لاہور (پرویز بشیر) وفاقی حکومت اور حکومت پنجاب نے اندرون خانہ 30اکتوبر کو عمران خان کے اسلام آباد کو بند کرنے اور حکومت کو گرانے کے اعلان پر ابتدائی طور پر مشاورت اور صلاح مشورہ شروع کر دیا ہے ابتدائی طور پر مسلم لیگیوں کی جو رائے سامنے آئی ہے اس سے ظاہر ہوتا ہے کہ حکومت اور لا قانونیت اور طاقت کے استعمال کو سختی سے روکے اور اسی طرح اس سے نمٹے گی تاہم ہو سکتا ہے کہ 30اکتوبر سے پہلے اسلام آباد کو بند کرنے اور اس پر یلغار کا معاملہ عدالت میں جائے اور کچھ وہاں قواعد و ضوابط اور حدودوقیود کا تعین ہو جائے تاکہ جو اس کی خلاف ورزی کرے وہ عوام عدالت اور میڈیا کے سامنے آشکار ہو جائے مسلم لیگیوں میں سے اکثر کی رائے ہے کہ کیونکہ عمران خاں کھلم کھلا حکومت کو گرانے یعنی اس کو کام نہ کرنے دینے کی دھمکی دے کر آ رہے ہیں اس لئے اس معاملے میں کسی طرح کی نرمی برتنا مناسب نہ ہو گا اور یہ غیر دانشمندی ہو گی کیونکہ تحریک انصاف کا یہ اعلان بادی النظر میں غیر جمہوری غیر آئینی اور غیر قانونی نظر آ رہا ہے اس کو روکنے کے لئے حکومت کی نرمی بے سود اور غلط حکمت علی قرار پائے گی اس لئے اسلام آباد پر یلغار سے پہلے ہی اقدامات اٹھانے ہوں گے یہ اقدامات گرفتاریوں کے علاوہ راستوں کو بلاک کرنا وغیرہ ہو سکتے ہیں۔ مسلم لیگیوں کے مطابق کسی اشارے کی صورت میں طاہر القادری اور کچھ دیگر جماعتیں بھی اس یلغار کا حصہ بن سکتی ہیں۔ کچھ مسلم لیگیوں کی دوسری رائے ہے کہ عمران خاں کو اسلام آباد آنے دیا جائے اگر وہ غیر قانونی اقدامات کرتے ہیں تو ان سے سختی سے نمٹا جائے۔