اسلام آباد (رپورٹ: حنیف خالد) چھ ماہ بعد پالیسی ریٹ میں محض 50 بیسس پوائنٹس کمی پر گفتگو کرتے ہوئے بینکار ڈاکٹرشاہد صدیقی اور ماہرین نے کہا ہے کہ بظاہر یہ فیصلہ کاروباری طبقے کے مطالبے کے مطابق ہے اور حکومت کو نئے قرضوں پر کم سود ادا کرنے میں سہولت دے گا، تاہم اصل مسئلہ اسٹیٹ بینک آف پاکستان کی جانب سے بینکوں کو جاری وہ ہدایات ہیں جن کے تحت ڈسکاؤنٹ ریٹ کے مطابق کھاتہ داروں کے منافع میں ڈیڑھ فیصد تک کمی کی جا رہی ہے۔