اسلام آباد ( فاروق اقدس )ملک کے دو اہم مناصب پر فائز اور ایوان بالا کے رکن سینیٹر اسحاق ڈار نے کہا ہے کہ غزہ میں پاکستان حماس کو غیرمسلح کرنے نہیں جائے گا۔انہوں نے غزہ امن فورس کا حصہ بننے کو غیر مبہم الفاظ میں مشروط کرتے ہوئے ایک بار پھر پاکستان کے اصولی موقف کاپر عزم اعادہ کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان بخوشی غزہ امن فورس کا حصہ بننے کے لیے تیار ہے بشرطیکہ امن فورس کا مینڈیٹ حماس کو غیر مسلح کرنا نہ ہو ۔ انہوں نے مزید کہا کہ عالمی سطح پر پاکستانی بیانیہ کی فتح ہے، بنگلہ دیش سے تعلقات میں جمود ٹوٹا۔ عرب امارات ایک ارب کی لائبلیٹی (واجبات) کو سرمایہ کاری میں تبدیل کررہا ہے، فوجی فائونڈیشن میں سرمایہ کاری کریگا، حالیہ بحران کے بعد 60 عالمی رہنمائوں نے رابطہ کیا،9 مئی کو وزیراعظم شہبازشریف کے زیرصدارت اجلاس میں اہم فیصلے ہوئے، آرمی چیف نے عسکری کے ساتھ سفارتی کردار بھی ادا کیا، امریکا نے رواں برس بی ایل اے اور مجید بریگیڈ کو عالمی دہشت گرد تنظیم قرار دیا ۔تفصیلات کے مطابق وزیرخارجہ نےاپنے اس عزم کا اعادہ ہفتے کو اسلام آباد میں اپنی سالانہ خصوصی پریس بریفنگ میں اس سوال کے جواب میں کیا کہ غزہ میں امن کے قیام کے لیے تعینات کی جانے والی انٹرنیشنل سٹیبلائزیشن فورس میں پاکستان کی شمولیت ہوگی یا نہیں اس سوال کے جواب میں نائب وزیراعظم و وزیر خارجہ سینٹر اسحاق ڈار نے کہا کہ یہ بڑا حساس معاملہ ہے اسی لیے ہم نیویارک استنبول اور یہاں بھی امن کے قیام کا لفظ استعمال کرتے رہے ہیں کبھی بھی "امن نافذ" کرنا کا نہیں کہا ان کا کہنا تھا کہ میں واضح کر چکا ہوں کہ پاکستان خوشی سے اس کا حصہ بنے گا اگر اس کا مینڈیٹ "امن نافذ کرنا پیس انفورسمنٹ اور حماس کو غیر مسلح کرنا نہیں ہوگا۔سال 2025 میں پاکستان کی خارجہ پالیسی کا وقار دنیا بھر میں بلند ہوا ہے بنگلہ دیش میں رواں برس جمود ٹوٹا ہے انتخابات کے بعد آنے والی نئی حکومت سے بہتر روابط قائم کریں گے متحدہ عرب امارات ایک ارب ڈالر کی لائبلیٹی کو سرمایہ کاری میں تبدیل کر رہا ہے اور فوجی فاؤنڈیشن میں سرمایہ کاری بھی کرے گا۔