اداکارہ فضا علی نے بہوؤں کے حقوق کے حق میں آواز بلند کرتے ہوئے ذاتی انتخاب کی اہمیت پر اپنے خیالات کا اظہار کیا ہے اور عروسی لباس سے متعلق اداکارہ صبا فیصل کے بیان پر تنقید کی ہے۔
فضا علی کا کہنا تھا کہ دلہن کا عروسی لباس محض کپڑا نہیں بلکہ اس کے خوابوں، خواہشات اور جذبات کی نمائندگی کرتا ہے، اس لیے دلہن کو یہ حق حاصل ہونا چاہیے کہ وہ اپنی مرضی سے اپنے لباس کا انتخاب کرے۔
انہوں نے کہا کہ ایک پُرسکون گھر وہ ہوتا ہے جہاں بہو خود کو باعزت اور مطمئن محسوس کرے، نہ کہ صرف خاموش یا تابع دار ہو۔
انہوں نے مزید کہا کہ اگر کوئی عورت اپنی پسند کے مطابق لباس پہننا چاہتی ہے تو اسے بدتمیزی یا بے ادبی نہیں سمجھنا چاہیے بلکہ یہ ایک فطری خواہش ہے، ساس کی رائے کی اہمیت اپنی جگہ، مگر بہو سے اس کے فیصلوں کا حق چھین لینا محبت نہیں بلکہ کنٹرول کے مترادف ہے۔
فضا علی نے معاشرتی رویوں پر بات کرتے ہوئے کہا کہ اکثر لڑکی کی خوشی کو اس وقت اہمیت دی جاتی ہے جب وہ بیٹی ہوتی ہے، لیکن جیسے ہی وہ بہو بنتی ہے تو اس سے توقع کی جاتی ہے کہ وہ اپنی خواہشات دبا لے اور خاموش رہے، صحت مند رشتے جبر پر نہیں بلکہ باہمی احترام پر قائم ہوتے ہیں۔
انہوں نے تجویز دی کہ ساس اور بہو کو مل بیٹھ کر فیصلے کرنے چاہئیں کیونکہ گھر کا سکون سمجھ بوجھ سے آتا ہے، نہ کہ بالادستی سے، خاموشی بظاہر وقتی طور پر امن قائم رکھ سکتی ہے، مگر طویل مدت میں یہ نقصان دہ ثابت ہوتی ہے، عورتوں کو اکثر یہ سکھایا جاتا ہے کہ بولنے سے گھر ٹوٹ جاتا ہے اور خاموش رہنے سے سب ٹھیک رہتا ہے، حالانکہ یہ خاموشی مستقل خوشی کی ضمانت نہیں۔
اپنی گفتگو کے اختتام پر فضا علی نے کہا کہ چھوٹی باتوں کو نظرانداز کرنا دانشمندی ہو سکتی ہے، مگر ناانصافی، بے احترامی اور ظلم کے سامنے خاموش رہنا نہ صبر ہے اور نہ وقار۔
انہوں نے اسلامی تعلیمات کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ اسلام خاموشی کے بجائے حکمت کے ساتھ سچ بولنے کی ترغیب دیتا ہے۔