اسلام آباد (احمد نورانی)بے نظیر بھٹو کے انتہائی اہم قتل کیس کی تکمیل میں اس وقت سب سے بڑی رکاوٹ چوتھے فوجی آمر جنرل پرویز مشرف کی ملک میں عدم موجودگی ہے ۔ جنرل پرویز مشرف کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ وہ سابق وزیراعظم بے نظیر بھٹو کے قتل کی سازش کا مبینہ طور پر حصہ رہے ہیں۔ مقدمے کی تفصیلات کے مطابق بینظیر بھٹوکے قتل کا حکم اس وقت کے طالبان رہنما بیت اللہ محسود نے دیا تھا اور ان کے لوگوں نے 27دسمبر 2007 کو راولپنڈی میں اس حکم پر پر عمل کیا تھا۔ اس مقدمے میں ایک پراسیکیوٹر خواجہ امتیاز نے دی نیوز کو بتایا کہ ’’جنرل پرویز مشرف ملزمان میں سے ایک ہیں اور ہمارے پاس ان کے اس معاملے میں ملوث ہونے کے بارے میں جو کچھ بھی شواہد موجود تھے وہ ہم نے عدالت کو فراہم کر دیے ہیں،‘‘ انہوں نے مزید کہا کہ قانون فوجداری کی دفعہ 342 کے تحت تمام ملزمان کے بیانات کے بغیر مقدمے کی کاروائی مکمل نہیں کی جاسکتی۔ خواجہ نے بتایا کہ اس سلسلے میں ایک درخواست پہلے ہی عدالت میں دائر کی جاچکی ہے کہ جنرل پرویز مشرف کوسی آر پی سی کی دفعہ 205 کے تحت جو استثنی دیا گیا ہے وہ فوری طور پر واپس لیا جائے۔ اس درخواست پر ابھی فیصلہ ہونا ہے اور سماعت کی اگلی تاریخ 2 جنوری مقرر کی گئی ہے۔ تاہم ایسا دکھائی دیتا ہے کہ اگر عدالت نے ملزم کو واپس لانے اور عدالت کے سامنے پیش کرنے کا حکم جاری بھی کردیاتو کچھ عناصر ایسے ہیں جو سابق آمر کی واپسی کا عمل شروع کرنے کی اجازت نہیں دیں گے۔