• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن
چودہ اگست کا دن آپ نے منایا تھا۔ میں نے بھی منایا تھا۔ میں نے دس دس سیکنڈ کی کئی سیلفیاں بناکر ایک ٹیلی وژن چینل کو بھیجیں، مگر ایک بھی سیلفی نہ چل سکی۔ میں یہ نہیں کہتا کہ کسی کا میرے ساتھ بیر تھا۔ مجھے بعد میں پتا چلا کہ میری سیلفیوں میں گڑ بڑ تھی۔ کسی سیلفی میں، میں تھا تو منظر نہیں تھا۔ منظر تھا تو سیلفی میں، میں نہیں تھا۔ ایک سیلفی میں نے ڈینگی مچھر کے ساتھ کھینچی تھی۔ اس سیلفی میں، میں تھا، ڈینگی مچھر نہیں تھا۔ ایک تصویر بلکہ سیلفی میں نے کانگو وائرس کے کیڑے کے ساتھ کھینچی تھی۔ اس سیلفی میں کانگو وائرس کا کیڑا تھا، مگر میں نہیں تھا۔ دو تین سیلفیاں میں نے ایک سیاستدان کے ساتھ اس وقت بنائی تھیں جب وہ اپنی بلٹ پروف بھاری بھرکم گاڑی کے قریب کھڑا تھا اور گاڑی میں لگے کالے شیشوں میں اپنا عکس دیکھتے ہوئے اپنے گنجے سر پر لگی ہوئی بالوں کی وگ دیکھ کر خوش ہورہا تھا۔ سیاستدان کے ساتھ نکلی ہوئی سیلفیوں میں بھی گڑ بڑ ہوگئی تھی۔ ایک سیلفی میں سیاستدان تھا، میں تھا مگر سیاستدان کی بلٹ پروف گاڑی نہیں تھی۔ ایک سیلفی میں ، میں تھا، بلٹ پروف گاڑی تھی مگر سیاستدان نہیں تھا۔ ایک سیلفی میں سیاستدان تھا، اس کے بلیٹ پروف گاڑی تھی مگر میں نہیں تھا۔ بس یوں سمجھ لیجئے کہ چودہ اگست کا دن میں نے سیلفیاں کھینچتے ہوئے گزارا تھا۔
سیلفی نئی بیماری ہے، چھوت کی بیماری ہے جو تیزی سے پھیلتی جارہی ہے۔ میں بھی بری طرح سے سیلفی کی بیماری میں مبتلا ہوچکا ہوں۔ مگر سیلفیاں بناتے ہوئے میں سوچ رہا تھا کہ میں یوم آزادی منا رہا تھا، یا پاکستان کا جنم دن یعنی برتھ ڈے منا رہا تھا۔ سیلفیاں بنانے کی بیماری میں مبتلا ہونے سے پہلے بھی میں چودہ اگست کے روز شش و پنج میں پڑ جاتا تھا۔ میری سمجھ میں نہیں آتا تھا کہ میں یوم آزادی منا رہا تھا یا پاکستان کا جنم دن منا رہا تھا۔ اب جب کہ میں بری طرح سے سیلفی کی بیماری میں مبتلا ہوچکا ہوں، مگر اس کے باوجود ذہن میں پنپنے والے مخمصے سے نجات حاصل کرنے میں ناکام رہا ہوں۔ اب بھی میری سمجھ میں یہ بات نہیں آتی کہ ہم سب پاکستان کا یوم آزادی مناتے ہیں، یا کہ پاکستان کا جنم دن مناتے ہیں! اللہ تعالیٰ کے فضل و کرم سے آپ سب سیانے اور سمجھدار ہیں، ذہین ہیں۔ خدارا آپ مجھے سمجھائیںکہ چودہ اگست کے روز ہم پاکستان کا جنم دن مناتے ہیں ، یا کہ یوم آزادی مناتے ہیں؟ میں مناسب سمجھتا ہوں کہ آپ کو اپنی الجھن سے آگاہ کردوں، تاکہ آپ مجھے میری الجھن کو سلجھانے کے لئے کوئی مناسب تجویز دے سکیں۔
میں نے تاریخ کی کتابوں کے پنے الٹ پلٹ کر دیکھے ہیں، تاریخی دستاویزات کا جائزہ لیا ہے۔ ایک ایسا پیراگراف میری نظر سے نہیں گزرا ہے جس میں لکھا ہو کہ پاکستان کسی دوسرے ملک کا غلام تھا۔ یاپاکستان کسی بیرونی ملک کے زیر تسلط تھا۔ کیا آپ نے ایسی کسی تاریخ کا مطالعہ کیا ہے جس میں لکھا ہو کہ ہمارا ملک پاکستان کسی دوسرے ملک کا غلام تھا؟ اور یہ کہ زبردست جدوجہد اور محاذ آرائی اور بے مثال قربانیوں کے بعد ہم نے آزادی حاصل کی تھی؟ میرے بھیجے میں یہ بات بیٹھی ہوئی ہے کہ ہم آزاد تب ہوتے ہیں جب ہم پہلےکسی کے غلام ہوتے ہیں۔ میرے کہنے کا مطلب ہے کہ آزاد ہونے کے لئے آپ کا کسی کے ہاتھوں غلام ہونا لازمی ہے۔ غلامی کی زنجیر توڑنے کے لئے غلامی سے آزادی حاصل کرنے کیلئے آپ کا غلامی کی زنجیروں میں جکڑا ہوا ہونا ضروری ہے۔ اگر آپ غلام نہیں ہیں تو پھر کس سے آزادی حاصل کرنے کی باتیں کررہے ہیں؟ ایک شخص کو کسی کا غلام بننے کے لئے جنم لینا ضروری ہے۔ کوئی بھی شخص جنم لینے سے پہلے آزادی اور غلامی جیسی کیفیتوں، اصطلاحوں کے زمرے میں نہیں آتا۔ وہ جب جنم لیتا ہے تب اس شخص کا جنم دن منایا جاتا ہے۔ بعد میں ناگہانی حالات کی وجہ سے وہ کسی کا غلام ہوجاتا ہے تب غلامی کی زندگی گزارتا ہے۔ آگے چل کر جب وہ اپنی جدوجہد سے غلامی کی زنجیریں توڑ کر آزاد ہوتا ہے، تب یوم آزادی مناتا ہے۔ چودہ اگست انیس سو سینتالیس سے پہلے پاکستان نام کا ملک دنیا کے نقشہ پر موجود نہیں تھا۔ لہٰذا پاکستان کے غلام ہونے کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا۔ چودہ اگست انیس سو سینتالیس کے بعد دنیا کے نقشہ پر نمودار ہوا۔ اس کیفیت کو انگریزی میں کہتے ہیں Birth of a Country، ایک ملک کا جنم یعنی وجود میں آنا۔ ہم ،میرا مطلب ہے پاکستان چودہ اگست انیس سو سینتالیس کے دن عالم وجود میں آیا تھا۔ یعنی جنم لیا تھا۔ بنا تھا۔ ظہور پذیر ہوا تھا۔ پاکستان چودہ اگست انیس سو سینتالیس سے پہلے چونکہ وجود میں نہیں آیا تھا، اس لئے پاکستان کسی کا غلام نہیں تھا۔ یہی وجہ ہے کہ چودہ اگست کے دن میں  پاکستان کا جنم دن یعنی برتھ ڈے Birth Dayمناتا ہوں۔ خود ہی کیک پکاتا ہوں۔ خود ہی کیک پر ننھی سی موم بتیاں لگا کر جلاتا ہوں۔ خود ہی پھونک مار کر موم بتیاں بجھا دیتا ہوں۔ خود ہی کیک کاٹنے کے بعد تالیاں بجاتا ہوں۔ تالیاں بجاتے ہوئے خود ہی گاتا رہتا ہوں۔ ہیپی برتھ ڈے ٹو یو، ہیپی برتھ ڈے ٹو یو، ہیپی برتھ ڈے ٹو یو اور پھر خود ہی کیک کا ٹکڑا کھا کر باقی کیک منڈیر پر بیٹھے ہوئے پرندوں کو کھلا دیتا ہوں۔ ہیپی برتھ ڈے ٹو یو۔

.
تازہ ترین