اسلام آباد (نمائندہ جنگ) ایوان بالا میں عوامی اہمیت کے حامل مسائل پر بات کرتے ہوئے سینیٹر سردار اعظم خان موسیٰ خیل نے کہا کہ ایک وزیر نے بلوچستان کے پسماندہ علاقوں کا ترقیاتی بجٹ شفٹ سیالکوٹ میں ایک اسٹیڈیم کیلئے شفٹ کر دیا، فرحت اللہ بابر نے کہا کہ اسلام آباد میں دو بچے لاپتہ ہوگئے، بچے پولیس اسٹیشن میں موجود تھے انہیں خوب مارا پیٹا گیا،پولیس نے کہا کہ آپ ڈکیتی مان لیں لاپتہ افراد اب پولیس اسٹیشن سے ملتے ہیں۔ چیئرمین سینٹ نے اس معاملے کو متعلقہ کمیٹی کو بھجوادیا، فرحت اللہ بابر نے مزید کہا کہ کسی بھی سرکاری افسر کو ریٹائر ہونے پر جو زمین دی جاتی ہے اس کے طریقہ کار بتانا چاہئے چیئرمین سینٹ نے کہا کہ میں نے حساس سے حساس مسئلوں پر بات کی ہے۔ یہ ایشو پارلیمنٹ کا نہیں ہے تاہم ہم اداروں کے متعلق دیکھیں گے کہ کیا رولز ہیں ، مظفر حسین شاہ نے کہا کہ میں گزشتہ اتوار ایک جہاز پر سفر کر رہا تھا اس کی حالت اچھی نہ تھی، چیئرمین سینٹ نے یہ معاملہ متعلقہ کمیٹی کو بھجوا دیا، رحمٰن ملک نے کہا کہ پچھلے تین دن سے تمام صوبوں میں دھماکے ہورہے ہیں، حکومت کیا کر رہی ہے، حکومت معاملات کی تحقیقات کرے چیئرمین سینٹ نے کہا کہ سینٹ کی جانب سے پشاور کے واقعہ کی مذمت کرتا ہوں ، وزیر مملکت داخلہ سے کہا جاتا ہے کہ وہ آج ہاؤس میں آئیں کراچی، لاہور اور پشاور میں دھماکوں سے متعلق ایوان کو آگاہ کریں اے پی سی سے رضا مند نہیں ہوں پارلیمنٹ موجود ہے ۔ انہوں نے کہا کہ افغانستان کو دشمن قرار دینے کی رحمٰن ملک کی بات کی مذمت کرتا ہوں یہ ان کی پالیسی ہے یا ان کی جماعت کی ہے رحمٰن ملک نے جواب دیا کہ میں اپنی بات پر قائم ہوں ان کیمرہ میٹنگ ہو تو مزید بہتر جواب دوں گا۔ انٹیلیجنس ایجنسی افغانستان کی کیا کر رہی ہے ، امیر کبیر شاہی نے کہا کہ بلوچستان اور کراچی میں ہیپاٹائٹس بی اور سی عام ہورہا ہے ہسپتال کم ہیں ادویات نہیں ہے ، نہال ہاشمی نے کہا کہ سابق وزیر داخلہ کے دور میں دہشت گردی کی لہرتھی ہم نے نیشنل ایکشن پلان دیا ۔ ہماری معاونت کی جائے پورے پاکستان کا مسئلہ ہے ہمیں میڈیا کے دوستوں کے ساتھ کھڑا ہونا ہوگا سنیٹر محسن عزیز نے کہا کہ ملاوٹ شدہ دودھ پورے پاکستان میں دیا جارہا ہے اس سوال کا جواب نہیں آیا۔ بڑی بڑی کمپنیوں کا سامنا نہیں کرسکتے ملاوٹ شدہ دودھ سے نسلیں تباہ ہورہی ہیں۔ سنیٹر سعید مندو خیل نے کہا کہ میڈیا مالکان کو انشورنس کرانے کا پابند کرایا جائے ورکرز کا کوئی حال نہیں ہے کیمرے انشورڈ اور بندے بغیر انشورڈ ہیں۔ سنیٹر شاہی سید نے کہا کہ چاروں صوبوں میں دھماکے ہوگئے ہیں چیف سیکرٹری اور آئی جی کے پاس اختیارات نہیں ہیں۔ سیاسی مصلحتیں اور رشتہ داریاں مسائل ہیں چاروں صوبوں کے آئی جیز کو بلا کر پوچھا جائے کہ کیا مسائل ہیں۔ نیب ایف آئی اے اور انٹی کرپشن کے ادارے بند کئے جائیں یہ کام صحیح نہیں کر رہے پیمرا بھی صحیح کام نہیں کر رہے میڈیا ورکرز کو تنخواہیں بھی نہیں دیتے میڈیا اداروں کے لائسنس تجدید کے وقت ان سے پوچھا جائے کہ وہ ورکرز کو کیا تنخواہیں دی جائیں میڈیا ورکرز کے مطالبات جائز ہیں۔