اسلام آباد(نمائندہ جنگ) اپوزیشن لیڈر قومی اسمبلی سید خورشید احمد شاہ نے کہا ہے کہ الطاف حسین کی تقریر میں پاکستان کیلئے مخالفانہ الفاظ انتہائی قابل مذمت اور قابل افسوس ہیں اور حکومت کو چاہئے کہ وہ فی الفور برطانوی سفیر کو طلب کر کے سخت ترین الفاظ میں احتجاج کرے کہ برطانیہ کی زمین پاکستان کی سالمیت اور خود مختاری کے خلاف کیوں استعمال ہو رہی ہے۔ پاکستان کی تاریخ میں یہ پہلا موقع ہے کہ ایک پارٹی کے سربراہ نے اپنی پارٹی کی پوزیشن اور سیاست کو اس طرح نقصان پہنچایا ہے۔ اپوزیشن لیڈر نے کہا کہ ایم کیو ایم میں محب وطن ورکرز اور کارکن بھی ہیں لیکن الطاف حسین نے سب کے امیج کو خراب کیا ہےاور ملک کے نام پر دھبہ لگانے کی کوشش کی ہے۔ انہوں نے کہا کہ اب ایک ایسا لیڈر جو نظریہ پاکستان کے خلاف ہے اس کے ساتھ محب وطن کارکنوں کا چلنا مشکل ہے۔ انہوں نے کہا کہ وہ میڈیا ہائوسز پر حملے کی بھی ایک بار پھر مذمت کرتے ہیں اور اب حالات و واقعات سے ظاہر ہو رہا ہے کہ یہ سب کچھ ایک سازش کے تحت کیا گیا اور اس کے پیچھے بھارت کا ہاتھ دکھائی دیتا ہے تاکہ مقبوضہ کشمیر میں جاری بھارتی ظلم اور بربریت سے دنیا کی توجہ ہٹائی جا سکے۔ پاکستان پیپلزپارٹی کے سینئررہنما، سینیٹراعتزازاحسن نے کہا ہے کہ الطاف حسین کی ایماء پربھوک ہڑتالی کیمپ میں پاکستان مخالف نعرے لگائے گئے ہیں ، اردو بولنے والے بڑے شائستہ لوگ ہیں ۔الطاف حسین کے بیان سے تمام اردو بولنے والوں کی دل آزاری ہوئی ہے ۔ منگل کو سپریم کورٹ کے احاطہ میں صحافیوں سے گفتگو میں انہوں نے کہاکہ الطاف حسین نے اپنے متنازعہ بیانات کے ذریعے مہاجر کمیونٹی کو بہت نقصان پہنچایا ہے،حالانکہ اردو بولنے والے بڑے شائستہ لوگ ہیں، انہوںنے مزید کہا کہ اگر سپریم کورٹ پر حملہ کرنے والوں کے خلاف سخت کارروائی کی گئی ہوتی تو آج ہمیں یہ دن نہ دیکھنا پڑتے۔علاوہ ازیں سینیٹ میں قائد حزب اختلاف بیرسٹر اعتزاز احسن نے متحدہ قومی موومنٹ کے قائد الطاف حسین کے خلاف آرٹیکل 6 کے تحت مقدمہ درج کرنے کی تجویز دیدی۔میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے اعتزاز احسن نے کہاکہ متحدہ قائد نے سنگین بات کی ہے جس پر آرٹیکل 6 لگنا چاہیے۔ میڈیا ہائوسز پر حملوں کے ذمہ دار متحدہ کے قائد ہیں اردو بولنے والوں کو قائد متحدہ سے دوری اختیار کرنی چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ جن ملزمان کی ویڈیو میں شناخت ہوئی ان کے خلاف کارروائی کی جانی چاہیے۔ سینیٹراعتزاز احسن نے کہاکہ الطاف حسین نےسندھ سیکرٹریٹ کو بھی بند کرنے کی دھمکی دی، یہ سپریم کورٹ پر حملے جتنا سنگین معاملہ ہے۔