اسلام آباد(نمائندہ جنگ)امیرجماعت اسلامی سراج الحق نے منگل کو اپوزیشن لیڈر سیدخورشیداحمد شاہ سے اسلام آباد میں ان کی رہائش گاہ پر ملاقات کی اور ملک کی موجودہ سیاسی صورتحال پربات چیت کی۔ ملاقات میں مقبوضہ کشمیر کی صورتحال بھی زیرِغور آئی۔ دونوں رہنمائوں نے اس بات پر بھی اتفاق کیا کہ اکتوبر کے پہلے ہفتے میں اپوزیشن کی دیگر جماعتوں کو ساتھ لیکر بھرپور سیاسی سرگرمیوں کا آغاز کیا جائے گا۔ ملاقات میں کراچی کی صورت حال اور پاناما لیکس پر پیش رفت کا بھی جائزہ لیا گیا اور اس عزم کا اظہار کیا گیا کہ ملک کو قانون اورانصاف کے تقاضوں کے مطابق چلانا وقت کی اہم ترین ضرورت ہے۔ سید خورشید احمد شاہ نے کہا کہ ہم کشمیری بھائیوں کو اپنی بھرپور حمایت کا یقین دلاتے ہیں اور اس عزم کا اعادہ کرتے ہیں کہ ہم کشمیر کاز کیلئے ہر فورم پر آواز بلند کرتے رہیں گے۔ادھر اسلام آباد میں افغان امور کے مشیر شبیر احمد خان سے ملاقات کے موقع پر گفتگو میں سینیٹر سراج الحق نے کہاکہ پاکستان کو افغانستان سمیت اپنی خارجہ پالیسی پر نظرثانی کرنی چاہئے۔ امریکی مفادات کے تحت بننے والی خارجہ پالیسی بدلنے کی ضرورت ہے۔ افغان مہاجرین کے ہاتھ پاؤں باندھ کر انہیں افغان حکومت کے حوالے کرنا دانشمندی نہیں ہے۔ موجودہ پالیسی 35 سالہ خدمات پر پانی پھیرنے کے مترادف ہے۔ پاکستان کی غلط پالیسی کی وجہ سے افغانستان میں بھارت کا اثر و رسوخ مسلسل بڑھ رہاہے اور بھارت نے حالات سے فائدہ اٹھانے کے لیے افغانوں کو ہوائی جہاز کے ٹکٹ میں سبسڈی اور بحری جہازوں میں ویزا پالیسی نرم کی ہے۔ علاوہ ازیں سینیٹر سراج الحق چیئرمین تحریک جوانان پاکستان عبداللہ گل کی عیادت کرنے انکی رہائش گاہ پر گئے اورگلدستہ پیش کیا۔ دونوں رہنمائوں نے ملکی صورتحال پر بھی تبادلہ خیال کیا۔ اس موقع پر عبداللہ گل کا کہنا تھا کہ بنگلہ دیش میں جماعت اسلامی کے کارکنان کی قربانیاں سنہری حروف میں لکھی جائیں گی۔ کشمیر پر حکومت کو دو ٹوک موقف اپنانا چاہیے اور اسلامی دنیا سے سفارتی حمایت حاصل کرنی چاہیے۔