کراچی (ٹی وی رپورٹ)جیوکے پروگرام ”آج شاہزیب خانزادہ کے ساتھ“ میں قائد حزب اختلاف قومی اسمبلی خورشید شاہ نے کہا کہ وزیراعظم کی ایوان میں تقریر کو سپریم کورٹ میں ان کے وکلاء نے سیاسی بیان قرار دیا، پیپلز پارٹی اور پی ٹی آئی دونوں نے وزیراعظم کے ایوان میں سیاسی بیان پر تحریک استحقاق پیش کی تھی، اسپیکر کو میرے بعد شاہ محمود قریشی کو بولنے کا موقع دینا چاہئے تھا اس کے بعد حکومت اپنا موقف دیتی، پی ٹی آئی نے بولنے کا موقع نہ دینے پر احتجاج کیا جو ان کا حق بنتا تھا۔ انہوں نے کہا کہ پارلیمنٹ تمام اداروں سے زیادہ سپریم ہے،پارلیمنٹ میں غلط اور جھوٹ پر مبنی بات نہیں کی جانی چاہئے، وزیراعظم لیڈرآف دی ہاؤس ہیں ان کی طرف سے پارلیمنٹ میں غلط بیانی بہت بڑا جرم ہے، اگر حکومت پارلیمنٹ کا احترام نہیں کرتی تو اپوزیشن کو کرنا چاہئے۔پی ٹی آئی کے رہنما شاہ محمود قریشی نے کہا کہ مسلم لیگ ن اپنی کمزوریاں چھپانے کی کوشش کررہی ہے، پیپلز پارٹی اور پی ٹی آئی دونوں نے تحریک استحقاق پیش کی تھی، پوائنٹ آف دی آرڈر پر خورشید شاہ کو بولنے کا موقع دیا گیا مگر مجھے موقع نہیں دیا گیا، مسلم لیگ ن نے تحریک انصاف کو بولنے کا موقع نہ دینے کا فیصلہ پہلے ہی کرلیا تھا، خواجہ سعد رفیق اور وزیر قانون اسپیکر کے چیمبر میں پہلے جاچکے تھے، اسپیکر ان کے ساتھ ملا ہوا تھا، یہ بات پہلے سے طے تھی کہ خورشید شاہ کے بعد حکومت کو موقع دیا جائے گا مگر تحریک انصاف کو موقع نہیں دیا جائے گا، تحریک انصاف کے احتجاج کے بعد اسپیکر قومی اسمبلی موقع دینے پر آمادہ ہوئے۔انہوں نے کہا کہ وزیراعظم کا اسمبلی میں سیاسی بیان عدالتی معاملہ نہیں ہے، اسپیکر قومی اسمبلی نے تحریک استحقاق پیش نہ کرنے کی رولنگ ایوان میں دینے کے بجائے چھپ کر اپنے چیمبر میں دی، وزیراعظم نے ایوان میں آکر قوم سے جھوٹ بولنے سے ہمارا استحقاق مجروح ہوا لیکن ہمیں بات بھی نہیں کرنے دی جارہی ہے،اسپیکر قومی اسمبلی کا رویہ جانبدارانہ ہے انہوں نے ثابت کردیا وہ ن لیگ کے کارکن ہیں،مسلم لیگ ن کی غلط فہمی ہے کہ ہمیں بلڈوز کردے گی، ہم عدالت میں گئے ہیں، عوام کی کچہری میں بھی جائیں گے اور پارلیمنٹ میں بھی اپنا موقف پیش کریں گے۔ شاہ محمود قریشی کا کہنا تھا کہ مسلم لیگ ن جب اپوزیشن میں تھی تو وہ بھی اسمبلی میں ایسے ہی احتجاج کرتی تھی، مسلم لیگ ن اور ایوان کو میرا استحقاق ماننا پڑے گا، کل مجھے پہلے بولنے کا موقع نہیں ملا تو سعد رفیق تو کیا قائد ایوان بھی نہیں بول سکیں گے۔ مسلم لیگ ن کے رہنما خواجہ سعد رفیق نے کہا کہ شاہ محمود قریشی عمران خان کے جیالے بن گئے ہیں اور اپنی ساکھ داؤ پر لگارہے ہیں، پی ٹی آئی کی بدتمیزی پوری قوم نے دیکھی ہے، پی ٹی آئی کو پارلیمنٹ میں بات کرنے کا پورا موقع ملنا چاہئے، اپوزیشن لیڈر کے بعد حکومتی نمائندے کو اپنا نکتہ نظر دینا تھا، اس کے بعدشاہ محمود قریشی نے بات کرنی تھی اور پھر ہماری باری تھی، شیخ رشید نے بھی تحریک جمع کروائی تھی انہیں بھی بات کرنے کا موقع ملنا تھا۔ سعد رفیق کا کہنا تھا کہ اپوزیشن کی تحریک استحقاق کو ماننا یا نہ ماننا اسپیکر کا اختیار ہے، اسپیکر نے تحریک استحقاق پر اپنی رولنگ دیدی تھی اس پر احتجاج کرنا یا نہ کرنا پی ٹی آئی کا معاملہ تھا، اپوزیشن اگر پاناما پر دوبارہ بات کرنا چاہتی ہے تو ہم تیار ہیں، وزیراعظم کے بیان پر تحریک استحقاق نہیں بنتی تھی کیونکہ معاملہ عدالت میں ہے۔ سعد رفیق نے کہا کہ وزیراعظم کا ایوان میں دیا گیا بیان سیاسی اور حقیقت پر مبنی تھا، وزیراعظم کا سپریم کورٹ میں بیان زیادہ تفصیل اور ثبوت کے ساتھ دیا گیا، چونتیس ارکان کی پارٹی کی ہر بات نہیں مان سکتے ہیں، شاہ محمود قریشی کی قائد ایوان کو بات نہ کرنے کی دھمکی کوئی حیثیت نہیں رکھتی ہے، یہ نہیں ہوسکتا کہ تمام ادارے عمران خان کی ڈکٹیشن پر چلیں۔ انہوں نے کہا کہ عمران خان اور شاہ محمود قریشی کو اپنی زبان کو لگام دینی چاہئے، اگر شاہ محمود قریشی چاہتے تھے اسپیکر ہمیں نہیں صرف انہیں موقع دیں تو رویہ انسانوں والا اختیار کریں، میں ایک سیاسی کارکن ہوں شاہ محمود قریشی کی طرح جاگیردار نہیں ہوں، ہمارے بڑے ڈکٹیٹرز کے گورنر نہیں تھے، ہماری زبان میں کبھی لکنت نہیں آئی، عمران اینڈ کمپنی اپنی زبان پر قائم رہنے والی نہیں ہے۔ سابق گورنر سندھ لیفٹیننٹ جنرل (ر) معین الدین حیدر نے کہا کہ آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ کراچی کے امن کو بہت زیادہ اہمیت دیتے ہیں، کراچی آپریشن کا تسلسل مضبوطی کے ساتھ آگے چلے گا، رینجرز اور فوج کراچی آپریشن میں کسی کی حمایت یا سرپرستی نہیں کرے گی، کراچی پولیس کی تربیت کی ذمہ داری کافی حد تک فوج نے سنبھالی ہے۔میزبان شاہزیب خانزادہ نے تجزیہ پیش کرتے ہوئے کہا کہ پاناما لیکس کا معاملہ ایک بار پھر اسمبلی میں پہنچ گیا جس کی وجہ سے بدھ کا قومی اسمبلی کا معمول کا اجلاس غیرمعمولی بن گیا،تحریک انصاف بھی بائیکاٹ ختم کر کے قومی اسمبلی میں آئی، اپوزیشن بھرپور تیاری کے باوجود اسمبلی میں وزیراعظم نواز شریف کیخلاف تحریک استحقاق نہ پیش کرسکی مگر اپوزیشن نے بھی ایوان کی کارروائی نہ چلنے دی، ایوان مسلسل شیم شیم اور جھوٹا جھوٹا کے نعروں سے گونجتا رہا،اسپیکر قومی اسمبلی کا موقف تھا کہ انہوں نے اپنے چیمبر میں رولنگ دی ہے کہ معاملہ عدالت میں ہے اس لئے تحریک استحقاق پیش نہیں کی جاسکتی مگر اپوزیشن لیڈر خورشید شاہ نے ان کی اس بات کو نہیں مانا،اہم بات یہ ہے کہ اسمبلی میں جس وقت تحریک انصاف احتجاج کررہی تھی تو پیپلز پارٹی کے ارکان اپنی نشستوں پر بیٹھے رہے۔شاہزیب خانزادہ نے تحریک استحقاق کے حوا لے سے بتایا کہ قومی اسمبلی کے رولز اینڈ پروسیجرز میں چیپٹر 12آرٹیکل 95میں لکھا ہے کہ کوئی بھی رکن اپنے اور ایوان کے استحقاق کیلئے وزراء اور وزیراعظم سے سوال کرسکتا ہے اور حکومت اس سوال کا جواب دینے کی پابند ہوتی ہے، مگر آرٹیکل 96میں لکھا ہے کہ اس فیصلے کا اختیار اسپیکر کو ہوگا کہ وہ سوال اٹھایا جاسکتا ہے یا نہیں اور کب اٹھایا جاسکتا ہے۔شاہزیب خانزادہ نے تجزیے میں مزید کہا کہ کراچی آپریشن کے حوالے سے اہم تبد یلیا ں آئی ہیں، میجر جنرل محمد سعید کو نیا ڈی جی رینجرز سندھ بنادیا گیا ہے، بدھ کو آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ بھی عہدہ سنبھالنے کے بعد پہلی دفعہ کراچی آئے، آرمی چیف کو شہر کی سیکیورٹی صورتحال اور آپریشن معاملات سمیت آئندہ کے لائحہ عمل پر بریفنگ دی گئی، آرمی چیف نے کراچی میں امن و امان میں واضح بہتری کو سراہا، اس موقع پر کراچی کے نامزد کور کمانڈر لیفٹیننٹ جنرل شاہد بیگ مرزا بھی موجود تھے،کراچی کیلئے تقریباً سب کچھ نیا ہے، کچھ دن پہلے نئے وزیراعلیٰ آئے اور اب ڈی جی رینجرز اور کور کمانڈر کراچی بھی نئے ہیں۔شام کی صورتحال پر تجزیہ کرتے ہوئے شاہزیب خانزادہ نے کہا کہ شام کے شہر حلب میں شہریوں اور جنگجوؤں کے انخلاء کا معاہدہ ہوا لیکن لڑائی نہ رک سکی اور معاہدہ پر عملدرآمد رک گیا ہے، شہر میں پھر سے فسادات پھوٹ پڑے ہیں، گولہ باری ہورہی ہے جبکہ باغیوں کے زیرقبضہ علاقوں پر دوبارہ فضائی حملے شروع ہوگئے ہیں۔