آٹھ مقام (خواجہ فیاض حسین) نیلم جہلم ہائیڈرل پاور منصوبہ میں ناقص میٹریل کےاستعمال سے ٹنل کی دیواریں اور چھت میں ڈراڑیں پڑنا شروع ہوگئیں۔ حادثات آئے روز کا معمول بن گئے۔ تفصیلات کے مطابق مجہوئی تا چھتر نیلم جہلم ہائیڈرل پاور پروجیکٹ میں حالیہ بارشوں اور برف باری کے دوران ٹنل کے اندر دیواریں گرنا شروع ہو گئی ہیں۔ ٹنل کی چھت بھی جگہ جگہ سے اکھڑنا شروع ہو گئی ہے۔ دو دن قبل چھت گرنے کی وجہ سے دو افراد شدید زخمی ہو گئے تھے۔ جنھیں خاموشی سے ہسپتال منتقل کر دیا گیا تھا۔ لیکن متعلقہ حکام نے خبر باہر نہیں نکلنے دی ہے۔ ناقص میٹریل کے استعمال کی وجہ سے حادثات آئے روز کا معمول ہیں۔ ذرائع کے مطابق منصوبہ پہلے ہی دوسال تاخیر کا شکار ہے۔ منصوبہ تخمینہ لاگت سے چار سو گنا سے بھی زائد کی رقم خرچ کی جا چکی ہے۔ مزید دو سال تک بھی مکمل ہونے کے امکانات دکھائی نہیں دے رہے ہیں۔ اعلیٰ آفیسرنے نام نہ ظاہر کرنے کی شرط پر بتایا کہ کنسلٹنٹ کمپنیوں کے ریذیڈنٹ انجینئرز محبوب ولی جس کا تعلق اے سی سی کمپنی سے ہے جبکہ ارشد کلیم جس کا تعلقاے این ڈی ای کمپنی سے ہے۔ چائنا کی کنسٹرکشن کمپنی کے ساتھ بھاری رشوت کے عوض ناقص میٹریل سیمنٹ جو کہ زائد المعیاد ہوتا ہے استعمال کیا جاتا ہے ۔ سٹیل سریا بھی تعین کردہ معیار کے مطابق نہیں لگایا جاتا ہے ۔ نیلم جہلم ہائیڈرل پاور پروجیکٹ بجلی کے بجائے رشوت کرپشن کا گڑھ بن چکا ہے ۔ حکومت پاکستان نے پہلے 2016 اور پھر2017 اور اب2018 میں منصوبہ مکمل کرنے اور969 میگاواٹ بجلی فراہم کرنے کا اعلان کیا ہے۔ لیکن جس طریق کار سے دو نمبری جاری ہے منصوبہ مکمل ہوتا دکھائی نہیں دیتا ہے ۔