• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

آر پی او راولپنڈی کے پی ایس پر انتقامی کارروائی اور کرپشن کے الزامات

راولپنڈی (وسیم اختر،سٹاف رپورٹر)پولیس اہلکار نے آر پی او راولپنڈی کے پی ایس پر انتقامی کارروائی اور رشوت کا الزام عائد کر تے ہوئے آئی جی پنجاب سے کارروائی اور انصاف کا مطالبہ کیا ہے اور خود سوزی کی دھمکی دی ہے۔ ڈی پی اوچکوال کے سابق ریڈراے ایس آئی عابدحسین نے آئی جی پنجاب مشتاق احمدسکھیراکودرخواست دی ہے جس میں انہوں نے ریجنل پولیس آفیسرراولپنڈی محمدوصال فخرسلطان راجہ کے پی ایس  جاویدملک کے  خلاف سنگین الزامات عائد کرتے ہوئے انکوائری کرانے کی استدعاکرتے ہوئے مؤقف اختیارکیاہے کہ جب وہ ڈی پی اوچکوال ڈاکٹر معین مسعودکے ساتھ بطورریڈرکام کررہاتھا تو جاویداخترملک جواب موجودہ آرپی او کاپی ایس ہے اس نے  مجھے  فون کیاکہ ڈی پی اوسے بات کرکے مجھے وہاں پربطور پی اے ٹرانسفرکروائیں اسکی  شہرت  اچھی نہ ہونے پرمیں نے  اس کی سفارش نہ کی مارچ 2015میں آرپی او راولپنڈی نے اپنی تعیناتی کے بعد جاویداخترملک  کو اپنے ساتھ  پی ایس  لگالیا تواس نے  چارج سنبھالتے ہی  میرے اورڈی پی اوڈاکٹرمعین مسعودکے   دیگرسٹاف  لائن آفیسر،آپریٹر،اوایس آئی ،ایم ٹی او،اکاؤنٹنٹ کے خلاف گمنام درخواستیں  دیناشروع کردیں اورہمیں بلیک میل  کرناشروع کردیاان درخواستوں پرڈی پی اونے انکوائریاں کروائیں جو جھوٹی ثابت ہوئیں۔یکم جنوری 2016کوڈی پی اوکاتبادلہ ہونے پر14جنوری کومجھے  اوراکاؤنٹنٹ ریاض کوضلع چکوال سے آرپی اوآفس راولپنڈی کلوزکردیاگیا اس وقت سے آج تک  ہم دونوں آرپی اوآفس میں ڈیوٹی سرانجام دے رہے ہیں۔مجھے گذشتہ 8ماہ سے آرپی اوآفس میں کلوزکیاہواہے  اس عرصہ میں میرے خلاف کوئی انکوائری  یاشوکازنوٹس نہ تھااس پر تنگ آکرمیں نے 8اگست کو پنشن کی درخواست دے دی توپی ایس نے وہ درخواست اپنے پاس دبالی اور22اگست کومیرے خلاف   ڈی ایس پی رینج کرائم  سے  غیرحاضری کی انکوائری کرواناشروع کردی۔انہوں نے ان پر دیگر الزامات بھی لگائے۔جاویداخترملک سے ان پرلگائے  الزامات بارے مؤقف مانگاگیاتوانہوں نے کہاکہ  تمام الزامات غلط اوربے بنیادہیں میں نے کوئی رشوت نہیں لی آرپی اونے  درخواست گذارکی پوسٹنگ کی اوراس کاتبادلہ کیا میرااس سے کوئی  تعلق نہیں۔ اس کے خلاف ڈی ایس پی رینج کرائم انکوائری کررہے ہیں۔آرپی اومحمدوصال فخرسلطان راجہ  نے جنگ کے رابطہ پرکہاکہ دفاترمیں  دوسال سے زیادہ  عرصہ تعینات رہنے والے ملازمین کوایس اوپی کے تحت تبدیل کیاگیا ۔درخواست  موصول ہونے پر پی ایس پرلگائے گئے الزامات  کی انکوائری کرائی جائے گی ۔کرپشن کوکسی صورت برداشت نہیں کیاجائے گا۔ انہوں نے کہاکہ اے ایس آئی اگرآٹھ ماہ سے ریجنل آفس میں ہے تواسے باالمشافہ مجھے اپنی شکایات سے آگاہ کرناچاہئیے تھا۔
تازہ ترین