی عمر میں سماعت کے ٹیسٹ کیے، نتائج کے مطابق ان 5 برسوں میں ہیئرنگ ناچز یعنی مخصوص فریکوئنسیز سننے کی صلاحیت میں کمی کے کیسز میں اضافہ دیکھا گیا۔
13 سال کی عمر میں ہائی فریکوئنسی سماعتی نقصان رکھنے والے نوجوانوں میں 18 سال کی عمر تک زیادہ نقصان کا خطرہ نمایاں طور پر بڑھ گیا۔
سائنس دانوں نے بتایا کہ بہت سے نوجوان اکثر 85 ڈیسیبل سے زیادہ آوازوں کے سامنے آتے ہیں، جو سماعت کو متاثر کرنے کی حد ہے۔ میوزک اسپیکرز، ایئر فونز، آتش بازی اور سائرنز جیسے عام استعمال ہونے والے آلات اس حد سے تجاوز کر سکتے ہیں۔
ماہرین کے مطابق معمولی سماعتی نقصان بھی زندگی میں مشکلات پیدا کر سکتا ہے، جس میں کمیونیکیشن میں رکاوٹ اور تعلیمی کارکردگی میں کمی شامل ہے۔
تحقیق کاروں نے کم عمری سے ہی سماعت کی نگرانی، نوجوانوں میں خطرات سے متعلق آگاہی اور مزید تحقیق کی ضرورت پر زور دیا ہے۔