• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

امریکی تاریخ میں سب سے زیادہ ایگزیکٹو آرڈرز صدر روزویلٹ نے جاری کئے

لاہور (رپورٹ۔ صابر شاہ) امریکی تاریخ میں سب سے زیادہ ایگزیکٹو آرڈرز 3721 صدر فرینکلن روز ویلٹ نے4 مارچ1933ء سے 12 اپریل1945ء کے دوران جاری کئے جب کہ ولیم ہنری ہیریسن نے اپنے دور صدارت میں ایک بھی ایگزیکٹو آرڈر جاری نہیں کیا۔ موجودہ صدر ڈونلڈ جان ٹرمپ 20 جنوری2017ء کو صدارت کا حلف اٹھانے کے بعد اب تک ایسے5 ایگزیکٹو آرڈرز جاری کر چکے ہیں ان میں اہم ترین سیکورٹی خدشات کے پیش نظر 7 مسلم ممالک کے باشندوں کی امریکہ میں داخلے پر پابندی کے حوالے سے ہے۔ گو کہ وفاقی عدالت نے28 جنوری کو اس انتظامی حکم نامے کے خلاف حکم امتناع جاری کر دیا ہے اس کے باوجود ٹرمپ انتظامیہ تمام تر احتجاج اور رکاوٹوں کے باوجود بظاہر اپنے منصوبوں پر عمل پیرا ہونے کا عزم رکھتی ہے۔ ایگزیکٹو آرڈر امریکی صدر کی جانب سے قانونی طور پر پابند کرنے والا حکم نامہ ہوتا ہے جو وفاقی انتظامی ایجنسیوں کو وہ بحیثیت سربراہ ایگزیکٹو برانچ جاری کرتے ہیں جس کے ذریعے وفاقی ایجنسیوں اور حکام کو پالیسیوں اور قوانین پر عملدرآمد کے لئے براہ راست ہدایت جاری کی جاتی ہے۔ اپنے دفتر صدارت کے پہلے ہفتےکے دوران صدر ٹرمپ نے متعدد دستاویزات پر دستخط کئے ان میں سے کچھ اقدامات ایگزیکٹو آرڈر کہلاتے ہیں جب کہ دیگر کو وہائٹ ہائوس کی یا صدارتی یادداشت (میمورنڈا) تصور کیا جاتا ہے لیکن یہ دونوں ’’قانونی قوت‘‘ ہی کی حیثیت سے معروف ہیں۔ ایگزیکٹو آرڈرز کو شمار اور فیڈرل رجسٹر میں شائع کیا جاتا ہے۔ میمورنڈا کو شائع کرنے کی ضرورت نہیں ہوتی۔ ایگزیکٹو آرڈرز میں اس بات کی نشاندہی کرنی ہوتی ہے کہ یہ آئین یا قانون کی بنیاد پر ہیں۔ ایگزیکٹو آرڈر پر عملدرآمد کی لاگت بتانی ہوتی ہے جب کہ میمورنڈا میں ایسا ضروری نہیں جب تک کہ لاگت 10 کروڑ ڈالرز سے تجاوز کر جائے۔ امریکی صدور کو بعض اوقات ایگزیکٹو آرڈرز اس لئے جاری کرنے پڑے کیونکہ کانگریس ان کی مطلوبہ دستور سازی کو منظور کرنے کے حق میں نہیں ہوتی۔ جن امریکی صدور نے ایگزیکٹو آرڈرز جاری کئے، تعداد کے ساتھ ان کی تفصیل درج ذیل ہے۔ جارج واشنگٹن (8)، جان ایڈمز (1)، تھامس جیفرسن (4)، جیمز میڈلیسن (1)، جیمز منرو (1)، جان کوئنسی ایڈمز (3)، اینڈریو جیکسن (12)، مارٹن وان بورن (10)، ولیم ہنری ہیریسن (0)، جان ٹائلر (17)، جیمز پوک (18)، زچاری ٹیلر(5)، ملارڈفل مور (12)، فرینکلن پیئرس(35)، جیمز بچانن (16)، ابراہم لنکن (48)، اینڈریو جانسن (79)، یولیسز گرانٹ (217)، ردرفورڈ ہیس (92)، جیمز گارفیلڈ (6)، چیسٹر آرتھر (96)، گروورکلیولینڈ (پہلی مدت میں113 اور دوسری مدت میں140)، بنجابن ہیریسن (724)، ولیم میکنلے (185)، تھیوڈور روزویلٹ (1081)، ولیم ہاورڈٹیفٹ (724)، وڈروولسن (1803)، وارن ہارڈنگ (522)، کیلون کولج (1203)، ہربرٹ ہوور (968)، فرینکلن ڈی روزویلٹ (3721)، ہیری ٹرومین (907)، جان ایف کینیڈی (214)، لنڈن جانسن (325)، رچرڈ ایم نکسن (346)، جیرالڈ فورڈ (169)، جمی کارٹر (320)، رونالڈ ریگن (381)، جارج بش سینئر (166)، بل کلنٹن (364)، جارج بش جونیئر (291) اور باراک اوباما (275)۔
تازہ ترین