سکھر(بیورو رپورٹ) سکھر اور گدو بیراج پر پانی کی سطح تیزی سے بلند ہورہی ہے۔ دونوں بیراجوں پر نچلے درجے کی سیلابی صورتحال موجود ہے۔ رواں سال کا چوتھا اوربڑا سیلابی ریلہ آئندہ 24 گھنٹوں میں سندھ میں گدو بیراج کے مقام پر داخل ہوگا جس کے بعد گدو بیراج پر درمیانی درجے کی صورتحال پیدا ہوجائے گی۔ سیلابی ریلے کے گدو بیراج میں داخل ہونے اور سکھر اور گدو بیراج کے مقام پر پانی کی سطح بلند ہونے کے بعد تمام دریائی بندوں اور پشتوں کی کڑی نگرانی کی جارہی ہے۔بالائی علاقوں میں گزشتہ دنوں ہونے والی بارشوں کا پانی سیلابی ریلے کی صورت میں تیزی سے گدو بیراج کی جانب بڑھ رہا ہے اور یہ سیلابی ریلہ گدو بیراج میں داخل ہونے کے بعد پانی کی سطح 4لاکھ کیوسک سے تجاوز کر سکتی ہے۔انچارج کنٹرول روم سکھر بیراج عبدالعزیز سومرو کے مطابق گدو اور سکھر بیراج پر پانی کی سطح میں مسلسل اضافہ ہورہا ہے اور آئندہ 24گھنٹوں میں بالائی علاقوں سے آنے والا رواں سال کا چوتھا اور سب سے بڑا سیلابی ریلہ گدو بیراج میں داخل ہوگا جس کے بعد اگلے 48گھنٹوں میں یہ ریلہ سکھر بیراج پہنچے گاجہاں سے آخری مرحلے میں یہ سیلابی ریلہ کوٹری بیراج پہنچ کر ختم ہوجائے گا۔ انہوں نے بتایا کہ اس وقت گدو اور سکھر بیراج کے مقام پر نچلے درجے کی سیلابی صورتحال موجود ہے لیکن آئندہ 24سے48گھنٹوں میں نچلے درجے کی سیلابی صورتحال درمیانی درجے کی سیلابی صورتحال میں تبدیل ہوجائے گی۔ اس وقت گدو بیراج پر پانی کی آمد 3لاکھ 20ہزار 618کیوسک اور اخراج 2لاکھ 91ہزار 526کیوسک ہے جبکہ سکھر بیراج پر پانی کی آمد 2لاکھ 31 ہزار 377 کیوسک اور یہاں سے کوٹری بیراج کے لئے ایک لاکھ 75ہزار425کیوسک پانی چھوڑا جارہا ہے۔ کوٹری بیراج پر پانی کی آمد ایک لاکھ 10ہزار699کیوسک اور اخراج 83ہزار94کیوسک ریکارڈ کیا گیا ہے۔ انہوں نے بتایا کہ اس سال مون سون کی بارشوں اور سیلابی صورتحال میں اب تک تین سیلابی ریلے گدو بیراج میں داخل ہو کر سکھر بیراج سے ہوتے ہوئے کوٹری بیراج پر اختتام پذیر ہوچکے ہیں ان سیلابی ریلوں کے سندھ میں داخل ہونے کے بعد گدو اور سکھر بیراج کے مقام پر نچلے درجے کی سیلابی صورتحال تھی تاہم بالائی علاقوں میں حالیہ ہونے والی بارشوں کا پانی سیلابی ریلے کی صورت میں آئندہ 24گھنٹوں میں سندھ میں داخل ہوگا یہ چوتھا سیلابی ریلا ہوگا جو تین سیلابی ریلوں سے بڑا ریلہ ہوگا اور اس ریلے کے گدو اور سکھر بیراج میں داخل ہونے کے بعد دونوں بیراجوں پر رواں سال پہلی مرتبہ درمیانی درجے کی سیلابی صورتحال پیدا ہوگی۔ممکنہ سیلابی صورتحال سے نمٹنے کیلئے محکمہ آبپاشی کی جانب سے ہرممکن اقدامات کئے گئے ہیں لیکن یہ بڑا سیلابی ریلہ بھی تین سیلابی ریلوں کی طرح با آسانی گذر جائے گا، اس سیلابی ریلے سے کسی قسم کے کوئی نقصان کا اندیشہ نہیں ہے اور بالائی علاقوں میں بارشوں کی جو صورتحال دکھائی دے رہی ہے اس سے یہ بات واضح ہوچکی ہے کہ یہ سال کا آخری سیلابی ریلہ ہوگا تاہم اگر بہت زیادہ بارشیں بالائی علاقوں میں ہوتی ہیں تو اس حوالے سے کچھ کہنا قبل از وقت ہے لیکن بظاہر اب یہ دکھائی دے رہا ہے کہ چوتھا سیلابی ریلہ آخری سیلابی ریلہ ثابت ہوگا۔انہوں نے کہا کہ بارشوں کا پانی ڈیمز کے پانی سے زیادہ تیز رفتار ہوتا ہے اس لئے یہ پانی جلد ہی اپنی منزلیں طے کرتا ہوا سمندر میں جا پہنچے گا ۔ کنٹرول روم کا عملہ مکمل طور پر الرٹ ہے، ہر چھ گھنٹے میں گدو، سکھر، کوٹری بیراج پر پانی کی صورتحال کو مانیٹر کیا جارہا ہے اور بالائی علاقوں، فلڈ کنٹرول سینٹر سے بھی سندھ میں داخل ہونے والے پانی کی پوزیشن معلوم کی جاتی ہے جس کے بعد مکمل رپورٹ آبپاشی کے بالا افسران کو ارسال کی جاتی ہے۔