کراچی(ٹی وی رپورٹ)الطاف حسین کا پاکستانی سیاست میں کردار ختم ہونا شروع ہوگیا ہے،تجزیہ کار الطاف حسین کا باب ختم ہوا تو ایم کیو ایم کا باب بند ہوجائیگا،ان کا کردار چار دن میں ختم نہیں ہوسکتا، الطاف حسین کا 34سال کا سیاسی کردار چار دن میں ختم نہیں ہو سکتا ہے، الطاف حسین کا پاکستانی سیاست میں کردار ختم ہونا شروع ہوگیا ہے،پہلی طلاق ہوگئی ہے اور رجوع کے امکانات صفر ہیں، الطاف حسین کا باب ختم ہوا تو ایم کیو ایم کا باب بند ہوجائے گا، ایم کیو ایم کو صرف الطاف حسین کے نام پر ووٹ پڑتا تھا، الطاف حسین کی تقاریر نے ایم کیوایم کو کراچی ٹارگٹڈ آپریشن سے زیادہ نقصان پہنچایا ہے، فاروق ستار پارٹی کارکنوں کو بھی بچانا چاہتے ہیں اور الطاف حسین کے کمبل سے بھی جان چھڑانا چاہتے ہیں۔ ان خیالات کا اظہار عوامی مسلم لیگ کے سربراہ شیخ رشید اور سینئر تجزیہ کاروں حسن نثار، سلیم صافی، شہزاد چوہدری، امتیاز عالم، مظہر عباس، بابر ستار اورطلعت حسین نے جیو نیوز کے پروگرام ”رپورٹ کارڈ“ میں میزبان رابعہ انعم سے گفتگو کرتے ہوئے کیا۔ شیخ رشید نے پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ فاروق ستار نے سیاسی سنجیدگی کے ساتھ پریس کانفرنس کی ہے، فاروق ستار پارٹی کارکنوں کو بھی بچانا چاہتے ہیں اور الطاف حسین کے کمبل سے بھی جان چھڑانا چاہتے ہیں، فاروق ستار نے پیغام دیدیا ہے کہ ہم پاکستان کے ساتھ ہیں اور ’را‘ کے ایجنٹوں کے خلاف آپریشن پر انہیں اعتراض نہیں ہوگا۔الطاف حسین کا 34 سال کا سیاسی کردار چار دن میں ختم نہیں ہوسکتا ہے، جس وقت کراچی کی رابطہ کمیٹی کا ایم کیو ایم پر مکمل کنٹرول ہوجائے گا ،متحدہ اور ملک کے حالات بہتر ہوجائیں گے۔حسن نثار نے کہا کہ الطاف حسین کا پاکستانی سیاست میں باب بند ہونے کا سلسلہ شروع ہوگیا ہے،پہلی طلاق ہوگئی ہے اور رجوع کے امکانات صفر ہیں، الطاف حسین نے کل خودکش حملہ کیا تھا جو کامیاب ثابت ہوا ہے،ایم کیو ایم اور پی ایس پی کو بالآخر اکٹھا ہوجانا چاہئے، ایم کیو ایم دو حصوں میں بٹی رہے گی تو میرے جیسے آدمی کو دکھ ہوگا۔شہزاد چوہدری نے کہا کہ فاروق ستار کی پریس کانفرنس کے بعد ایم کیو ایم دو واضح حصوں میں بٹی نظر آتی ہے، ایک عسکری ونگ جو الطاف حسین کے ساتھ رہ گیا ہے جبکہ دوسرا وہ سیاسی ونگ جس نے آج علیحدہ ہونے کی کوشش کی،الطاف حسین ایک دم سے ختم نہیں ہوں گے ، پاکستانی سیاست میں الطاف حسین کا کردار اب ختم ہوگیا ہے۔سلیم صافی کا کہنا تھا کہ الطاف حسین بہت عرصے سے اپنی پارٹی اور ووٹرز کیلئے وبال جان بنے ہوئے تھے، الطاف حسین ایم کیو ایم کیلئے بوجھ بن چکے تھے، الطاف حسین نے خود ایسا کام کرلیا کہ فاروق ستار جیسے لوگوں کو بھی ان سے بغاوت کا حوصلہ مل گیا، پاکستانی سیاست میں الطاف حسین کا کردار ختم ہونے کا عمل شروع ہوگیا ہے، ایم کیو ایم کے دونوں دھڑوں کو آپس میں مل جانا چاہئے، مصطفی کمال کا آج رویہ سنجیدہ نہیں تھا، مصطفی کمال کو طنز کرنے کے بجائے ایم کیو ایم کو ویلکم کرنا چاہئے تھا۔ انہوں نے کہا کہ اردو بولنے والوں کی شکایات بھی ہیں اور کراچی کے ساتھ زیادتیاں بھی ہورہی ہیں، اس لئے ایم کیو ایم کو ٹھکانے لگانے کے بجائے اچھے اور برے میں تفریق کرنی چاہئے۔امتیاز عالم نے کہا کہ ایم کیو ایم آج منظم طور پر پیچھے ہٹی ہے، ایم کیو ایم رابطہ کمیٹی پاکستان نے حق خود ارادیت حاصل کرتے ہوئے الطاف حسین کو میڈیکل چھٹیوں پر بھیج دیا ہے، فاروق ستار ایک اسٹیٹسمین کے طور پر سامنے آئے ہیں، اگر الطاف حسین پیچھے نہیں ہٹے تو ایم کیو ایم میں بہت خانہ جنگی ہوگی، مصطفی کمال بے کمال ہوگئے ہیں، ان کی سیاست اب ختم ہوئی، مجھے فاروق ستار کی یقین دہانیوں پر اعتماد نہیں ہے،ایم کیو ایم کے جائز مطالبات مانے جانے چاہئیں۔طلعت حسین نے کہا کہ الطاف حسین کی بلیک میلنگ کی سیاست کا باب اب ختم ہوگیا ہے، الطاف حسین کے بیان پر ایم کیو ایم کی پاکستان قیادت نے ناگوار ی کا اظہار کیا ہے،فاروق ستار نے آج پریس کانفرنس میں ہوشیاری کا مظاہرہ کرتے ہوئے الفاظ کا چناؤ خاص طریقے سے کیا، فاروق ستار سمجھتے ہیں کہ انہوں نے الطاف حسین سے مکمل لاتعلقی ظاہر کی تو ایم کیو ایم ٹوٹ پھوٹ کا شکار ہوجائے گی۔بابر ستار کا کہنا تھا کہ کراچی میں اب تشدد کی سیاست نہیں کی جاسکتی ہے، مجھے نہیں پتا الطاف حسین کا پاکستانی سیاست میں باب بند ہوا یا نہیں، پاکستان مخالف نعرے الطاف حسین لگوارہے تھے تو مقدمہ فاروق ستار پر قائم نہیں کیا جاسکتا ہے۔مظہر عباس نے کہا کہ الطاف حسین کا باب ختم ہوا تو ایم کیو ایم کا باب بند ہوجائے گا، ایم کیو ایم کو صرف الطاف حسین کے نام پر ووٹ پڑتا تھا، مہاجر ووٹر سمجھتا ہے الطاف حسین نے ان کے نام کو شناخت دی ہے، ایم کیوا یم کا پورا اسٹرکچر الطاف حسین کی شخصیت کے گرد گھومتا ہے، الطاف حسین کی تقاریر نے ایم کیوایم کو کراچی ٹارگٹڈ آپریشن سے زیادہ نقصان پہنچایا ہے، ایم کیو ایم کو لندن سیکرٹریٹ قائم کرنے سے بڑا نقصان ہوا ہے، الطاف حسین 20سال سے پاکستان کے زمینی حقائق سے جڑے ہوئے نہیں ہیں، الطاف حسین کو فیصلہ کرنا ہوگا کہ جس پارٹی کو انہوں نے قائم کیا تھا اسے کیا وہ بالکل ختم کرنا چاہتے ہیں۔