اسلام آباد(اسرار احمد)وفاقی وزیر پیٹرولیم اور قدرتی وسائل شاہد خاقان عباسی نے کہا ہے کہ ریگولیٹری اداروں کو ان کی متعلقہ وزارتوں کے ماتحت کرنے سے ان اداروں کی اتھارٹی، خودمختاری اور کام کرنے کے طریقے میں کوئی تبدیلی نہیں آئے گی۔ حکومت کی جانب سے سی این جی کے شعبے کو ڈی ریگولیٹ کرنے کے حالیہ حکومتی فیصلے کا دفاع کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ اس سے صارفین کو مدد ملے گی اور سی این جی کی قیمت بھی کم ہوگی۔ انہوں نے مزید کہا کہ قبل ازیں ہونے والے معاہدے اور آئل اینڈ گیس ریگولیٹری اتھارٹی کی جانب سے منافع کی شرح متعین تھی، اس شعبے میں کاروبار کرنا ناممکن تھا، لہذا ہم نے اس کو مارکیٹ فورسز کے لئے کھول دیا ہے جبکہ انہوں نے یہ بھی کہا کہ حکومت ایل پی جی کو ریگولیٹ کرے گی۔ یہ ایک مشکل فیصلہ ہے لیکن ایل پی جی کے شعبے میں خاص ماحول کی وجہ سے حکومت یہ فیصلہ کرنے جارہی ہے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے یہاں ہائیر ایجوکیشن کمیشن کے تعاون سے آئل اینڈ گیس ڈولپمنٹ کمپنی لمیٹیڈ کے 260 اسکالرشپس کے پروگرام کی لانچنگ کی تقریب کے دوران کیا۔ اس پروگرام کے تحت او جی ڈی سی ایل نصف اسکالرشپس سرکاری شعبے کی 8 انجنیئرنگ یونیورسٹیز کو فراہم کرے گا جبکہ باقی ماندہ قائد اعظم یونیورسٹی اور انٹرنیشنل اسلامک یونیورسٹی اسلام آباد کو 2016\17 کے دوران دیگر شعبوں میں دی جائیں گی۔