راولاکوٹ(نمائندہ جنگ)پاکستان پیپلزپارٹی کے سابق مرکزی سیکرٹری جنرل وسابق وزیرخزانہ چوہدری لطیف اکبرنے مطالبہ کیاہے کہ آزادکشمیراورگلگت بلتستان کوفوری طورپراین ایف سی ایوارڈمیں شامل کیا جائے ۔اوراگرکوئی آئینی پیچیدگی ہے توبطورمبصرشامل کیا جائے اوراین ایف سی ایوارڈکے تحت آزادکشمیرکے شہریوں کوحقوق دیئے جائیں۔نیلم جہلم منگلاکوہالہ اوردیگرہائیڈل پراجیکٹس کے حکومت کے ساتھ معائدہ جات کیے جائیں اوروفاق میں ٹیکسزکی مدمیں آزادخطہ کوحصہ کے مطابق فنڈزفراہم کیے جائیں،مقبوضہ کشمیرمیں بھارتی جارحیت کے خلاف فوری طورپرپارلیمنٹ کامشترکہ اجلاس بلاتے ہوئے مذمتی قراردادامنظورکی جائے اورکشمیریوں کے ساتھ اظہاریکجہتی کے ساتھ ساتھ عالمی برادری پرمظالم بندکروانے کیلئے زوردیاجائے کشمیرکمیٹی کی نااہلی اورغفلت بھی سامنے آئی ہے جس کی جتنی مذمت کی جائے کم ہے وہ یہاں غازی ملت پریس کلب میں پریس کانفرنس سے خطاب کررہے تھے ۔اس موقع پران کے ہمراہ سردارعابدحسین عابدسردارعظیم ایڈووکیٹ سردارلطیف خان آبشارکفایت راجہ اعجاز،عاصم اختراوردیگربھی موجودتھے ۔چوہدری لطیف اکبرکامزیدکہناتھاکہ وفاق میں مسلم لیگ ن کی حکومت کی حکومت نے منظم دھاندلی کے تحت آزادکشمیرمیں اپنی جماعت کی حکومت قائم کی ہے جس کے ٹھوس شواہدموجودہیں جلدوائٹ پیپرشائع کریں گے ۔مقبوضہ کشمیرکے حوالے سے پارلیمانی وفدسیروتفریح کے لیے بنایاگیاہے نئی حکومت آزادکشمیراین ایف سی ایوارڈآزادکشمیرکے وسائل پرکنٹرول سمیت دیگرمعاملات کوفی الفوریکسوکروانے کے لیے اقدامات اٹھائے ترقیاتی فنڈزآبادی اورزمین کے حساب سے مختص کیے جائیں ۔مہاجرین مقیم پاکستان کی نمائندگی آزاداسمبلی میں ہے لیکن انہیں آزادکشمیرکی آبادی میں شامل نہیں کیاجاتاجس کی وجہ سے ترقیاتی فنڈزپورے نہیں فراہم کئے جاتے انہوں نے کہا کہ صدرآزادکشمیرمسعودخان کی اہلیت اورصلاحیت پرکوئی اعتراض نہیں ہے لیکن وہ مسئلہ کشمیرپرکوئی اقدامات نہیں کرسکتے کیونکہ ان کے پاس اختیارہی نہیں ہے ۔انہوں نے کہاکہ صدرآزادکشمیرکی نامزدگی کیلئے جوطریقہ اپنایاگیاہے اس پربھی ہمارے شدیدتحفظات ہیں فردواحدکیلئے قانون تبدیل کرکے اسمبلی اورآئین وقانون کے ساتھ مذاق کیاگیااس سے پہلے جنرل انورخان کوصدربنانے کیلئے بھی اسی طرح کااقدام کیاگیاہے جوغیرجمہوری غیرپارلیمانی اقدام ہے ہم اس کی بھرپورمذمت کرتے ہیں۔