کراچی (سید محمد عسکری/ اسٹاف رپورٹر) کراچی میں واقع تینوں تعلیمی بورڈز میٹرک بورڈ کراچی، انٹرمیڈیٹ بورڈ کراچی اور سندھ ٹیکنیکل بورڈ میں تلاش کمیٹی کی سفارش پر نمبر ون آنے والے پی ایچ ڈی امیدواروں کی تعیناتی جبکہ لاڑکانہ اور سکھر بورڈز میں تیسرے نمبر پر آنے والے امیدواروں کی تعیناتی سے میرٹ پر سوالات اٹھنا شروع ہوگئے ہیں۔ سکھر تعلیمی بورڈ میں ڈاکٹر قاسم بگھیو جو پی ایچ ڈی تھے اورپہلے نمبر پر آئے انھیں نظر انداز کردیا گیا، جبکہ دوسرے نمبر پر آنیوالے ڈاکٹر افضل کریم صدیقی بھی پی ایچ ڈی تھے انہوں نے 50 نمبر حاصل کئےلیکن چار سال سے زائد عرصے سے سکھر بورڈ میں بطور چیئرمین تعینات مجتبیٰ شاہ جنھوں نے 46 نمبر حاصل کئے اور تیسرے نمبر پر رہے انھیں تیسری مرتبہ چیئرمین بنادیا گیا۔ لاڑکانہ بورڈ میں پہلے نمبر پر دائود میمن تھےلیکن تیسرے نمبر پر آنے والے احمد علی بروہی کو چیئرمین بنا دیا گیا انہوں نے 50 نمبر حاصل کئے جبکہ دوسرے نمبر پر آنے والے امیدوارغلام حسین سوہونے 50.25 نمبر حاصل کئے۔ دلچسپ امر یہ ہے کہ رواں سال مارچ میں چیٖف سیکرٹری صدیق میمن اور وزیر اعلیٰ سندھ قائم علی شاہ نے تمام بورڈز کے چیئرمین کی تعیناتی کی منظوری بھی دیدی تھی لیکن سالانہ امتحانات جاری ہونے کے باعث اس پر عمل روک دیا گیا تھا سمری میں تمام بورڈز میں پہلے نمبر پر آنے والے امیدواروں کے ناموں کی منظوری دی گئی تھی یہ بھی یاد رہے کہ ڈائو میڈیکل یونیورسٹی میں وائس چانسلر کی تعیناتی پر تنازع کے باعث ایک سال سے وائس چانسلر کا تقرر نہیں ہوسکا ہے کیونکہ تلاش کمیٹی نے پہلے نمبر پر ڈاکٹرسعید قریشی اور دوسرے نمبر پر ڈاکٹر نوشاد شیخ کو رکھا تھا۔ وزیراعلیٰ سندھ نے میرٹ کے مطابق پہلے نمبر پر آنے والے کی تقرری کی سفارش کی جبکہ گورنر ہائوس نے دوسرے نمبر پر آنے والے کی سفارش کی اور ڈاکٹر نوشاد شیخ کو ڈائو کا وائس چانسلر مقرر کیا لیکن ڈاکٹر سعید قریشی عدالت چلے گئے اور ڈاکٹر نوشاد شیخ کو جانا پڑا۔ اسی طرح تلاش کمیٹی نے آئی بی اے کراچی کے ڈائریکٹر کے تقرر کے لئے جو انٹرویو کیا تو پہلی مرتبہ امریکا میں مقیم ڈاکٹر فرخ اقبال کا انٹرویو اسکائپ پر کیا اور انہیں ڈائریکٹر آئی بی اے مقرر کرنے کی سفارش کی جس کی روشنی میں وزیراعلیٰ سندھ نے انہیں ڈائریکٹر بھی بنا دیا مگر کراچی بورڈ میں چیئرمین کے عہدے کے اہم امیدوار اور ڈائریکٹر جنرل کالجز ڈاکٹر ناصر انصار جو پی ایچ ڈی ترکی سے ہیں ان کا اسکائپ پر انٹرویو نہیں لیا جبکہ وہ سندھ حکومت کی مرضی سے ہائر ایجوکیشن کمیشن کے وفد کے ہمراہ آسٹریلیا گئے ہوئے تھے۔