چیئرمین پبلک اکاؤنٹس کمیٹی خورشید شاہ حکومت پر برس پڑےپی اے سی کے اجلاس میں انہوں نے کہا کہ حکومت بتائے کہ خود مختار اداروں کے سربراہان کیسے لگائے جارہے ہیں؟ ملک میں اربوں روپے کا فراڈ ہو رہا ہے، خاموش نہیں رہ سکتے۔
خورشیدشاہ کی زیرصدارت پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کااجلاس ہوا جس میں خورشید شاہ کا کہنا تھا کہ عدالتیں ایک مقدمے کے تین، تین فیصلے کرتی ہیں، کرپشن اور اربوں روپے کا فراڈ کرنے والوں کو حکم امتناع مل جاتا ہے۔
چیئرمین کمیٹی مختلف اداروں کی صورت حال پر حکومت پر برس پڑے اور کہا کہ حکومت بتائے خود مختار اداروں کے سربراہان کیسے لگائے جارہے ہیں؟ا س ملک میں اربوں روپے کا فراڈ ہو رہا ہے، خاموش نہیں رہ سکتے۔
خورشید شاہ نے کہا کہ عدالتیں ایک مقدمے کے تین، تین فیصلے کرتی ہیں، کرپشن اور اربوں کا فراڈ کرنے والوں کو حکم امتناع مل جاتا ہے ،رپورٹ طلب کی ہے،اسلام آباد کے ہوٹل کا اسکینڈل سب کی آنکھیں کھولنے کے لیے کافی ہے۔
چیئرمین کمیٹی خورشید شاہ نے یہ بھی کہا کہ انصاف صرف ایک شخص کے لیے نہیں ہونا چاہیے، توہین عدالت کا ڈر نہیں، پارلیمنٹ میں بات کر رہا ہوں۔
اجلاس میں سیکرٹری پانی وبجلی یونس ڈھاگا نے اعتراف کیا کہ واپڈا اور دیگر اداروں کی ملی بھگت سے بجلی چوری ہورہی ہے، بجلی چوروں کے ذمہ 365 ارب روپے کے واجبات ہیں، اووربلنگ کی سب سے زیادہ شکایات لیسکو میں ہیں، میٹر ریڈنگ میں بھی گڑبڑ جاری ہے۔