• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

بلڈ شوگر میں کمی یا اضافہ، دونوں ہی خطرناک

خون میں شوگر یا بلڈ شوگرکی سطح کم ہو یا زیادہ، یعنی لو ہو یا ہائی، دونوں ہی انتہائی نقصان دہ ثابت ہوتی ہیں۔ گلوکوز جسے عرف عام میں بلڈ شوگر کہا جاتا ہے، انسانی صحت کے لیے اہم کردار ادا کرتی ہے، اگر بلڈ شوگر کی سطح بلند ہو تو سستی محسوس ہونے لگتی ہے جبکہ اچانک کمی کمزوری اور دوسری تکالیف کا باعث بنتی ہے۔

ذیابطیس یعنی شوگر کا مرض اس وقت دنیا بھر میں وبا بن جانے والی بیماری ہے جو دیگر جان لیوا امراض کا بھی سبب بن جاتی ہے، اس مرض کے شکار افراد میں بلڈ شوگر بڑھنے یا کم ہونے کی شکایت بھی بہت عام ہوتی ہے۔ ایسی صورتحال میں متاثرہ شخص کو کیا کرنا چاہیے؟ اور کیسے اندازہ لگانا چاہیے کہ شوگر میں اچانک اضافہ ہوا ہے یا اس میں انتہائی کمی واقع ہوئی ہے؟

حقیقت یہ ہے کہ برسوں یا دہائیوں سے ذیابیطس کے شکار اکثر افراد کے لیے بھی بتانا مشکل ہوتا ہے کہ کسی مخصوص وقت پر ان کے خون میں شوگر کی سطح بڑھی ہوئی ہے یا کم ہے، تاہم ایسی کچھ علامات ہیں جن سے کسی حد تک اندازہ لگایا جاسکتا ہے کہ بلڈ شوگر کم ہوئی ہے یا بڑھ گئی ہے۔

*کمزوری اور کپکپاہٹ محسوس ہونا۔

*جلد زرد پڑ جانا اور ٹھنڈ سمیت چپچپا محسوس ہونا۔

*چڑچڑاہٹ، الجھن اور خراب رویے کا مظاہرہ۔

*دل کی دھڑکن کی رفتار اچانک بڑھ جانا۔

*مریض کا ہوش و حواس کھو دینا یا بے ہوش ہوجانا۔

اگر ذیابطیس کا کوئی مریض کم بلڈ شوگر کا شکار ہو اور چینی دینے پر بھی اس کی حالت بگڑنے لگے تو فوری طور پر ہسپتال لے جایا جائے۔ کوئی ایسا شخص جس کو حال ہی میں ذیابطیس کی تشخیص ہوئی ہو اس میں بلڈ شوگر کی سطح اچانک گر جانے کا امکان زیادہ ہوتا ہے۔

لو بلڈ شوگر میں فوری امداد

چینی : اگر مریض مکمل طور پر ہوش و حواس میں اور الرٹ ہو تو اسے کوئی میٹھا مشروب جیسے فروٹ جوس یا کوئی گلوکوز ٹیبلیٹس دیں۔ ذیابطیس کے شکار افراد اکثر اپنے ساتھ گلوکوز کی ڈوز یا کوئی میٹھی چیز رکھتے ہیں، جس کا ڈاکٹر بھی مشورہ دیتے ہیں۔

مریض کو بٹھا دیں: اگر مریض اپنی حالت غیر محسوس کررہا ہو یا چکر آرہے ہوں تو اسے کسی کرسی یا فرش پر بیٹھنے میں مدد کریں۔

ردعمل چیک کریں: اگر مریض کچھ کھانے یا پینے کے بعد فوری طور پر حالت میں بہتری محسوس کرنے لگے تو اسے ایسی غذا دیں جو آہستگی سے کاربوہائیڈریٹ ریلیز کرتی ہو جیسے سینڈوچ، پھل کا ایک ٹکڑا، بسکٹ اور دودھ وغیرہ۔

ادویات تلاش کریں: مریض کو ادویات ڈھونڈنے میں مدد دیں، گھر میں مشین ہو تو اس کا گلوکوز لیول چیک کریں اور ضرورت پڑنے پر انسولین دیں۔ مریض کے ساتھ اس وقت تک رہیں جب تک اس کی حالت ٹھیک نہ ہوجائے۔ یہ بات ذہن میں رکھیں کہ اگر حالت زیادہ خراب ہونے لگے تو سب کچھ چھوڑ کر ڈاکٹر کے پاس پہنچیں۔

ہائی بلڈ شوگر کی علامات

جب آپ ہائی بلڈ شوگر کے بارے میں سنتے ہیں تو زیادہ امکان یہی ہے کہ ذہن میں ایسے افراد کا خیال آئے جن میں ذیابیطس کی تشخیص ہوچکی ہو اور انسولین یا علاج کی ضرورت ہو تاکہ مزید پیچیدگیوں سے بچ سکیں۔

مگر بلڈ شوگر لیول ایسے افراد کا بھی بڑھ سکتا ہے جو ذیابیطس کا شکار نہ ہوں اور اگر وہ علاج نہ کرائیں تو اعصاب، گردے، آنکھوں کو نقصان پہنچنے کے ساتھ ساتھ امراض قلب کا بھی خطرہ ہوتا ہے۔

خون میں شکر کی مقدار اس وقت بڑھنے لگتی ہے جب جسم انسولین کو استعمال کرنے سے قاصر ہوجاتا ہے جو غذا کو جسمانی توانائی میں بدلنے کا کام کرنے والا ہارمون ہے۔

تاہم ہائی بلڈ شوگر کی چند علامات یا نشانیاں سامنے آتی ہیں جنھیں دیکھ کر کسی ڈاکٹر سے رجوع کرکے اس کی روک تھام کے لیے مدد طلب کی جاسکتی ہے۔

اگر آپ کو درج ذیل علامات نظر آئیں تو فوری طور پر ڈاکٹر سے رجوع کرکے بلڈ شوگر کا ٹیسٹ کروالیں۔

*نظر دھندلانا۔

*بہت زیادہ پیاس۔

*خراشیں یا زخم ٹھیک نہ ہونا۔

*شدید تھکاوٹ۔

*اچانک اور بلاوجہ وزن میں کمی یا اضافہ۔

*جلد کے حصوں کی رنگت گہری ہوجانا۔

فوری طور پر کیا کیا جائے؟

مریض کی مانیٹرنگ: اگر مریض صحیح سانس لے رہا ہو تو اسے پہلو کے بل لٹا دیں، اس پوزیشن میں اس کی سانس کی گزرگاہ کھل جائے گی جبکہ قے باہر نکل جائے گی۔ اگر وہ پہلو کے بل لیٹ نہیں پا رہا تو اس کے حواس، سانس اور دھڑکن کو چیک کریں۔

مریض کو بار بار چیک کریں: طبی امداد کے آنے تک بار بار مریض کو چیک کرتے رہیں۔

ایمرجنسی طبی امداد کے لیے کال: اگر مریض گر جائے اور آپ کو بلڈ شوگر میں اضافے کا شبہ ہو تو اس کی سانس چیک کریں اور ایمرجنسی طبی امداد کے لیے کال کریں یا اسے فوری طور پر ڈاکٹر کے پاس لے جائیں۔

صحت سے مزید