• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن
افغانستان کے صدر ڈاکٹر اشرف غنی جو آج کل بھارت کے دورہ پر ہیںنے نئی دہلی میں بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی سے ملاقات کی ہے اور بھارت کے ساتھ کئی معاہدوں پر دستخط کئے ہیں۔ بھارت نے افغانستان کے لئے ایک ارب ڈالر کی امداد کا اعلان کیا ہے اور افغانستان کے ساتھ اقتصادی اور دفاعی تعاون کے کئی معاہدوں پر دستخط کئے ہیں۔ افغانستان کی جانب سے پاکستان پر الزام تراشی معمول بن گئی ہے۔ کہا گیا کہ پاکستان نے افغان پاکستان راہداری معاہدہ کی خلاف ورزی کی ہے اور بھارت کو افغانستان گندم برآمد کرنے سے روک دیا گیا ہے۔ پاکستان کی وزارت خارجہ کے ترجمان نے اس کی تردید کی ہے اور کہا ہے کہ بھارت سے افغانستان زمینی راستے سے رسد کا کوئی معاہدہ نہیں ۔ بھارت کے پاس افغانستان تک رسائی کے لئے سمندری اور ہوائی راستے موجود ہیں پاکستان نے ہمیشہ افغانستان کے ساتھ اچھے تعلقات کار قائم کرنے کی کوشش کی ہے خصوصاً دہشت گردی کے خاتمہ کے لئے پاکستان نے نہ صرف تعاون کیا بلکہ اس بات کی یقین دہانی کرائی گئی کہ پاکستان کی سرزمین کسی ملک میں دہشت گردی کے لئے استعمال نہیں کی جائے گی ۔ اس حوالےسے پاک فوج کے سربراہ جنرل راحیل شریف نے کابل کا دورہ بھی کیا اور افغان صدر سے ملاقات بھی کی تھی۔ اقوام متحدہ میں پاکستان کی مستقل مندوب ڈاکٹر ملیحہ لودھی نے گزشتہ روز ایک کمیٹی سے خطاب کرتے ہوئے ایک بار پھر افغانستان کے الزامات کی تردید کی اور کہا ہے کہ ہمارے تحمل کو کمزوری نہ سمجھا جائے ۔ افغانستان ہمارا پڑوسی برادر ملک ہے اور پاکستان نے ہمیشہ افغانستان کے ساتھ اچھے تعلقات کی کوشش کی ہے اس کے باوجود افغانستان کا رویہ ہمیشہ منفی رہا ہے ۔اس بات سے کوئی بھی انکار نہیں کر سکتا کہ اس خطے میں امن، استحکام اور خوشحالی کے لئے سب سے بڑا خطرہ دہشت گردی ہے۔ افغانستان بلاجواز پاکستان پر الزامات عائد کر رہا ہے جبکہ ضرورت ہے خطے میں دہشت گردی کے خاتمے کے لئے پاکستان کے ساتھ مل کر جدوجہد کرے!!
.
تازہ ترین