ملتان(سٹاف رپورٹر،پ ر)وزیر اعلی ٰ شہباز شریف نے اچانک ملتان کادورہ کیااورکڈنی سنٹراورچلڈرن کمپلیکس ملتان کامعائنہ کیااس موقع پرناقص انتظامات پرحکام کی سرزنش کی ،انہوں نے مشینری وآلات نصب نہ ہونےاوربدستورڈبوں میں بندہونے پر اظہار برہمی کیا انہوں نے چلڈرن کمپلیکس کے توسیعی منصوبے کی عمارت میں بعض جگہوں پر دراڑیں پڑنے پر بھی اظہار ناراضی کیا ،اور موقع پر موجود متعلقہ انتظامی افسران کی سرزنش کی اوران سے استفسار کیا کہ مشینری وآلات کی تنصیب کیوں نہیں ہوسکی ،جس پر انہیں بتایا گیا کہ انسپیکشن کے بعد ان مشینوں وآلات کی تنصیب شروع کی جائے گی ،چلڈرن کمپلیکس حکام کا کہنا تھا کہ مشینری وآلات توسیعی منصوبے کے لئے ہیں ،ابھی اس کی عمارت زیر تعمیر ہے اور محکمہ بلڈنگ نے جون 2017ء کوحوالے کرنا ہے ، وزیر اعلیٰ نے کڈنی سنٹر کی لفٹ فعال نہ ہونے پر بھی ناراضی کا اظہار کیا اور اسے فوری فعال کرنے کی ہدایت کی ،انہوں نے کڈنی سنٹرمیں ڈائیلسز یونٹ سمیت مختلف وارڈز کا معائنہ کیا ،کڈنی سنٹر کی نجکاری میں دلچسپی رکھنے والے انڈس گروپ کے نمائندے بھی ان کے ہمراہ تھے ، چلڈرن کمپلیکس میں وزیراعلیٰ نے توسیعی منصوبے کی تمام منزلوں کا معائنہ کیا ،ان کے دورہ کی کوریج کے لئے صرف سرکاری میڈیا کو ہی اجازت دی گئی تاہم چلڈرن ہسپتال میں موجود میڈیا نمائندوں سے بات چیت کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ نشتر ہسپتال کی نجکاری نہیں کی جارہی ،اس کے بستروں کی تعداد میں اضافہ کیا جارہا ہے ،چلڈرن کمپلیکس اور کڈنی سنٹر کا جائزہ لینے کے بعد ان کی کارکردگی سے مطمئن نہیں ہیں ،ان ہسپتالوں کو جلدازجلد مکمل کرایا جائےگا۔شہبازشریف نےکڈنی انسٹی ٹیوٹ ملتان کا دورہ کیا اور یہاں دی جانے والی طبی سہولیات کا جائزہ لیا۔ وزیراعلیٰ نے ہسپتال میں زیرعلاج مریضوں کی خیریت دریافت کی اوران سے طبی سہولتوں کے بارے میں دریافت کیا۔وزیراعلیٰ نے ہسپتال کے آپریشن تھیٹر اور ڈائلسز سنٹر کا بھی معائنہ کیا اور ہسپتال میں صفائی کی صورت حال کا بھی جائز ہ لیا۔ وزیراعلیٰ نے ایکسرے روم میں گندی چادر دیکھ کر سخت برہمی کا اظہار کیا اور سی ٹی سکین روم میں غیر تربیت یافتہ عملے کی تعیناتی پر متعلقہ حکام کی سرزنش کی۔ انہو ں نے لانڈری پلانٹ کی تنصیب کیلئے گیس کی فراہمی میں تاخیر پر ناراضی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ لانڈری مشین کیلئے گیس کی فراہمی یقینی نہ بنانا افسوسناک ہے۔ ہسپتال میں اجلاس کے دوران پریزنٹیشن کے نہ چلنے پر بھی ناراضی کا اظہار کیا اورہسپتال کے ایم ایس و انتظامیہ کی سرزنش کی ۔انہوں نے کہاکہ ہسپتال مریضوں کو طبی سہولتوں کی فراہمی کیلئے ہوتے ہیں اورجوہسپتالوں کوشفا خانےنہیں بناسکتےوہ اپنےگھروں کو چلے جائیں۔وزیراعلیٰ نے ایکسرے مشین کیلئے یو پی ایس نہ لگانے پر ناراضگی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ڈیجیٹل ایکسرے مشین کیلئے یو پی ایس نہ لگانا مریضوں سے سنگین مذاق ہے اورسی ٹی سکین مشین چلانے کیلئے غیر تربیت یافتہ عملہ تعینات کرنا کہاں کا انصاف ہے۔سی ٹی سکین چلانے کی ذمہ داری اس کمپنی کی ہونی چاہئے جس نے مشین مہیا کی ہے۔ہسپتال کے دورے کے دوران بعض مریضوں سے دوائی کے پیسے لینے کی شکایت سامنے آنے پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے مریضوں کے مفت علاج کا حکم دیا۔بعدازاں وزیراعلیٰ شہبازشریف نے چلڈرن ہسپتال اینڈ انسٹیٹیوٹ آف چائلڈ ہیلتھ ملتان کا اچانک دورہ کیا اور چلڈرن ہسپتال کی تعمیر ہونے والی نئی عمارت کا معائنہ کیا ۔ وزیراعلی نے تعمیراتی کام میں بعض غیر معیاری تعمیر پر اظہار ناراضی کرتے ہوئے چھتوں کی سیلنگ معیاری نہ ہونے پر تشویش کا بھی اظہارکیا۔وزیراعلیٰ نے اس موقع پر گفتگوکرتے ہوئے کہاکہ چلڈرن ہسپتال کے توسیع منصوبے پر 2ارب روپے خرچ کئے جا رہے ہیں اور اس توسیع منصوبے کے تحت ہسپتال میں 150بستروں کا اضافہ ہوگا۔ ادارے کیلئے اربوں روپے کی مشینری خریدی گئی ہے لیکن اس مشینری کا اب تک ہسپتال میں نصب نہ ہونا بھی افسوسناک ہے۔صوبائی وزیر صحت خواجہ سلمان رفیق ، چیف سیکرٹری او رمحکمہ صحت کے اعلی حکام بھی اس موقع پر موجود تھے۔میڈیا کے نمائندوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ عوام کی خدمت اورانہیں بہتر سے بہتر علاج معالجہ فراہم کرنا ہماری اولین ترجیح ہے۔عوام کو معیاری طبی سہولتوں کی فراہمی یقینی بنانے کے لئے ہر ممکن وسائل بروئے کارلائے جا رہے ہیں۔کڈنی سنٹر کو جلد مکمل طو رپر فعال کردیاجائے گا۔ چلڈرن ہسپتال کا توسیع منصوبہ بھی جلد فنکشنل ہوگا۔نشتر میڈیکل کالج کو یونیورسٹی کا درجہ دیا جارہاہے اور اس میں تعلیمی سہولتوں کو مزید بہتر بنائیں گے۔انہوں نے کہاکہ نشتر ہسپتال کےتوسیع منصوبے کے لئے زمین خرید لی گئی ہے اور بجٹ میں فنڈ مختص کر دئیے جائیں گے۔سرکاری ہسپتالوں کوپرائیویٹائزکرنےکےحوالےسےپوچھےگئےسوال پروزیراعلیٰ نےکہاکہ سرکاری ہسپتالوں کو پرائیویٹائزکرنےکاتاثربالکل غلط ہے،بعض ہسپتالوں کے انتظامی امور این جی اوز کے حوالے کئے جا رہے ہیں جنہیں حکومت پنجاب فنڈز فراہم کرتی ہے اور یہ این جی اوز سرکاری ہسپتالوں سے بہتر طو رپر ان ہسپتالوں کو آپریٹ کر رہی ہیں۔دریں اثناء کڈنی سنٹر میں وزیراعلیٰ نے ایگزیکٹو ڈائریکٹر ایسوسی ایٹ پروفیسر ڈاکٹر غلام عباس اور ایم ایس ڈاکٹر مشتاق رسول سے علیحدگی میں میٹنگ کی ،وزیر اعلی کڈنی سنٹر میں تقریباً ایک گھنٹہ اور چلڈرن کمپلیکس میں 20 منٹ تک موجود رہے ،وزیر خواجہ سلمان رفیق ،چیف سیکرٹری پنجاب ، سپیشل سیکرٹری صحت ڈاکٹر ساجد چوہان و دیگر افسران بھی ان کے ساتھ تھے ، بتایا جاتا ہے کہ وزیر اعلیٰ نے کڈنی سنٹر کے ایم ایس ڈاکٹر مشتاق رسول اور چلڈرن کمپلیکس کے ایم ایس ڈاکٹر شاہد بخاری کی سرزنش کی ،انہوں نے کڈنی سنٹر میں سی ٹی سکین میں غیرتربیت یافتہ عملہ کی موجودگی اور گیس سپلائی میں تاخیر ،اور ایکسرے روم کی میلی چادروں پر اظہار برہمی کیا ، بعدازاں انہوں نے ریجنل بلڈ ٹرانسفیوژن سنٹر کا دورہ کیا ۔دریں اثناء شہباز شریف نے صارفین کے حقوق کے تحفظ کے عالمی دن کے موقع پر پیغام میں کہا کہ کہا ہے کہ پاکستان کے آئین کے تحت صارفین کے حقوق کا تحفظ کرنا حکومت کی ذمہ داری ہے۔ صارفین کے حقوق کا تحفظ حکومت کی ترجیحات میں شامل ہے اور پنجاب حکومت صارفین کے حقوق کے تحفظ کے لئے تمام ضروری اقدامات کر رہی ہے۔ملک میں صارفین کے حقوق کے تحفظ کے لئے کنٹریکٹ ایکٹ، سیلز اینڈ گڈز ایکٹ سمیت دیگر قوانین موجود ہیں اور صوبہ بھر میں کنزیومر پروٹیکشن ایکٹ نا فذ کیا جا چکا ہے، جس سے لاکھوں صارفین مستفید ہو رہے ہیں۔وزیر اعلیٰ نے کہا کہ تاجریا مینو فیکچرر کے خلاف شکایت کی صورت میں کنزیومر پروٹیکشن کونسل میں بغیر کورٹ فیس اور وکیل کے درخواست دی جا سکتی ہے۔