اسلام آباد ( عاطف شیرازی،خالد مصطفیٰ ) وزارت پٹرولیم نے مری کے علاقوں دیول، کربگلا، تریٹ، کمپنی باغ کے رہائشیوں کیلئے ایل پی جی فراہمی کا انوکھا اورمہنگاترین ایل پی جی ائیر مکس منصوبہ شروع کرنے کافیصلہ کر لیا ہے ذرائع کے مطابق مری کو گیس کی فراہمی کے لیے خیبرپختونخوا اور پنجاب کے گیس صارفین سے سالانہ 4ارب روپے وصول کئے جائینگے، جبکہ مری کے ان علاقوں کے رہائشی صرف 600روپے روپے فی ایم ایم بی ٹی یو ادا کریں گےمنصوبے پر ایک ارب 35 کروڑ راپے سے زائد کی لاگت آئے گی اس بارے سمری ای سی سی کو ارسال کردی گئی ہے سمر ی میں کہا گیا ہے کہ پاکستان کو شدید انرجی بحران کا سامنا ہے اس وقت ڈومیسٹک صارفین کے لیے گیس پروڈکشن 4 ہزار ایم ایم سی ایف ڈی ہے جو کہ ملکی ضروریات کے لیے ناکافی ہے جبکہ گیس کی طلب ورسد کےمابین فرق 2 ہزار ایم ایم سی ایف ڈی ہے جو مزید بڑھ رہا ہے یہ فرق صارفین کی مشکلات پر قابو پانے کے لیے کافی نہیں ہے اس لیے حکومت نے گیس کی طلب اور ضروریات کو پورا کرنے کے لیے ائیر مکس پلانٹ کے ذریعے ایل پی جی کی فراہمی کامنصوبہ شروع کرنے کافیصلہ کیا ہے یہ منصوبہ وہاں شروع کیا جائےگا جہاں پائپ گیس معاشی طور پر مہنگی پڑتی ہے اس لیے مری کےلیے ایل پی جی ائیر مکس منصوبے کے ذریعے گیس کی فراہمی کی جائے گی ، تاہم مری کے رہائشیوں کو سستی گیس فراہم کرنے کیلئے خیبرپختونخوا اور پنجاب کے گیس صارفین سے سالانہ 4ارب روپے وصول کئے جائینگے جبکہ سوئی نادرن کو مری کے علاوہ کسی اور شہر کو سستی گیس فراہم کرنے کی اجازت نہیں ہوگی دستاویزات کے مطابق سستی گیس فراہمی منصوبے کو ایل پی جی ائرمکس کا نام دیا گیا ہےمری کے رہائشی صرف 600روپے روپے فی ایم ایم بی ٹی یو ادا کریں گے۔ ذرائع کے مطابق سوئی نادرن بقایا 4ہزارروپے خیبرپختونخواہ اورپنجاب کے صارفین سے وصول کرے گی خیبرپختونخواہ اور پنجاب کے صارفین کو سالانہ 4ارب روپے سے زائد بوجھ اٹھانا ہوگا جبکہ سوئی نادرن اور سدرن مری کے علاوہ کسی علاقے کو سستی گیس فراہم نہیں کریں گی اوردیگر شہروں کے صارفین ایل پی جی ائرمکس کی پوری قیمت ادا کریں،وزارت پٹرولیم کی جانب سے ای سی سی کو ارسال کی جانے والی سمری کے مطابق ایل پی جی ائیر مکس منصوبے سے دیول، کربگلا، تریٹ، کمپنی باغ کو گیس فراہم کی جائے گی منصوبے کے لیے ایل پی جی ائیر مکس پلانٹ کی تنصیب کی جائے گی،اس منصوبے کے مطابق ایل پی جی گیس سلنڈروں کے زریعے ان علاقوں میں لے جاکر ائیر مکس پلانٹس پر ائیر مکس کر کے پائپوں کے زریعے صارفین کو فراہم کی جائیگی، خالد مصطفیٰ کے مطابق 11اپریل 2016 کو ای سی سی نے مری ،گلگت اور آزاد جموں و کشمیر سمیرت پہاڑی علاقوں میں ایل پی جی ایئر مکس پلانٹس لگانے کی وزارت پٹرولیم کی سمری مسترد کرتے ہوئے مشترکہ مفادات کونسل کی طرف سے منظور کردہ ایل پی جی پالیسی 2016 کے مطابق کام کرنے کی ہدایت کی تھی،اب ایک بار پھر وزارت پٹرولیم نے پنجاب اور کے پی کے کے گیس صارفین پر بوجھ ڈالتے ہوئے مری کو ایل پی جی کی فراہمی کے منصوبے کی سمری ای سی سی کو بھیجی ہے،سمری کے مطابق اوگرا نے سوئی سدرن اور ناردرن کو ہدایت کی ہے کہ پہلے ای سی سی سے منطوری لی جائے ،جسکے بعد مری کے علاقوں کربگلا،دیول کمپنی باغ اور تریٹ میں 1.353بلین لاگت کا یہ منصوبہ شروع کیا جائے، سوئی سدرن اور ناردرن دونوں اسکی فنڈنگ کرینگی،اسکا ٹیرف 600روپے فی ایم ایم بی ٹی یو جو گھریلو صارفین کو قدرتی گیس کی فراہمی کیلئے سب سے زیادہ سلیب کے برابر ہو گا یا پھر حکومت وقت کیساتھ اسمیں تبدیلی کرتی رہیگی،تاہم پانچ منصوبوں کے حوالے سے اوسط قیمت 0.60روپے فی ایم ایم بی ٹی یو ہو گی،گیس سپلائی میں رکاوٹ پر یو ایف جی کا بوجھ بھی صارفین پر ڈالا جائیگا،دونوں گیس کمپنیاں ہائوسنگ سوسائیٹیوں میں بھی ایئر مکس پلانٹس لگائے گی،اسکا ٹیرف گیس قیمت ،اسکی آپریشنل اور تقسیم پر خرچ کے مارجن پر مشتمل ہو گا،تاہم ہائوسنگ سوسائیٹیوں کے حوالے سے نجی شعبہ بھی یہ پلانٹس بھی لگا سکے گا،اس حوالے سے پلانٹس کی تعمیر اور اسکو چلانے کیلئے تھرڈ پارٹی کو ٹھیکہ دینے کی ضرورت پڑی تو اسکی بھی ای سی سی سے منظوری لے لی جائیگی،ای سی سی دنوں گیس کمپنیوں کیلئے 30،30ائیر مکس پلانٹس کی منظوری بھی دیگی۔