• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

عام انتخابات میں مقناطیسی سیاہی استعمال نہیں ہوگی، بینظیر اسکیم کا اربوں روپے منافع بنک کھاگئے، پبلک اکائونٹس کمیٹی کو بریفنگ

اسلام آباد(نمائندہ جنگ) پبلک اکائونٹس کی کمیٹی کے اجلاس میں سیکرٹری الیکشن کمیشن نے واضح کر دیا ہے کہ آئندہ انتخابات میں مقناطیسی روشنائی کااستعمال نہیں کیا جائے گااجلاس میں انکشاف کیا گیا ہے کہ6تجارتی بنکوں نے بے نظیر انکم سپورٹ پروگرام کے اربوں روپے پر منافع  ادارے کو دینے کے بجائے خودہضم کر گئے۔ ان بنکوں کوخلاف قواعد فائدہ دیتے ہوئے  بغیر مقابلہ اور بولی کے رقوم کی تقسیم کا ٹھیکہ دے دیا گیا جبکہ بی آئی ایس پی بورڈ کی منظوری کے بغیر 37 ارب روپے تقسیم کردیے گئے  ۔ پبلک اکائونٹس کی کمیٹی کا اجلاس گزشتہ روز چئرمین کمیٹی خورشید شاہ کی زیر صدارت ہوا جس میں الیکشن کمشن اور بے نظیر انکم سپورٹ پروگرام کے مالی سال 2013-14کے آڈٹ اعتراضات کا جائزہ لیا گیا۔ الیکشن کمیشن کے آڈٹ اعتراضات کے دوران الیکشن کمیشن کے حکام نے آگاہ کیا کہ 11مئی 2013میں انتخابات ہوئے اس لئے انتخابات میں اخراجات کے لئے اور 15ٹربیونل کے پیسے ادا کرنے تھے جس کی وجہ سے 1ارب9کروڑ روپے کی سیونگ ہوئی اور بروقت رقم واپس نہیں کی گئی۔ کمیٹی نے معاملے کو نمٹا دیا۔ اجلاس میں مقناطیسی اور ان مٹ سیاہی کی خریداری میں 16 کروڑ روپے کی بے قاعدگیوں کا معاملہ زیر غور لایا گیا جس پر سیکرٹری الیکشن کمیشن نے بتایاکہ انتخابات کی شفافیت کے لیے اس بات کا خیال رکھا جاتا ہے کہ سیاہی مارکیٹ سے نہ لی جائے اس لیے یہ سیاہی پی سی  ایس آئی آر سے لی جاتی ہے۔ چیئرمین خورشید شاہ نے کہاکہ الیکشن کمیشن کی کافی چیزیں مارکیٹ سے نہیں لی جاتی ہیں اس لیے ضروری ہے کہ الیکشن کمیشن کو اپنے فیصلوں میں خود مختارہونا چاہئے، ان کا اپنا آڈٹ ہونا چاہئے، ممبر کمیٹی سردار عاشق گوپانگ نے کہاکہ اگر اتنی احتیاط کی جاتی ہے تو انتخابات متنازعہ کیوں ہوئے ہیں؟ سیکرٹری نے کہاکہ انتخا با ت میں مقناطیسی سیاہی کےاستعمال کے فیصلے سے مسائل پیدا ہوئے جوڈیشل کمیشن میں نادرا نے کہا کہ اس کا کوئی فائدہ نہیں ہےاس کی افادیت نظر نہیں آتی ہے اب الیکشن کمیشن اس بات پر غور کررہا ہے کہ آئندہ انتخابات میں مقناطیسی سیاہی استعمال نہیں کی جائے گی۔ ہم ضمنی انتخابات میں مقناطیسی سیاہی استعمال نہیں کررہے ہیں۔ انہوں نے کہاکہ مقناطیسی سیاہی کے استعمال سے قبل ٹرائل ضروری تھا۔ روحیل اصغر نے کہا کہ سارا فساد مقناطیسی سیاہی کا تھا تو اس میں امیداواروں کا کیا قصور تھا آپ کھل کر کہہ دیتے۔ ممبر کمیٹی جنیدا نوار چوہدری نے کہاکہ اگلے انتخابات کے لیے ابھی سے تیاری کر لیں اور پہلے فیصلہ کرلیں کیونکہ ہارنے والا فیصلے تسلیم نہیں کرتا ہے اور اگر جیت گئے تو بسم اللہ ورنہ ہارسے انکار ہے وقت سے پہلے فیصلہ کرلیں اور اس میں تمام سیاسی جماعتوں کو شامل کرلیں۔ ممبر کمیٹی عارف علوی نے کہاکہ جو سسٹم خریدے ہیں وہ کب تک قابل استعمال ہونگے جس پر بتایاگیا کہ دسمبر تک ان کو ٹیسٹ کرلیا جائےگااجلاس میں ممبر کمیٹی سردار عاشق گوپانگ کے  مردم شماری بارے سوال کے جواب میں بتایا گیاکہ مردم شماری کی تحریک  الیکشن کمیشن کی سمری پر ہی اٹھی ہےاب مردم شماری کرانا حکومت کا کام ہے تاکہ حلقہ بندیوں کا کام مکمل ہو سکے۔سیکرٹری الیکشن کمیشن بابر یعقوب فتح  نے کہاکہ 48 لاکھ نئے ووٹرز رجسٹر ہوئےہیں جن کی تصدیق کا عمل گھر ، گھر جاری ہے۔اجلاس میں آڈٹ حکام نے بتایاکہ 6 تجارتی بنکوں کو خلاف قواعد رقوم کی تقسیم کے لیے کنٹریکٹ دے دیا گیا ان  بنکوں میں ایچ بی ایل، یو بی ایل، الفلاح، سمٹ بنک، سندھ اور تعمیر بنک شامل تھے۔ آڈٹ حکام نے بتایاکہ ان کو بغیر اشتہاردیئے ہی کنٹریکٹ دےدیا گیا جس میں مسابقتی عمل کو بھی نظرانداز کر دیاگیا۔ ہر ٹرانزکیشن پر 3 فیصد چارجزیہ بنک لیتے ہیں اگر مسابقتی عمل کو مدنظر رکھا جاتا ہے اور دیگر بنکوںسے ریٹ لیے جاتےتو ان چارجز میں کمی آسکتی تھی اور بچت ہوسکتی تھی۔ آڈٹ حکام نےکہاکہ یہ اعتراض کنٹریکٹ میں مسابقتی عمل کی خلاف وزری اور اشہتا ر نہ دینے کی وجہ سےبنا ہے ۔اجلاس میں وزارت اقتصادی امور کے آڈٹ اعتراضات کے جائزے کے دوران مو نیٹائزیشن پالیسی کے حوالے سے آڈٹ اعتراضات سامنے آئے تو چئیرمین کمیٹی سید خورشید شاہ نے کہاکہ مونیٹائزیشن پالیسی ختم نہیں ہوئی جس پر آڈیٹر جنرل رانا اسد امین نے آگاہ کیا کہ یہ پالیسی ابھی تک ختم نہیں ہوئی ہے ۔ سید خورشید شاہ نے کہاکہ یہ پالیسی ختم کی جائے اس کا حکومت کو کوئی فائدہ نہیں ہوا۔ آڈیٹر جنرل نے کہاکہ 2012میں اس پر بچت ہوئی تھی مگر پھر اخراجات میں اضافہ ہو گیااس کا بھی آڈٹ کریں گے۔ کمیٹی نے مون یٹا ئز یشن پالیسی پر کابینہ ڈویژن اور آڈٹ حکام کو بلا کر اجلا س کرنے کا فیصلہ کیا ہے ۔ کمیٹی نے معاملہ نمٹا دیا ہے۔آڈٹ حکام نے بتایاکہ بے نظیر انکم سپورٹ پروگرام کی جانب سے بنکوں کو ان لوگوں کی رقم بھی جاری کر دی جس کے شناختی کارڈ نہیں تھے جو دو ارب روپے بنتے ہیں جس سے بنکوں کو فائدہ پہنچایا گیا۔ بنکوں نے آٹھ ماہ بعد یہ رقم تقسیم کردی مگر اس پرہونے والے نفع کا نہیں بتایا۔جنید انوارچوہدری نے کہا کہ بے نظیر انکم سپورٹ پروگرام  کی جانب سے اتنے پیسے کے حوالے سے ایس ایم ایس ممبران اسمبلی کو بھی آتے ہیں اس حوالے سے کیا کیا جا رہا ہے؟ بے نظیر انکم سپورٹ پروگرام کے حکام نے بتایاکہ یہ پروگرام غربت کے خاتمے کے لئے نہیں ہے ۔ ایک گریجویشن پروگرام ہے اس پر غور کر رہے ہیں کہ کیسے عمل کیا جائے۔ پی ٹی اے کو ہدایت کی ہے کہ بی آئی ایس پی کے نام سے غلط ایس ایم ایس چلانے والے نمبر بند کر دے۔ انہوں نے بتایا کہ وسیلہ حق سے استفا د ہ کرنے والے نوے فیصد سے زاہد لوگوں کے حالات بہتر ہوئے ۔ نئی حکومت کے آنے کے بعد اس پروگرام کو بند کر دیا گیا۔ 
تازہ ترین