اسلام آباد (طارق بٹ) وفاقی وزیر داخلہ چوہدری نثار علی خان کے آنے والے اہم دورہ کراچی کے پیش نظر سندھ حکومت رینجرز کے اختیارات کے حوالے سے اپنے موقف کو منوانے کیلئے مسلسل مہم چلاکر دبائو ڈالنے کی کوشش کررہی ہے۔ چار روز قبل وزیراعظم نواز شریف سے وزیراعلیٰ قائم علی شاہ کی ملاقات کے بعد سے صوبائی حکومت اپنے مشیر اطلاعات مولا بخش چانڈیو کے ذریعہ بول رہی ہے جبکہ وفاقی حکام حکمت عملی کے تحت خاموش ہیں، اس کا مقصد معاملات کو ٹھنڈا کرنا ہے، عوامی سطح پر بیانات جاری کرکے کشیدگی بڑھانا نہیں چاہتی۔ نوازشریف۔قائم علی شاہ ملاقات میں وفاقی و صوبائی حکومتوں کے موقف پر تفصیلی گفت و شنید کے بعد مسائل کو حل کرنے کیلئے چوہدری نثار کو کراچی بھیجنے کا فیصلہ کیا گیا تھا۔ یقیناً اگر دونوں فریق اپنے اپنے موقف پر اڑے رہتے ہیں تو وفاق و صوبے کے درمیان تنائو بڑھے گا لیکن اچھی بات یہ ہے کہ صوبائی حکومت ٹارگٹ کلرز، بھتہ خوروں، تاوان کیلئے اغوا کرنے والوں اور مافیائوں کے خلاف آپریشن کو جاری رکھنے کا غیرمبہم عہد کئے ہوئے ہے اور متنازع معاملات کو بات چیت کے ذریعہ حل کرنا چاہتی ہے۔وزیراعظم، وزیراعلیٰ ملاقات کے بعد مرکزی حکومت نے مکمل خاموشی اختیار کی ہوئی ہے لیکن صوبائی وزراء جو قائم علی شاہ کے ساتھ مذاکرات میں شریک تھے، نے مختلف فورم پر بات چیت کی بعض اہم باتیں ظاہر کردیں۔ ان میں سے اہم بات یہ تھی کہ وزیراعظم اور وزیر داخلہ نے ڈاکٹر عاصم حسین کے خلاف رینجرز کے آپریشن پر تشویش ظاہر کی تاہم وفاق کی جانب سے اس بات کی تردید یا تصدیق نہیں کی گئی۔ بہرحال وفاقی حکومت ہر معاملے کو حل کرنے کی زیادہ ذمہ دار ہے جب غیرضروری کشیدگی و تنازع کا خدشہ ہو تاہم اس کے ساتھ ساتھ سندھ حکومت کی بھی ذمہ داری ہے کہ بعض مخصوص افراد کو آپریشن سے بچانے کیلئے بلاضرورت تنائو نہ بڑھائے۔