• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

پانامہ لیکس کیس 2017میںنہیں ہونا چاہیے، کمیشن بنایا جائے، سراج الحق

لاہور(نمائندہ خصو صی)امیر جماعت اسلامی  سینیٹر سراج الحق نے کہا ہے کہ حکومت پاناما لیکس کا معاملہ حل کرنا نہیں چاہتی، حکومت تاخیری حربے استعمال کر رہی ہے، ہم چاہتے ہیں کہ عدالت دسمبر میں ہی یہ معاملہ حل کرے ، یہ کیس 2017   میں نہیں ہونا چاہیے، اس معاملے کا فیصلہ کرنے کے لیے کمیشن بنایا جائے ،ہم سپریم کورٹ سے چاہتے ہیں کہ وہ خود ٹی او آرز بنائے اور کمیشن کے لیے کوئی لا محدود مدت نہیں ہونی چاہیے،پاناما لیکس میں بہت سے کردار ہیں ۔ جماعت اسلامی چاہتی ہے کہ تمام کرداروں کی انکوائری اور ٹرائل کیاجائے، وہ تمام سیاسی جماعتیں تماشائی نہ بنیں جنہوں نے مشترکہ طور پر عدالتی کمیشن کے لیے ٹی او آرز بنائے تھے ، فوجی عدالتیں سول عدالتوں پر عدم اعتماد ہے ، اس کو ایمرجنسی میں کسی خاص وقت کے لیے تو قبول تو کیا جا سکتا ہے لیکن مستقل طور پر تسلیم نہیں کیا جا سکتا ، سپریم کورٹ میں پانامہ لیکس کی سماعت کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے سینیٹر سراج الحق نے کہا کہ پوری قوم عدالت کی طرف دیکھ رہی ہے ۔ ملک کرپشن کی دلدل میں بری طرح پھنس چکا ہے ۔ اس دلدل سے نکالنا سپریم کورٹ کا فرض ہے ۔ یہ کسی کا ذاتی مسئلہ نہیں ہے بلکہ یہ ملک کی نسلوں کا معاملہ ہے ۔ پانامہ لیکس ایک قومی مسئلہ بن گیا ہے ۔  حکومت کمیشن سے خوف زدہ تھی ۔   وزیر اعظم نواز شریف اور ان کےخاندان کا معاملہ پہلے دیکھا جائے کیونکہ وزیر اعظم نے اپنے بچوں کے پاناما لیکس میں ملوث ہونے کا اعتراف کیا ہے  اور خود کو احتساب کے لیے پیش کیا ہے ۔ انہو ں نے کہا کہ چیف جسٹس کے ریمارکس بھی قوم کے سامنے ہیں جس میں انہوں نے کہا تھاکہ ایک قوم کے خلیفہ نے عام شہری کے سوال کا جواب دیا اس لیے اس زمانے میں بھی کوئی احتساب سے بالا تر نہیں ہے ۔  آئندہ انتخابات میں کرپٹ لوگوں کو ٹکٹ نہ دئیے جائیں ۔ سراج الحق نے کہا کہ سیاست دان کرپشن میں ملوث ہو جائیں تو پھر کون معاشرے کو کرپشن سے پاک کرے گا۔ انہوں نے کہا کہ میں وہ دن نہیں دیکھنا چاہتا کہ جس دن قوم عدالت سے مایوس ہو جائے ، سپریم کورٹ اصلاحات لانے کے لیے اپنا کردار ادا کرے یہ کام اسمبلی کا تھا لیکن اسمبلی میں قانون سازی نہیں ہوئی ۔ حکومت نے ابھی تک کوئی بل پیش نہیں کیا جبکہ جماعت اسلامی کی طرف سے پیش کئے گئے چار بل سرد خانے میں ڈال دئیے گئے  ۔انہوں نے کہا کہ جماعت اسلامی اسی لیے پانامالیکس پر کمیشن بنانے کا مطالبہ کر رہی ہے کیونکہ نیب اور ایف آئی اے ہی وہ ادارے ہیں جو تحقیقات کر سکتے ہیں اور نیب کے ساتھ برطانیہ کا معاہدہ ہے جس کے تحت وہ وہاں سے دستاویزات یا ثبوت اکٹھے کر سکتا ہے ۔   نیب کو  سپریم کورٹ بلا کر  پوچھا جائے  کہ   اب تک انہوں نے کیوں ایکشن نہیں لیا ۔
تازہ ترین