وفاقی وزیر داخلہ چوہدری نثار کا کہنا ہے کہ عمران خان کا مؤقف کسی کی جیت یا ہار نہیں ہے، جیت ہماری پاکستان، ہمارے بچوں کے مستقبل کی ہوئی ہے
انہوں نے پریس بریفنگ کرتے ہوئے مزید کہا کہ پچھلے چند دن سیاسی طور پر کافی تلخ رہے، پاکستان کی جیت اپنے اداروں پر اعتماد میں ہے،عمران خان کے کہنے کو قدر کی نگاہ سے دیکھتا ہوں،سیاسی مخالفت دشمنی کا روپ لے لے تو عوام دشمنی کے زمرے میں آتا ہے۔
چوہدری نثار کا کہنا ہے کہ جڑواں شہروں کےشہریوں کا شکریہ ادا اور ان سے معذرت بھی کرنا چاہتا ہوں، خیبر پختونخوا کے عوام کا بھی شکریہ کرتا ہوں اور معذرت کرتا ہوں، پنجاب کے کئی علاقے ہیں جہاں اس تلخی کے باعث معمولات زندگی متاثر ہوئے، حکومت کی کوشش تھی کہ معاملہ صلح صفائی سےحل ہو جائے،جلسے سے لے کر جلسی تک کوئی رکاوٹ نہ بنے۔
ان کا کہنا تھا کہ اس میں کوئی شک نہیں کہ پختون مہمان نواز قوم ہے،تاہم پرویز خٹک غلط روایت قائم کر رہے تھے، جب لاؤ لشکر کی بات ہوتی ہے تو وفاق کی طاقت زیادہ ہوتی ہے، یہ تاثر بہت غلط تھا کہ پختونوں کے ساتھ زیادتی ہورہی ہے، کے پی کے کا نہیں، ایک صوبائی حکومت کا راستہ روکا گیا تھا۔
چوہدری نثار نے کہا کہ جب اسلام آباد کو بند کرنے کا اعلان ہوا تو رکاوٹیں لگائی گئیں، سرکاری کرینوں، سرکاری ماسکس، سرکاری لفٹرز سے مقابلہ کرنا ہے تو وفاق کی حکومت تو بہت تگڑی ہوتی ہے،پنجاب پولیس کو مبارکباد دیتا ہوں کہ انہوں نے صرف آنسو گیس سے قانون اور ریاست کی رٹ کو بحال رکھا،پولیس ن لیگ کی نہیں، وزیر داخلہ کی نہیں، یہ پاکستان کی پولیس ہے۔
انہوں نے یہ بھی کہا کہ حکومت اور عدالتوں نے شہریوں کے بنیادی حقوق کی ذمے داری پوری کی، اپنے اداروں پولیس، انٹیلی جنس ایجنسیز اور عدلیہ پر اعتماد کرنا چاہیے، سراج الحق کو خراج تحسین پیش کرتا ہوں جنہوں نے کہا کہ مسئلہ پنجاب اور خیبر پختونخوا کا نہیں ہے، بات سیاستدانوں کی ہے۔
چوہدری نثار کا یہ بھی کہنا ہے کہ اسلام آباد پولیس نے ثابت کیا کہ وہ قانون کی عمل داری کراسکتے ہیں،کاش نہ گرفتاریاں ہوتیں اور نہ آنسو گیس کی شیلنگ ہوتی،اسلام آباد کو میدان جنگ بننے سے بچایا گیا،دھرنے کے بعد وعدے کا پاس نہ رکھنے پر عمران سے 44سال کا تعلق توڑا، ورنہ جس سے دوستی ہو اس سے ماردھاڑ نہیں کرتے، نہ میں خوشامدی ہوں، نہ عقل کل اور نہ ضمیرفروش ہوں۔