• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

کامران کیانی کو رِنگ روڈ کا ٹھیکہ پرویز الٰہی حکومت نے دیا تھا،شہباز شریف

کراچی (ٹی وی رپورٹ)وزیراعلیٰ پنجاب شہباز شریف نے کہا ہے کہ کامران کیانی کو رِنگ روڈ کا ٹھیکہ ہماری حکومت نے نہیں دیا تھا،کامران کیانی کو ٹھیکہ چوہدری پرویز الٰہی کی حکومت نے دیا تھا، معاہدے کے مطابق کام نہ ہونے پرمیں نے ٹھیکہ منسوخ کردیا، جنرل کیانی نے ٹھیکہ منسوخ کرنے پرمجھ سے کوئی گلہ نہیں کیا،جنرل اشفاق پرویز کیانی کا اپنے بھائیوں سے رابطہ تھا،ٹھیکہ منسوخ کرنے سے قبل دو مرتبہ جنرل کیانی سے کہا اپنے بھائی کو سمجھائیں کہ کام ٹھیک کرے۔ وزیراعلیٰ پنجاب نے ان خیالات کا اظہار جیو نیوز کے پروگرام ”کیپٹل ٹاک“ میں میزبان حامد میر سے گفتگو کرتے ہوئے کیا۔ پروگرام میں بریگیڈیئر (ر) امجد پرویز کیانی ،مسلم لیگ ن کے رہنما پرویز ملک،سابق رکن قومی اسمبلی کشمالہ طارق اور ایڈیٹر انویسٹی گیشن دی نیوز انصار عباسی بھی شریک تھے۔ امجد پرویز کیانی نے کہا کہ آج اخبارات میں چھپنے والے اشتہارسے کامران کیانی اور میرا کوئی تعلق نہیں ہے، جنرل کیانی کا نام لے کر میڈیا ٹرائل کیا جارہا ہے، اشفاق پرویز کیانی کو اس معاملہ میں نہ گھیسٹا جائے، جنرل کیانی کا اپنے بھائیوں کے بزنس سے کبھی کوئی تعلق نہیں رہا، جنرل کیانی جب تک آرمی چیف رہے ہم بھائیوں کی آپس میں ایک طرح سے لاتعلقی رہی۔کشمالہ طارق نے کہا کہ جنرل کیانی کے بھائیوں کیخلاف بات کرنے پر مجھے تین سال تک ہراساں کیا گیا، جنرل راحیل شریف کو سیلوٹ کرتی ہوں کہ پہلی دفعہ کسی آرمی چیف نے اپنے ادارے میں احتساب شروع کیا ہے۔پرویز ملک نے کہا کہ کامران کیانی کو پاکستان آکر کارروائی کا سامنا کرنا چاہئے۔پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے وزیراعلیٰ پنجاب شہباز شریف نے کہا کہ کامران کیانی کو رِنگ روڈ کا ٹھیکہ ہماری حکومت سے پہلے چوہدری پرویز الٰہی کی حکومت نے دیا تھا، حکومت میں آنے کے بعد میں نے جب دیکھا معاہدے کے مطابق کام نہیں ہورہاتو میں نے ٹھیکہ منسوخ کردیا تھا، جنرل کیانی نے ٹھیکہ منسوخ کرنے پرمجھ سے کوئی گلہ نہیں کیا،جنرل اشفاق پرویز کیانی کا اپنے بھائیوں سے رابطہ تھا۔ وزیراعلیٰ پنجاب نے بتایا کہ 2008ء میں رِنگ روڈ کام کا جائزہ لینے گیا تو پہلی دفعہ کامران کیانی کو دیکھا، سیکرٹری نے بتایا کہ یہ یہاں کے کنٹریکٹر اور جنرل اشفاق پرویز کیانی کے بھائی ہیں، جنرل کیانی کے نوٹس میں لائے بغیر ان کے بھائیوں کیخلاف ایکشن نہیں لیناچاہتا تھا، اس لئے میں نے دو مرتبہ جنرل کیانی کو کہا کہ آپ اپنے بھائی کو سمجھائیں وہ کام ٹھیک نہیں کررہے، جنرل کیانی نے مجھے کہا کہ میں کامران کیانی کو کام ٹھیک کرنے کو کہوں گا، کامران کیانی نے دونوں مرتبہ مجھ سے گلہ کرتے ہوئے کہا کہ آپ نے میری شکایت کی ہے ، میں اب کام ٹھیک طریقے سے کروں گا اور آپ کو کوئی گلہ نہیں ہوگا، کامران کیانی نے تیسری دفعہ اپنی بات پوری نہیں کی تو میں نے ٹھیکہ منسوخ کردیا۔ بریگیڈیئر (ر) امجد پرویز کیانی نے کہا کہ آج اخبارات میں چھپنے والے اشتہار سے کامران کیانی اور میرا کوئی تعلق نہیں ہے، گلوبا کو کے مالک حماد ارشد ہیں، اخبارات میں اشتہارحماد ارشد کے وکیل کی طرف سے دیا گیا ہے ،اس اشتہار اور انصار عباسی کے کالم میں صورتحال کو بہت اچھی طرح واضح کردیا گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ شہداء کے پلاٹ کا معاملہ اٹھایا گیا ہے، شہداء کو پلاٹ تقسیم کرنا کسی پراپرٹی ڈویلپر کی ذمہ داری نہیں ہے، گلوباکو نے شہداء کے پلاٹ ڈویلپ کرنے تھے جو ڈی ایچ اے رعایتی قیمتوں پر خریدتا اور انہیں شہداء میں تقسیم کرتا، کامران کیانی اور حماد ارشد ایک دوسرے کو جانتے ضرور ہیں لیکن کامران کیانی کا ڈی ایچ اے منصوبے کے حوالے سے حماد ارشد سے کوئی تعلق نہیں ہے۔ امجد پرویز کیانی کا کہنا تھا جنرل کیانی کا نام لے کر میڈیا ٹرائل کیا جارہا ہے، اشفاق پرویز کیانی کو اس معاملہ میں نہ گھیسٹا جائے، جنرل کیانی کا اپنے بھائیوں کے بزنس سے کبھی کوئی تعلق نہیں رہا، جنرل اشفاق پرویز کیانی کی بطور آرمی چیف چھ سالہ مدت کے دوران ہم بھائیوں کی آپس میں ایک طرح سے لاتعلقی رہی۔ انہوں نے کہا کہ کامران کیانی کافی عرصہ سے دبئی میں ہیں اور اپنے وکیلوں کے ذریعے رابطے میں ہیں، جب ادارے اثر و رسوخ سے پاک ہوجائیں گے اور ڈی ایچ اے کے پریس نوٹ پر سب لوگ تگنی کا ناچ ناچنا ختم کردیں گے تو کامران کیانی واپس آجائیں گے، اپنے اداروں پر مکمل اعتماد ہے، نیب تحقیقات کررہا ہے تو اس کو تحقیقات کرنے دی جائیں، اگر میں نے کوئی غلطی کی ہے تو اس کا ذمہ دار میں ہوں۔ ایڈیٹر انویسٹی گیشن دی نیوز انصار عباسی نے کہا کہ سابق آرمی چیف کے بھائی کا احتساب ہورہا ہے تو آئین سے غداری کرنے والے آرمی چیف کا بھی احتساب ہونا چاہئے،جنرل کیانی کے بھائی کے بارے میں ڈی ایچ اے نے پریس ریلیز جاری کی، سابق آرمی چیف کی اس معاملہ میں براہ راست مداخلت نہیں ہے۔انصار عباسی کا کہنا تھا کہ جنرل کیانی نے مجھے بتایا تھا انہوں نے وزیراعلیٰ پنجاب شہباز شریف کو کہا اگر کامران کیانی ٹھیک کام نہیں کرتا تو اس سے ٹھیکہ واپس لے لو، ڈی ایچ اے اتنا بھولا کیوں ہے کہ پنڈی اور لاہور میں دھوکا کھاگیا، ڈی ایچ اے کا آڈٹ کیوں نہیں کیا جاتا ہے۔مسلم لیگ ن کے رہنما پرویز ملک نے کہا کہ ن لیگ کی حکومت نیب پر اثر انداز نہیں ہوتی ہے، میڈیا ٹرائل کسی کا بھی نہیں ہونا چاہئے، کامران کیانی کو پاکستان آکر کارروائی کا سامنا کرنا چاہئے، اگر کامرانی کیانی نے کچھ نہیں کیا تو انہیں کوئی فکر نہیں ہونی چاہئے،ہم نے این ایل سی اسکینڈل میں تین جنرلوں کیخلاف کارروائی کا حکم دیا، ایک ریٹائرڈ میجر جنرل نے کوالالمپور میں پاکستانی سفارتخانہ کی عمارت اپنی مرضی سے بیچ دی وہاں بھی ایکشن لے رہے ہیں۔سابق رکن قومی اسمبلی کشمالہ طارق نے کہا کہ جنرل کیانی کے بھائیوں کیخلاف بات کرنے پر مجھے تین سال تک ہراساں کیا گیا، جنرل راحیل شریف کو سیلوٹ کرتی ہوں پہلی دفعہ کسی آرمی چیف نے اپنے ادارے میں احتساب شروع کیا ہے، جنرل کیانی کے بھائی ان سے اپنی لاتعلقی ظاہر نہیں کرسکتے ہیں، انہیں ڈی ایچ اے میں پروٹوکول اپنے آرمی چیف بھائی کی وجہ سے ملتا تھا، جنرل کیانی کو اپنے بھائیوں کے کاموں سے لاتعلقی کا اظہار کرنا چاہئے تھا،امجد کیانی کو تکلیف ہورہی ہے کہ ان کے خاندان کا میڈیا ٹرائل ہورہاہے، لیکن یہاں ایک جملہ بولنے پر عورتوں کا میڈیا ٹرائل کیا گیا ۔
تازہ ترین