• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

الطاف حسین اختیارات رابطہ کمیٹی پاکستان کو دے چکے، مینڈیٹ متحدہ کا ہے، سلمان مجاہد

کراچی (ٹی وی رپورٹ) ایم کیو ایم کے رکن قومی اسمبلی سلمان مجاہد بلوچ نے کہا ہے کہ الطاف حسین فیصلہ سازی کے اختیارات رابطہ کمیٹی پاکستان کے حوالے کرچکے ہیں، واسع جلیل سمیت کسی کے ٹویٹ کی اب اہمیت نہیں ہے، واضح الفاظ میں کہہ چکے ہیں ایم کیو ایم کے فیصلے پاکستان میں ہی ہوں گے، 23 اگست کی پریس کانفرنس فاروق ستار نہیں کرتے تو کوئی اور کرتا، الطاف حسین کے خلاف قرارداد لانے پر ابھی کوئی حتمی فیصلہ نہیں ہوا ہے، ہمارے پاس موجود مینڈیٹ متحدہ قومی موومنٹ پاکستان کا ہے، ہمارے مینڈیٹ پرا عتراض کرنے والے 2018ء کے انتخابات کا انتظار کریں،صغیر احمد نے کہا کہ ایم کیو ایم اور الطاف حسین ایک ہیں، ایم کیوا یم اور الطاف حسین اب مہاجروں کے نمائندہ نہیں رہے ہیں، آرٹیکل 17/2سے بچنے کیلئے آئی واش کیا جارہا ہے۔  وہ جیو نیوز کے پروگرام ”کیپٹل ٹاک“ میں میزبان حامد میر سے گفتگو کررہے تھے۔ پروگرام میں مسلم لیگ ن کے رہنما نہال ہاشمی،پیپلز پارٹی کے رہنما سلیم مانڈوی والا،تجزیہ کار ڈاکٹر عامر لیاقت حسین اور پاک سرزمین پارٹی کے رہنما صغیر احمد بھی شریک تھے۔سلیم مانڈوی والا نے کہا کہ خورشید شاہ نے ایم کیو ایم پر پابندی کی مخالفت کر کے صحیح پوزیشن لی ہے۔نہال ہاشمی نے کہا کہ واسع جلیل کا ٹوئٹ مایوس ذہن کی عکاسی کرتا ہے، الطاف حسین پر ضرور پابندی لگائی جائے مگر ایم کیو ایم کو موقع دیا جائے،2018ء میں پتہ چل جائے گا ایم کیو ایم کس کی ہے۔عامر لیاقت حسین نے کہا کہ واسع جلیل کا ٹوئٹ معنی خیز اور تمام اداروں کیلئے پیغام ہے، لندن کے ٹوئٹس بتارہے ہیں کہ سب ملی بھگت ہے، ایم کیو ایم کا مینڈیٹ دراصل الطاف حسین کا ہے، الطاف حسین کے مینڈیٹ پر منتخب ہونے والوں نے انہی کو فارغ کردیا۔سلمان مجاہد بلوچ نے پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ الطاف حسین فیصلہ سازی کے اختیارات رابطہ کمیٹی پاکستان کے حوالے کرچکے ہیں، واسع جلیل سمیت کسی کے ٹویٹ کی اب اہمیت نہیں ہے، واضح الفاظ میں کہہ چکے ہیں ایم کیو ایم کے فیصلے پاکستان میں ہی ہوں گے، 23 اگست کی پریس کانفرنس فاروق ستار نہیں کرتے تو کوئی اور کرتا، ہم نے پہلے لندن اور پھر لندن میں بیٹھی شخصیت سے بھی لاتعلقی کردی لیکن لوگوں کی تسلی نہیں ہورہی ہے۔ سلمان مجاہد کا کہنا تھا کہ پیپلز پارٹی اور ن لیگ کا ساتھ دینے پر شکریہ ادا کرتے ہیں، قومی اسمبلی میں الطاف حسین کے خلاف قرارداد لانے پر ابھی کوئی حتمی فیصلہ نہیں ہوا ہے، اس حوالے سے مشاورت جاری ہے آئندہ چند گھنٹوں میں ہمارا موقف واضح ہوجائے گا، پیپلز پارٹی الطاف حسین کیخلاف اسمبلی میں قرار داد لے آئی ہے ہوسکتا ہے ہم اس کی حمایت کردیں۔ انہوں نے کہا کہ سلمان مجاہد ان لوگوں میں نہیں جو برا وقت دیکھ کر پارٹی چھوڑ کر بھاگ گئے، بائیس اگست سے قبل بہت سے لوگ الطاف حسین کو قائد تحریک کہہ رہے تھے اور فون پر باتیں بھی کررہے تھے، میں صرف اتنا جانتا ہوں ایک رات میں دلہن پیا کی ہوگئی، ایک پی ایس پی میں چلے گئے ایک پارٹی چھوڑ گئے،کسی جماعت کو بنانے والا ہمیشہ بانی ہی کہلاتا ہے البتہ قیادت تبدیل ہوتی رہتی ہے۔سلمان مجاہد بلوچ کا کہنا تھا کہ ایم کیو ایم نے عوامی خدمت کا اپنا کام شروع کردیا ہے، بلدیاتی نمائندوں کو سیاسی معاملات سے ہٹ کر عوام کے مسائل حل کرنے کی ہدایت دی گئی ہے، ایم کیو ایم ایک سیاسی جماعت ہے جو پچھلے تیس سالوں سے انتخابات لڑ تی آئی ہے، فاروق ستار تمام نمائندگان کو اپنے دستخط اور متحدہ قومی موومنٹ پاکستان کے پلیٹ فارم سے ٹکٹ جاری کرتے ہیں، ہمارے پاس موجود مینڈیٹ متحدہ قومی موومنٹ پاکستان کا ہے، ہمارے مینڈیٹ پرا عتراض کرنے والے 2018ء کے انتخابات کا انتظار کریں، الطاف حسین نے بھی متحدہ قومی موومنٹ کو ملنے والے مینڈیٹ کو اپنا مینڈیٹ قرار نہیں دیا۔ انہوں نے کہا کہ الطاف حسین کی تقریر پر متحدہ قومی موومنٹ پاکستان کو کیوں دی جارہی ہے، ایم کیو ایم کے مرکز اور دفاتر کو کیوں سیل کیا گیا،ایم کیو ایم کو سیاسی آزادی دی جائے اور دفاتر کھولے جائیں، ایم کیوا یم کے لاپتہ کارکنوں کو بازیاب کرایا جائے، ماورائے عدالت قتل کرنے والے قاتلوں کو گرفتار کیا جائے، ہماری ماؤں بہنوں کو جیل سے آزاد کیا جائے۔عامر لیاقت حسین نے کہا کہ واسع جلیل کا ٹوئٹ معنی خیز اور تمام اداروں کیلئے پیغام ہے، ٹوئٹ میں مائنس ون فارمولا قبول کرنے سے انکار کیا گیا ہے، مائنس ون کا مطلب ہے کہ پوری ایم کیو ایم مائنس ہوجائے کیونکہ وہ ”ون “ہی ایم کیو ایم ہے، ’ون‘ نکال دیں تو ایم کیو ایم کچھ نہیں ہے، لندن کے ٹوئٹس بتارہے ہیں کہ سب ملی بھگت ہے، لندن سے ایم کیو ایم کو کلین چٹ آگئی ہے کہ ہم آپ سے لاتعلقی کا اعلان کررہے ہیں تاکہ آپ آرام سے کام کرسکیں، جب تک قائد تحریک لبوں پر رہے گا اس وقت تک الطاف حسین کا نام زندہ رہے گا۔انہوں نے کہا کہ سلمان مجاہد اشاروں میں باتیں کررہے ہیں، وہ کہتے ہیں برے وقت میں کوئی چھوڑ کر بھاگ گیا، کیا وہ چاہتے ہیں میں حقیقتیں بتادوں کہ کس کو کس نے رہا کروایا، کس کے فون پر لوگ رہا ہوئے ہیں، کون رینجرز کی حراست سے کس کو لے کر گیا ہے، میں نے تین مہینے برے وقتوں میں ایم کیو ایم کا دفاع کیا، میں نے اس دن چار گھنٹے ایم کیو ایم کا دفاع کیا جب ان کے رہنماؤں میں سے کوئی نظر نہیں آرہا تھا، ایم کیو ایم  کو اب تھوڑا حوصلہ مل گیا ہے، سلمان مجاہد مجھ سے نہ الجھیں میرے پاس بہت کچھ موجود ہیں، سلمان مجاہد ایک دفعہ فاروق ستار سے پوچھ لیں اس کے بعد میں بیان کردوں گا۔ عامر لیاقت نے کہا کہ ایم کیو ایم کا مینڈیٹ دراصل الطاف حسین کا ہے، الطاف حسین کے مینڈیٹ پر منتخب ہونے والوں نے انہی کو فارغ کردیا، ایم کیو ایم پاکستان کوئی فیصلہ نہیں کرسکتی ہے،اگر فاروق ستار کو ووٹ پڑتے ہیں تو میں پاگل خانے میں داخل ہوجاتا ہوں، پچھلے دس دنوں میں کچھ لوگوں کو بہت فائدہ ہوا ہے، پاناما لیکس سمیت بہت سی چیزیں چھپ گئی ہیں۔ عامر لیاقت نے کہا کہ سندھ میں کوٹہ سسٹم ایک مسئلہ ہے، کوٹہ سسٹم آئینی طور پر تو ختم ہوچکا ہے مگر اس پر عملدرآمد نہیں ہورہا ہے۔سلیم مانڈوی والا نے کہا کہ خورشید شاہ نے ایم کیو ایم پر پابندی کی مخالفت کر کے صحیح پوزیشن لی ہے، خورشید شاہ اس سارے معاملہ کو سیاسی نکتہ نظر سے دیکھ رہے ہیں، ایم کیو ایم کے اسمبلی سے استعفے دینے یا نہ دینے کا فیصلہ فاروق ستار پر چھوڑ دیا جائے،کوٹہ سسٹم کا مقصد کم ترقی یافتہ علاقوں کے لوگوں کو سہولت فراہم کرنا ہے۔نہال ہاشمی نے کہا کہ واسع جلیل کا ٹوئٹ مایوس ذہن کی عکاسی کرتا ہے، واسع جلیل کو کہنا چاہئے تھا میں پاکستان سے ہوں، کسی لیڈر یا تقریر پر تو پابندی لگائی جاسکتی ہے لیکن کسی پارٹی اور اس کے ووٹرز پر پابندی نہیں لگائی جاسکتی، الطاف حسین پر ضرور پابندی لگائی جائے مگر ایم کیو ایم کو موقع دیا جائے۔انہوں نے کہا کہ کراچی میں پچھلے تین سال میں ترقیاتی کام صرف نواز شریف نے کیا ہے، صوبائی حکومت نے تو کچرا بھی نہیں اٹھایا، کراچی کے لوگ پاکستان سے محبت کرتے ہیں، ہمیں کراچی کے لوگوں کو سزا نہیں دینا ہے، 2018ء میں پتہ چل جائے گا ایم کیو ایم کس کی ہے، کراچی کا امن بحال کرنے پر شہری نواز شریف کو دعائیں دیتے ہیں۔نہال ہاشمی کا کہنا تھا کہ سندھ میں کوٹہ سسٹم نافذ کر کے کراچی، حیدرآباد اور سکھر کو قومی دھارے سے کاٹ دیا گیا تھا، ایم کیو ایم کی بنیاد اسی زیادتی کی بناء پر پڑی تھی، ایم کیو ایم نے کوٹہ سسٹم کو اپنی سیاست کیلئے استعمال کیا۔ صغیر احمد نے کہا کہ ایم کیو ایم اور الطاف حسین ایک ہیں، ایم کیوا یم اور الطاف حسین اب مہا جر و ں کے نمائندہ نہیں رہے ہیں، آرٹیکل 17/2سے بچنے کیلئے آئی واش کیا جارہا ہے، حکومت واسع جلیل کے ٹوئٹ پر ایکشن لے، الطاف حسین کی ملک دشمن تقاریر پر پاکستان میں ایکشن کی ضرورت ہے۔
تازہ ترین