عیدالفطر کی تین چھٹیوں کے دوران صوبائی دارالحکومت لاہور میں چوروں اور ڈاکوئوں نے عوام کی جان و مال کی حفاظت کے ذمہ داروں کی موجودگی اور تفریحی سرگرمیوں کی معمول سے زیادہ رونق کے باوصف آٹھ بڑی وارداتوں میں تقریباً ایک کروڑ بیس لاکھ روپے کی مالیت کا گھریلو سامان، نقدی، آلات اور زیورات لوٹنے کی مستعدی دکھائی۔ اس نوعیت کی سب سے زیادہ وارداتوں کی زد میں آنے والے اور ہر قسم کے تحفظات سے محروم علاقے ہربنس پورہ میں لاہور پریس کلب کی جرنلٹس ہائوسنگ سوسائٹی میں ممتاز پریس فوٹوگرافر اظہر جعفری کا گھر بھی شامل ہے۔
یورپ کے دورے پر گئے ہوئے پریس فوٹو گرافر اظہر جعفری کے بیٹے عون محمد جعفری بتاتے ہیں کہ عیدالفطر کی چھٹیوں کے پہلے روز عید مبارک کے تہوار کی دوپہر دو بجے سے رات آٹھ بجے کے درمیانی چھ گھنٹوں کے عرصہ میں جب کہ اہل خانہ اپنے عزیزوں کے ہاں عید ملن کی دعوت پر گئے ہوئے تھے چوروں نے ان کے گھر پر دھاوا بولا اور گھر کا سارا قیمتی سامان لوٹ لیا جس میں سترہزار روپے کی نقدی، سات تولے سونے کے زیورات، کیمرے کے لاکھوں روپے کے لینزز، 25 تولے وزنی چاندی کے زیورات اور دیگر سامان کے علاوہ اظہر جعفری کو صدر پاکستان کی طرف سے ملنے والا تمغہ حسن کارکردگی بھی شامل ہے۔ متعلقہ تھانے نے واردات کی رپورٹ درج کر کے تفتیش شروع کردی ہے۔
قومی اسمبلی میں حزب اختلاف کے رہنما خورشید شاہ صاحب صحیح فرماتے ہوں گے کہ موجودہ حکمران بے شک اپنے اقتدار کے پانچ سال کا عرصہ پورا کریں مگراس کے بعد جمہوری طریقے سے انتخابات کے ذریعے ملنے والے اقتدار کا عرصہ زیادہ سے زیادہ چار سالوں تک محدود کردینا چاہئے تاکہ ملکی نظم و نسق صحیح اور مناسب انداز میں چلتا رہے مگر ہمارے ملک کے ایک ممتاز ماہر امراض ڈاکٹر عیس محمد صاحب کو تاریخ کے مطالعے کا بہت شوق ہے اور اپنے اس شوق سے تعلق رکھنے والی نادر کتابوں کی کھوج میں رہتے ہیں اور ان میں سے بعض قیمتی معلومات بھی حاصل کرتے رہتے ہیں جو عام طور پر تاریخ کا مطالعہ کرنے والوں کے علم میں نہیں آسکتیں۔
گزشتہ روز ڈاکٹر صاحب موصوف بتا رہے تھے کہ برصغیر پاک و ہند کے حکمرانوں میں غالباً شیر شاہ سوری کا عرصہ حکومت سب حکمرانوں سے کم تر تھا مگر شیر شاہ سوری نے اپنے مختصر ترین عرصہ حکومت میں بے شمار حکمرانوں سے زیادہ مثبت حکمرانی کا مظاہرہ کیا ہے۔ پورے ہندوستان کی زرعی زمینوں کی پیمائش سرانجام دینے کے علاوہ برصغیر میں سب سے بڑی اور اتنی ہی اہم شاہراہ کی تعمیر بھی شیر شاہ سوری کی حکمرانی کا درخشاں کارنامہ ہے مگر ان کی حکمرانی یا گڈ گورنس کا ایک اور ثبوت بھی ڈاکٹر صاحب موصوف نے بیان کیا ہے کہ برصغیر میں اگر کسی کارواں یا قافلے کو چلتےچلتے رات آجاتی تھی اور وہ کارواں یا قافلہ راستے میں رک جاتا تھا تو اس علاقے کے تمام رہائشی لوگ، دیہات اور شہروں قصبوں کے عوام اس کارواں یا قافلے کے گرد پہرہ دیتے تھے کیونکہ وہ جانتے تھے کہ اگر اس کارواں یا قافلے کے ساتھ چوری چکاری یا ڈاکہ زنی کی کوئی واردات ہوئی تو شیر شاہ سورری کی انتظامیہ اردگرد کے تمام علاقوں کے لوگوں کو اس واردات کا ذمہ دار اور سزاوار قرار دے گی اور ایک اجتماعی قیامت برپا کردے گی۔
بات خورشید شاہ صاحب کی بھی غلط نہیں ہوگی مگر حکمرانی کی پالیسی شیر شاہ سوری کی بھی صحیح اور موثر تھی۔