اسلام آباد ( آصف علی بھٹی)اٹارنی جنرل کی سربراہی میں کمیٹی کاغیررسمی اجلاس ہوا جس میں الطاف حسین کے خلاف جامع ریفرنس برطانوی قوانین اور پاکستانی آئینی شقوں کی روشنی میں تیار کیاگیا،کئی اہم شواہد بھی برطانیہ کو بھجوائے گئےریفرنس کا حصہ بنائے گئےہیں ،ذرائع کے مطابق ایم کیوایم کی بطورجماعت اور اسکےبانی الطاف حسین کی سرگرمیوں سے متعلق شوا ہد کاجائزہ اور آئین پاکستان کی متعلقہ شقوں کی روشنی میں کسی بھی ممکنہ کارروائی بارے مختلف قانونی وآئینی آپشنز پر غور کیا جا رہا ہے ۔اس حوالے سے جلد وفاقی کابینہ کو بھی اعتماد میں لیا جائے گا۔ذرائع کے مطابق کمیٹی اس بات کا بھی تعین کرے گی کہ پاکستان مخالف سرگرمیاں ہوتی کیاہیں؟اور اس عمل کے ارتکاب پر پابندی کے علاوہ ممکنہ سزائیں کیا ہوسکتی ہیں؟ ذرائع کاکہناہے کہ کمیٹی کے قیام کا فیصلہ 24 اگست کو سیاسی و عسکری قیادت کے اعلی سطح اجلاس میں کیا گیا تھا اور اس کمیٹی کی مینڈیٹ دیا گیا کہ وہ بائیس اگست کے معاملے کا قانونی وآیئنئ پہلووں کا موجود شواہد کی روشنی میں جائزہ لےجبکہ کمٹی کو سونپے گئے ٹاسک کے تحت وفاق اور صوبوں میں انسداد دہشت گردی کے یکساں نفاذ اور اگر کہیں کوئی روکاوٹ یا مسلہ ہے تو اس کے حل کےلیے بھی تجاویز تیار کرنا ہے، کمیٹی کو دوہفتوں کا وقت دیا گیا تاہم ذرائع کاکہناہے کہ اس حوالے سے جلد وفاقی کابینہ کو بھی اعتماد میں لیا جائے گا۔