اسلام آباد (نمائندہ خصوصی ) پاکستان سپر لیگ اسپاٹ فکسنگ معاملے پر ایف آئی اے کی ابتدائی رپورٹ وزیرِ داخلہ چوہدری نثار علی خان کو پیش کر دی گئی۔ ان کا کہنا ہے کہ جو بھی اسپاٹ فکسنگ میں ملوث ہوا وہ جیل جائے گا۔ وزیر داخلہ کو پیش کردہ ابتدائی رپورٹ میں پی ایس ایل کے دوران اسپاٹ فکسنگ کی روک تھام کے حوالے سے کئے گئے اقدامات اور کھلاڑیوں کے ملوث ہونے کے امکان سے متعلق اہم نکات کی نشاندہی کی گئی ہے۔ رپورٹ میں پی سی بی کی جانب سے مہیا کردہ معلومات اور موجود شواہد کا فارنزک جائزہ لے کر ذمہ داروں کا تعین کیا جائے گا۔ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ کھلاڑیوں کے موبائل فونز سے پیغامات مٹائے جانے کے معاملے کا بھی تفصیلی جائزہ لیا جا رہا ہے تاکہ اس بات کی تحقیقات کی جاسکیں کہ کن کھلاڑیوں کا بکیوں سے رابطہ تھا اور ان کے درمیان کیا معاملات طے پائے تھے۔ وزیر داخلہ نے کہا کہ معاملہ محض چند کرکٹرز کے ذاتی فعل اور بد عنوانی کا ہی نہیں بلکہ ایسی خبروں سے ملک کی نیک نامی متاثر ہوتی ہے لہذا اس مسئلے کی مفصل اور ہر زاویے سے تحقیقات ضروری ہیں۔ وزیرِ داخلہ نے ہدایت کی کہ ایف آئی اے کسی دباؤ یا اثر و رسوخ سے متاثر ہوئے بغیر جلد از جلد معاملے کی غیر جانبدارانہ تحقیقات کرے۔ دریں اثنا آئی این پی کے مطابق وفاقی وزیر داخلہ چوہدری نثار کا کہنا ہے کہ فکسنگ کیس میں پی سی بی اپنی تفتیش کرے اور ایف آئی اے اپنی تفتیش کرے گا جب کہ جو بھی کھلاڑی میچ فکسنگ میں ملوث پایا گیا اسے جیل بھیجا جائے گا۔ پاکستان سپرلیگ کے دوران اسپاٹ فکسنگ کا واقعہ انتہائی افسوسناک ہے، بار بار اسپاٹ فکسنگ کے واقعات ہونا ہماری کمزوری ہے، 3 کھلاڑیوں کے واقعہ کے بعد ہمیں اس معاملے کو سختی سے نمٹنا چاہیئے تھا۔ یہ صرف پاکستان کرکٹ بورڈ یا چند کھلاڑیوں کا مسئلہ نہیں بلکہ پوری قوم کے لئے شرمندگی کا باعث ہے، پی سی بی کے ساتھ ایف آئی اے بھی اپنی تفتیش کرے گا کیونکہ پی سی بی کی تفتیش میں ملوث کھلاڑی کو صرف معطل ہی کیا جاسکتا ہے لیکن ایف آئی اے کی تفتیش میں جو ملوث پایا گیا اسے جیل بھیجا جائے گا۔