کراچی(ٹی وی رپورٹ) تحریک انصاف کے رہنما شاہ محمود قریشی نے کہا ہے کہ نیشنل ایکشن پلان میں فوج نے اپنا کام کردیا ہے ،حکومت نے نیشنل ایکشن پلان کے بہت سے نکات پر عمل نہیں کیا، دہشتگردی کے واقعات انٹیلی جنس کی ناکامی کا نتیجہ ہیں، حکومت کی ترجیحات میں دہشتگردی شامل نہیں ہے، حکومت کو صرف آئندہ الیکشن جیتنے کی فکر ہے، پی ٹی وی قومی ادارہ ہے ،مسلم لیگ نواز کا پراپیگنڈہ سیل نہیں ہے، پرویز رشید کی حکمت عملی بری نہیں کہ کام بھی کرلو، وقت بھی گزارو اور معذرت بھی کرلو،حکومت پاناما لیکس تحقیقات کیلئے ٹی او آرز پر پیشرفت نہیں چاہتی ہے، ہندوستان کشمیر میں انسانی حقوق کی شدید ترین خلاف ورزی کررہا ہے۔ وہ جیو نیوز کے پروگرام ”کیپٹل ٹاک“ میں میزبان حامد میر سے گفتگو کررہے تھے۔ شاہ محمود قریشی نے پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ نیشنل ایکشن پلان ناکام ہونے کی بات سے اتفا ق کرتا ہوں، سانحہ آرمی پبلک اسکول کے بعد سیاسی اختلافات کے باوجود آل پارٹیز کانفرنس میں شریک ہوئے،نیشنل ایکشن پلان کی تیاری میں تحریک انصاف نے بھرپور کردارا ادا کیا، نیشنل ایکشن پلان میں فوج نے اپنا کام کردیا ہے ، آپریشن ضرب عضب کے بعد مجموعی سیکیورٹی صورتحال میں بہتری آئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ حکومت نے نیشنل ایکشن پلان کے بہت سے نکات پر عمل نہیں کیا، نیشنل ایکشن پلان میں کالعدم تنظیموں کیخلاف کارروائی، مدرسہ اصلاحات، نیکٹا کو فعال، کرمنل جسٹس سسٹم میں بہتری، فاٹا اصلاحات ، دہشتگردی کیلئے فنڈز دینے والوں پر ہاتھ ڈالنے ، اسپیشل سیکورٹی فورسز بنانے اور انٹیلی جنس شیئرنگ بہتر کرنے کے وعدے کیے گئے تھے لیکن کسی ایک پربھی عملدرآمد نہیں ہوا۔شاہ محمود قریشی نے کہا کہ دہشتگردی کے واقعات انٹیلی جنس کی ناکامی کا نتیجہ ہیں، ملک میں صرف ایک پریمیئر انٹیلی جنس ایجنسی ہی نہیں ہے، کچھ انٹیلی جنس ایجنسیاں صوبائی حکومت کے کنٹرول میں بھی ہوتی ہیں وہ کہاں ہیں،حکومت کی ترجیحات میں دہشتگردی شامل نہیں ہے، حکومت کی ترجیح اورنج ٹرین ، میٹرو پراجیکٹس اور انتخابات ہیں، حکومت کو صرف آئندہ الیکشن جیتنے کی فکر ہے۔ انہوں نے کہا کہ سانحہ کوئٹہ کے بعد حکومت سے تعاون کرنے کی بات کی تو پی ٹی وی نے میری اور خورشید شاہ کی تقاریر کاٹ دیں، پی ٹی وی قومی ادارہ ہے مسلم لیگ نواز کا پراپیگنڈہ سیل نہیں ہے، پرویز رشید کی حکمت عملی بری نہیں کہ کام بھی کرلو، وقت بھی گزارو اور معذرت بھی کرلو،وزیراعظم نواز شریف کل منانے آئے تو ان کا کہنا تھا مجھے سمجھ نہیں آئی کہ اپوزیشن نے اسمبلی سے واک آؤٹ کیوں کیا ہے۔ شاہ محمود قریشی کا کہنا تھا کہ مولانا فضل الرحمن حکومت پر تنقید بھی کرتے ہیں اور ساتھ بھی کھڑے ہیں، ڈی چوک پر بیٹھنے سے پورا ملک بند نہیں ہوتا ہے، حکومت بتائے نیشنل ایکشن پلان پر عملدرآمد میں کیا رکاوٹیں ہیں، حکومت سے شدید اختلافات کے باوجود دہشتگردی کیخلاف حکومت سے تعاون کرنے کیلئے تیار ہیں، نیشنل ایکشن پلان پر عملدرآمد کا جائزہ لینے کیلئے مانیٹرنگ ٹاسک فورس میں اپوزیشن کو بھی نمائندگی دی جائے، یہ مانیٹرنگ ٹاسک فورس پارلیمنٹ کی نیشنل سیکیورٹی کمیٹی کا متبادل نہیں ہوسکتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ افغان مہاجرین کو ہراساں کرنا ہمارا مقصد نہیں ہے، افغان مہاجرین کو پاکستان میں برادرانہ اور کھلا ماحول دیا گیا ہے، افغان مہاجرین کی آڑ میں دہشتگردوں کے پاکستان میں گھس آنے اور محفوظ پناہ گاہیں ملنے کا خدشہ موجود ہے، پنجاب میں بچے اغوا ہورہے ہیں مگر حکومت کہیں نظر نہیں آرہی ہے، میرے حلقے سے بچوں کو اغوا کرنے والے کو پکڑ کر پولیس کے حوالے کیا گیا۔شاہ محمود قریشی نے کہا کہ کوئٹہ بم دھماکے میں بلوچستان بار کونسل کا صفایا ہوگیا ہے، یہ لوگ جمہوریت اور بنیادی حقوق کی بات کرنے والے لوگ تھے، پاک افغان بارڈر سیل کرنا آسان نہیں ہے، سرحد پار سے آنے والے دہشتگردوں کا راستہ روکنے کی ضرورت ہے، بارڈر مینجمنٹ کرنا پاکستان اور افغانستان دونوں ممالک کی ضرورت ہے۔ شاہ محمود قریشی کا کہنا تھا کہ بلوچستان میں دھماکوں کا ایک مقصد سی پیک کو ناکام بنانا بھی ہوسکتا ہے، سی پیک منصوبے سے کسی کو گھبراہٹ نہیں ہونی چاہئے، ہندوستان کشمیر میں جاری تحریک سے توجہ ہٹانے کیلئے بلوچستان میں دھماکے کرواسکتا ہے، ہندوستان کشمیر میں انسانی حقوق کی شدید ترین خلاف ورزی کررہا ہے، کشمیر میں لوگ بندوق ایک طرف رکھ کر ٹیکنالوجی کے ذریعے کھڑے ہوگئے ہیں۔پاناما پیپرز پر گفتگو کرتے ہوئے شاہ محمود قریشی نے کہا کہ حکومت پاناما لیکس تحقیقات کیلئے ٹی او آرز پر پیشرفت نہیں چاہتی ہے، پاناما لیکس کی شفاف تحقیقات پر تمام اپوزیشن متحد ہے، پاناما لیکس تحقیقات کا فیصلہ حکومت نے کرنا ہے، پی ٹی آئی سڑک پر نہیں جانا چاہتی ہے، موجودہ ماحول میں سڑکوں پر جانا آسان نہیں ہے، حکومت اپوزیشن کے نکات پر ٹی او آرز مرتب کرلے تو سڑکوں پر نہیں جائیں گے، نئے پاکستان کی بنیاد کرپٹ نظام کو تلف کر کے ہی رکھی جاسکتی ہے۔