اسلام آباد( طاہر خلیل) وزیر داخلہ چوہدری نثار نے کہا ہے کہ عمران خان کا موقف کسی کی ہار یا جیت نہیں بلکہ یہ امن، ترقی، جمہوریت، پاکستان ،ہمارے بچوں کے مستقبل کی اور اداروں پر اعتماد کی جیت ہے۔ عمران کے فیصلے کو قدر کی نگا ہ سے دیکھتا ہوں، سیاسی مخالفت کو ذاتی دشمنی میں نہیں بدلنا چاہیے۔ یہ عوام دشمنی ہوتی ہے،عمران پہلے مان جاتے تو اب تک احتساب ہوچکا ہوتا،پرویز خٹک غلط روایت قائم کررہے تھے، اسلام آباد کو میدان جنگ بننے سے بچالیا۔ وزیر داخلہ نے راولپنڈی، اسلام آباد ،خیبرپختونخوا اورپنجاب کے بعض علاقوں کے لوگوں سے معذرت کی جنہیں رکاوٹوں کے باعث مشکلات کا سامنا کرنا پڑا، منگل کو اسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتےہوئےانہوں نے کہاکہ حکومت کی کوشش تھی کہ معاملہ صلح صفائی سےحل ہو جائے،جلسے سے لے کر جلسی تک کوئی رکاوٹ نہ بنے۔اس میں کوئی شک نہیں کہ پختون مہمان نواز قوم ہے،تاہم پرویز خٹک غلط روایت قائم کر رہے تھے، جب لاؤ لشکر کی بات ہوتی ہے تو وفاق کی طاقت زیادہ ہوتی ہے، یہ تاثر بہت غلط تھا کہ پختونوں کے ساتھ زیادتی ہورہی ہے، کے پی کےصوبے کا نہیں، ایک صوبائی حکومت کا راستہ روکا گیا تھا۔کیونکہ چند ہزار لوگ موٹروے سے اسلام آباد پر دھاوا بولنا چاہتے تھے،چوہدری نثار نے کہا کہ جب اسلام آباد کو بند کرنے کا اعلان ہوا تو رکاوٹیں لگائی گئیں، سرکاری کرینوں، سرکاری ماسکس، سرکاری لفٹرز سے مقابلہ کرنا ہے تو وفاق کی حکومت بہت تگڑی ہوتی ہے،پنجاب پولیس کو مبارکباد دیتا ہوں کہ انہوں نے صرف آنسو گیس سے قانون اور ریاست کی رٹ کو بحال رکھا،پولیس ن لیگ کی نہیں، وزیر داخلہ کی نہیں، یہ پاکستان کی پولیس ہے۔ حکومت اور عدالتوں نے شہریوں کے بنیادی حقوق کی ذمے داری پوری کی، اپنے اداروں پولیس، انٹیلی جنس ایجنسیز اور عدلیہ پر اعتماد کرنا چاہیے، سراج الحق کو خراج تحسین پیش کرتا ہوں جنہوں نے کہا کہ مسئلہ پنجاب اور خیبر پختونخوا کا نہیں، بات سیاستدانوں کی ہے۔اسلام آباد پولیس نے ثابت کیا کہ وہ قانون کی عملداری کراسکتی ہے،کاش نہ گرفتاریاں ہوتیں اور نہ آنسو گیس کی شیلنگ ہوتی،اسلام آباد کو میدان جنگ بننے سے بچایا گیا،دھرنے کے بعد وعدے کا پاس نہ رکھنے پر عمران سے 44سال کا تعلق توڑا، ورنہ جس سے دوستی ہو اس سے ماردھاڑ نہیں کرتے، نہ میں خوشامدی ہوں، نہ عقل کل اور نہ ضمیرفروش۔ عمران بتائیں کہ وزیر اعظم کون سی چیز چھپا رہے ہیں؟ وزیراعظم نے پہلے دن ہی سپریم کورٹ کو خط لکھا اور عمران کو ٹی او آرز بنانے کا کہا۔ جس دن قومی لیڈر عدالتوں کے فیصلے نہ مانیں تو پھر ملک میں تباہی کا راستہ ہوگا۔ آج جو ہو رہا ہے اس کا اعلان حکومت چار ماہ پہلے ہی کر چکی تھی۔ وزیر اعظم نے خود سے احتساب شروع کرنے کی پیشکش کی تھی۔ عمران اگر وزیراعظم کی بات پہلے دن مان لیتے تو آج فیصلہ ہو چکا ہوتا۔ کاش دو، تین ماہ ضائع نہ ہوتے۔ عمران خان مجھے بار بار ضمیر کی آواز سننے کا کہتے ہیں۔ میں ان کو بتانا چاہتا ہوں کہ میں ہر کام ضمیر کی آواز پر کرتا ہوں۔ وزارت میرے لیے کوئی حیثیت نہیں رکھتی۔ میں صرف اللہ تعالیٰ کے سامنے جوابدہ ہوں۔ عمران خان کا فیصلہ ایک سیاستدان کا فیصلہ ہے۔ وزیر داخلہ نے کہا جب اسلام آباد پر دھاوا بولنے کا اعلان ہوا تو رکاوٹیں کھڑی کی گئیں۔ حکومت نے اسلام آباد کو میدان جنگ بننے سے بچایا۔ حکومت نے یہ تمام اقدامات عوام کے بنیادی حقوق کی حفاظت کیلئے اٹھائے۔ پیپلز پارٹی کی سیاست جماں جنج نال والی ہے۔ ان کے کرتوت سب کے سامنے اورکیسز عدالتوں میں ہیں۔ انہوں نے مجھے شوکاز بھیجنا تھا، اس کا کیا ہوا؟ چوہدری نثار نے کہاکہ اگر آپ کا دشمن بھی کہے کہ وہ بطور مہمان آنا چاہتا ہے تو آپ اس کیلئے درو دیوار کھول دیتے ہیں اور اگر کوئی قبضہ کرنے کی بات کرے تو آپ کا ردعمل کیا ہوگا۔ دھرنے کے وقت یہ رکاوٹ نہیں تھی، مگر اب آپ نے اسلام آباد بند کرنے کا اعلان کیا تو رکاوٹیں بنانا پڑیں ، کل مسلم لیگ کہے کہ وزیراعلیٰ استعفیٰ دیں ورنہ پشاوربند کرنے آرہے ہیں تو بتائیں آپ کا ردعمل کیا ہوگا۔