جمعیت علمائے اسلام کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے کہا ہے کہ سول عدالتوں کے ججز کو بزدل قرار دیا جارہاہے،ایسا تصور دے کر ملٹری کورٹس کا قیام ہمارے سول ججز کی توہین ہے ، ایسی عدالتیں قائم کرنا جہاں ملزم خوف کے عالم میں پیش ہو ، یہ بھی انصاف کے خلاف ہے ، فوجی عدالتوں کو توسیع دینا مصلحت نہیں ہوگی ۔
پشاور میں میڈیا سےگفتگو میںمولانا فضل الرحمان نے فوجی عدالتوں کی مدت میں توسیع کو حکومت کی ناکامی سے تعبیر کرتے ہوئے کہا ہے کہ قانون کے نفاذ میں توسیع عدالتی نظام پر عدم اعتماد کے مترادف ہوگا۔
انہوںنے کہاکہ نیشنل ایکشن پلان کے تحت فوجی عدالتوں کا قیام دو سال کے لئے عمل میں لایا گیا تھا۔یہ امتیازی قانون ہے۔ اس میں مخصوص فرقے کو نشانہ بنایا جارہا ہے۔
مولانا فضل الرحمان کا کہنا تھا کہ آصف زرداری کی وطن واپسی کا خیر مقدم کرتے ہیں لیکن ان کی پارلیمنٹ میں آنا سمجھ سے بالاتر ہے۔
مولانا کا کہنا تھا کہ دیانت دار قیادت کے لئے قوم کے پاس جے یو آئی کے سوا کوئی آپشن نہیں۔انہوں نے خیبر پختونخوا کے سابق چیف سیکریٹری ارباب شہزاد کے استعفے کا متن منظر عام پر لانے کا مطالبہ کیا۔
فضل الرحمان نے اس تاثر کو بے بنیاد قرار دیا کہ وزیراعظم نے انہیں اپوزیشن سے رابطوں کا کوئی ٹاسک دیا ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ یہ سمجھ نہیں آتا، کچھ لوگ اسمبلی سے مایوس ہوکر عدالت اور پھر عدالت سے مایوس ہوکر اسمبلی آرہے ہیں۔