اسلام آباد(نمائندہ جنگ) قومی اسمبلی کی اسٹینڈنگ کمیٹی برائے دفاع کے اجلاس میں تحریک انصاف کی ڈاکٹر شیریں مزاری اور چیئرمین کمیٹی روحیل اصغر شیخ کےدرمیان تلخ کلامی ہوگئی جب شیریں مزاری وزارت دفاع کے حکام کی طرف سے تعلیم اور صحت کے مختلف منصوبے پیش کئے گئے تو شیریں مزاری نے اس پر شدید اعتراض کیا کہ صحت اور تعلیم کے منصوبے سول حکومت کی ذمہ داری ہے،ہر کام فوج کے سپرد کیوں کیا جارہا ہے، سول حکومت والے یہ کام کیوں نہیںکرتے۔ انہوں نے کہا کہ سارے جدید آلات فوجی ہسپتالوں کو فراہم کئے جارہے ہیں جبکہ سول ہسپتالوں میں لوگ علاج ومعالجے کی سہولتوں سے محروم ہیں انہیں تعلیم کے مواقعے میسر نہیں۔ چیئرمین سٹیڈنگ کمیٹی نے کہاکہ آپ ہمیشہ بغیر اجازت بولتی ہیں اور خاموش نہیں رہتیں، آپ خاموش رہا کریں اور اجازت سے بولا کریں جس پر شیریں مزاری بھی غصہ میں آگئیں اور کہا کہ آپ مجھے سوال کیوں نہیں کرنے دیتے۔قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے دفاع کا اجلاس پارلیمنٹ ہائوس کےکمیٹی روم میں چیئرمین کمیٹی روہیل اصغر شیخ کی صدارت میں ہوا ، جس میں وزارت دفاع کے ماتحت محکموں کے پانچ جاری بڑے منصوبوں کے بارے میں تفصیلی بریفنگ دی گئی جبکہ تیس دیگر منصوبے منظور کرلئے گئے۔وزارت دفاع کی نمائندگی ایڈیشنل سیکرٹری دفاع ائر وائس مارشل ظہیر الدین بابر نے کی جبکہ وزارت دفاع کے دیگر اعلیٰ افسران میں ڈائریکٹر جنرل لینڈ عابد مختار ، جوائنٹ سیکرٹری عبدالصبور نظامانی کنٹونمنٹ بورڈ راولپنڈی کی چیف ایگزیکٹو صائمہ شاہ اور دوسرے اعلیٰ حکام نے کی۔ اجلاس میں وزارت دفاع کے حکام نے بتایا کہ چین پاکستان میری ٹائم سکیورٹی کےلئے چھ جہاز فراہم کررہاہے چار جہاز چین میں تیار ہورہے ہیں جن میں سے دو پاکستان پہنچ گئے ہیںجبکہ دو جہاز پاکستان میں ہی تیار ہونگے ۔کنٹونمنٹ بورڈ کی چیف ایگزیکٹو صائمہ شاہ نے خانپور ڈیم سے راولپنڈی کے کنٹونمنٹ ایریا کو پانی کی فراہمی کے منصوبے کے بارے میں تفصیلی بریفنگ دی۔