لندن( مرتضیٰ علی شاہ) پاکستان عوامی تحریک کے قائد ڈاکٹر طاہر القادری نے ماڈل ٹائون میں ہونے والی ہلاکتوں پر انصاف کے حصول کیلئے عالمی اداروں سے رجوع کرنے کا اعلان کیاہے، منہاج القران سیکریٹریٹ میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے انھوں نے کہا کہ گزشتہ 2سال کی کوششوں کے باوجود پاکستان میں انصاف کے حصول میں ناکامی کے بعد اب میرے وکلا کی ٹیم بین الاقوامی کرمنل کورٹ ،انگلش ہائیکورٹ،اور اقوام متحدہ کی حقوق انسانی کونسل سے تشدد سے متعلق کنونشن کے تحت رجوع کرے گی۔انھوں نے کہا کہ اس حوالے سےمشاورت کیلئے لندن کے معروف وکلا کی فرم کی خدمات حاصل کی گئی ہیں اور امید ہے کہ بین لاقوامی عدالتیںانصاف دلوانے میں ہماری مدد کریں گی۔اس سوال کے جواب میں کہ وہ پاکستان کو بین الاقوامی عدالتوں میں لے جاکر پاکستان کی بدنامی کا سبب بنیں گےانھوں نے کہا کہ وہ پاکستان کے استحکام کیلئے کام کررہے ہیں، میں پاکستان کے خلاف نہیں شریف خاندان کے خلاف مقدمہ کررہا ہوں، انھوںنے کہا کہ لندن،ہیگ، اور فرانس میں ان کی تنظیم کے کارکن قانونی جنگ کیلئے فنڈز جمع کرلیں گے اور رقم کی کمی ہمارے آڑے نہیں آئے گی،انھوں نے کہا کہ ماڈل ٹائون میں جو کچھ ہوا وہ انسانی تاریخ کا بدترین قتل عام تھا یہ ریاستی دہشت گردی تھی اور قاتل اب بھی مفرور ہیں،ہمیں اس کی ایف آئی آر تک درج نہیں کرانے دی گئی، اس واقعہ میں 14افراد کاقتل عام کیاگیا جبکہ 90زخمی ہوئے، لیکن ہائیکورٹ کے احکامات کے باجود ہماری ایف آئی آر درج نہیں کی گئی، متاثرین انصاف کیلئے بھٹک رہے ہیں، جسٹس باقر نجفی کی رپورٹ بھی شائع نہیں کی گئی جس میں پنجاب پولیس کو اس قتل عام کا ذمہ دار ٹھہرایا گیاہے۔ اس قتل عام میں ملوث تمام افسران اب اعلیٰ عہدوں کے مزے لوٹ رہے ہیں اور پاکستان سے باہر تعینات کردئے گئے ہیں، انھوں نے کہا کہ وزیر اعظم نواز شریف اس مہینے اقوام متحدہ میں کشمیریوں کے بارے میں بات کریں گے لیکن وہ سانحہ ماڈل ٹائون کے متاثرین کا ذکر نہیں کریں گے،انھوں نے اس موقع پر ایک بھارتی انجینئر کے ویزا فارم کی کاپی پیش کی جس کو ان کے مطابق 10سال کا ملٹی پل ویزا جاری کیا گیاہے انھوںنے کہا کہ نواز شریف نے اس انجینئر کے علاوہ اپنی مل میں ملازمت کیلئے دیگر متعدد بھارتی شہریوں کو ویزا جاری کرائے ہیں، جب ان کوبتایاگیا کہ یہ ویزا تو پیپلزپارٹی کے دور حکومت میں جاری کیا گیاتھا تو انھوںنے کہا کہ پیپلز پارٹی اور مسلم لیگ ن بحالی جمہوریت کے معاہدے کے تحت ایک ہی طرح کاکام کررہی ہیں، ڈاکٹر طاہرالقادری نے دعویٰ کیا کہ بھارتی شہریوں کو ویزا جاری کرنے کیلئے تمام اصول وضوابط کو بالائے طاق رکھ دیاگیا، جب ان سے کہاگیا کہ اس طرح کے ویزا انٹیلی جنس ایجنسیوں کی منظوری کے بغیر جاری نہیں کئے جاتے تو طاہرالقادری نے کہا کہ بھارت میں پاکستانی ہائی کمشنر کو ایجنسیوں کو نظر انداز کرکے احکامات پر عملدرآمد کا حکم دیاگیاتھا انھوں نے کہا کہ آرمی چیف جنرل راحیل شریف نے ان کو یقین دلایاتھا کہ وہ انصاف دلانے میںان کی مدد کریں گے لیکن اس حوالے سے کوئی پیش رفت نہیں ہوسکی، طاہرالقادری نے شیریں مزاری کی جانب سے ان پر کی جانے والی تنقید اور انھیں پاکستان کا فتح اللہ گولن قرار دئے جانے کے حوالے سے سوال کاجواب دینے سے گریز کیا اور کہا کہ رحیق عباسی نے شیریں مزاری کو جواب دے دیا ہے اور اس حوالے سے مزید کچھ کہنے کی ضرورت نہیں ہے ۔جب ان سے پی ٹی آئی کے رائیونڈ مارچ کے بارے میں سوال کیا گیا توانھوں نے کہا کہ ہماری ہمدردیاں پی ٹی آئی کے ساتھ ہیں لیکن ہم مارچ میں شریک نہیں ہوں گے۔