• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

مسئلہ کشمیر کو نقصان پہنچائے بغیر بھی ہمیں صوبہ بنایا جاسکتا ہے،وزیراعلیٰ گلگت بلتستان

کراچی (ٹی وی رپورٹ) وزیراعلیٰ گلگت بلتستان حفیظ الرحمن نے کہا ہے کہ مسئلہ کشمیر کو نقصان پہنچائے بغیر بھی گلگت بلتستا ن کو صوبے کا درجہ دیا جاسکتا ہے، اسے مسئلہ کشمیر کے حل کے ساتھ مشروط صوبہ بنایا جائے، گلگت بلتستان کو آزاد کشمیر کی طرح عبوری آئین دیا جائے، گلگت بلتستان اور آزاد کشمیر کو ارسا، مشترکہ مفادات کونسل، نیشنل فائنانس کمیشن میں نمائندگی دی جائے۔ وہ جیو نیوز کے پروگرام ”نیا پاکستان طلعت حسین کے ساتھ“ میں میزبان طلعت حسین سے گفتگو کررہے تھے۔ پروگرام میں مسلم لیگ ن کی رہنما مریم اورنگز یب ،پیپلز پارٹی کی رہنما شیری رحمن اور ماہر قانون احمر بلال صوفی سے بھی بات کی گئی۔ شیری رحمن نے کہا کہ نیشنل ایکشن پلان پر عملدرآمد ہوتا نظر نہیں آرہا ہے، نیشنل ایکشن پلان پر پارلیمان کے کردار کو بحال کیا جائے، ملک میں داعش کی موجودگی کا انکار کرنے والے حقیقت سے نظریں چرارہے ہیں۔مریم اورنگزیب نے کہا کہ پٹھان کوٹ حملے کی تحقیقات کو منطقی انجام تک پہنچائیں گے، حملے کے بعد کارروائی دہشتگردی کیخلاف متفقہ پالیسی کے تحت کی گئی ہے۔احمر بلال صوفی نے کہا کہ حکومت کے پاس دہشتگردوں اور غیرریاستی عناصر کیخلاف کارروائی کیلئے قانونی جواز موجود ہے، غیر ریاستی عناصر کی تفصیلات عوام کے سامنے لائی جائیں ۔ وزیر اعلیٰ گلگت بلتستان حفیظ الرحمن نے پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ گلگت بلتستان کو مسئلہ کشمیر کی وجہ سے صوبائی حقوق نہیں ملتے ہیں ،گلگت بلتستان کے عوام 65 سال سے آئینی حقوق سے محروم ہیں، گلگت بلتستان نے مسئلہ کشمیر کو نقصان سے بچانے کیلئے قربانی دی ہے،مسئلہ کشمیر کو نقصان پہنچائے بغیر بھی گلگت بلتستا ن کو صوبے کا درجہ دیا جاسکتا ہے، آئین میں ترمیم کر کے گلگت بلتستان کو مسئلہ کشمیر کے حل کے ساتھ مشروط صوبہ بنادیا جائے،وفاقی حکومت گلگت بلتستان کے معاملہ کو سنجیدگی سے دیکھ رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ بھارت نے مقبوضہ کشمیر کو مکمل صوبہ ظاہر کیا ہوا ہے، آزاد کشمیر کا بھی اپنا آئین موجود ہے لیکن گلگت بلتستان میں جب بھی آئین کی بات ہوتی ہے تو مسئلہ کشمیر کو نقصان پہنچنے کی بات کی جاتی ہے، گلگت بلتستان کو آزاد کشمیر کی طرح عبوری آئین دیا جائے، اٹھارہویں ترمیم کے تحت صوبوں کے پاس جو انتظامی اختیارات ہیں وہ گلگت بلتستان کو بھی دیئے جائیں، گلگت بلتستان اور آزاد کشمیر کو ارسا، مشترکہ مفادات کونسل، نیشنل فائنانس کمیشن میں نمائندگی دی جائے، مسلم لیگ ن نے گلگت بلتستان کو صوبہ بنانے کے وعدے پر الیکشن نہیں لڑے ہیں، کوئی ایسا مطالبہ نہیں کریں گے جس سے وفاق کو نقصان ہو۔ پیپلز پارٹی کی رہنما شیری رحمن نے کہا کہ نیشنل ایکشن پلان پر عملدرآمد ہوتا نظر نہیں آرہا ہے، حکومت نے نیکٹا کیلئے فنڈز ہی مختص نہیں کیے ہیں، نیشنل ایکشن پلان پر عملدرآمد صرف فوج نے نہیں کرنا ہے، فوج ایک حد تک ہی کام کرسکتی ہے، حکومت کسی معاملہ پر پارلیمان کو اعتماد میں نہیں لیتی ہے، نیشنل ایکشن پلان پر پارلیمان کے کردار کو بحال کیا جائے، ملک میں داعش کی موجودگی کا انکار کرنے والے حقیقت سے نظریں چرارہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ بھارت کی جانب سے سردمہری میں کمی آئی ہے، پٹھان کوٹ واقعہ کے بعد پاک بھارت حکومتیں معاملات کا مثبت حل چاہتی ہیں، کالعدم تنظیموں کیخلاف اقدامات حکومتی پالیسیوں میں تبدیلی کے عکاس نہیں ہیں، اگر پٹھان کوٹ حملے سے قطع نظر کالعدم تنظیموں کیخلاف کارروائی کی گئی تو اسے پالیسی سمجھا جائے گا لیکن ہمیں ابھی تک کوئی پلان نظر نہیں آرہا ہے۔
تازہ ترین