مظفرآباد(نا مہ نگار ) آل جموں وکشمیر جمعیت علماء اسلام نے گلگت بلتستان کو صوبہ بنانے کا مجوزہ فیصلہ مستردکردیا ۔آل جموں وکشمیر جمعیت علماء اسلام مظفرآباد ڈویثرن کے امیر مولانا قاضی منظور الحسن نے اپنے بیان میں کہا کہ گلگت کو صوبہ بنانے کے مجوزہ منصوبے سے تقسیم کشمیر کی بو آتی ہے ۔آزادکشمیر کی سیاسی جماعتیں ان منصوبے کا کامیاب نہیں ہونے دینگی ۔مولانا قاضی منظورالحسن نے کہا ہے جو کام بھارت ستر برس میں ایڑی چوٹی کا زور لگا کر نہیں کرپایا ،اب اس کا کا بیڑاوفاقی حکومت نے اٹھا لیا ہے ،وحدت کشمیر تمام سیاسی ومذہبی جماعتوں کا یک نکاتی ایجنڈا ہے ،اس سے کسی حکومت کو انحراف نہیں کرنے دینگے اور یہی مقصد اور جدوجہد ہے کہ سارے کا سارا کشمیر پاکستان کا حصہ بنے مگر آزادی کے بعد، اسے ٹکڑوں میں بانٹنا کسی طور پردرست نہیں ۔مولانا قاضی منظور الحسن نے کہا ہے ہمارا ستر برس سے بھارت سے یہ مطالبہ رہا ہے کہ وہ مقبوضہ کشمیر کو آزاد کرے تاکہ کشمیر کے مختلف خطوں کو متحد کیا جاسکے ،وفاقی حکومت کا یہ اقدام بھارت نوازی کے مترادف ہے ۔یہ تو سیدھا سیدھا ’’اِدھر تم اُدھر ہم‘‘ والا فارمولا ہے ۔اس بندر بانٹ پر تو انڈیا پہلے دن سے ہی تیار بیٹھا ہے اگر یہی سب کچھ کرنا تھا تو تحریک آزادی کے لاکھوں شہداء نے کس مقصد کے لیے خون دیا؟ ۔مولانا قاضی منظور الحسن نے کہا کہ یہ ن لیگ کی الیکشن مہم کا حصہ ہے ،ن لیگی امیدواروں نے گلگت کے ووٹروں کو صوبے کا لالچ دیکر ووٹ بٹورے ہیں ۔آل جموں وکشمیر جمعیت علماء اسلام کے راہنما ء نے کہا ہے گلگت کو صوبہ بنانے سے اقوام متحدہ کی قراردادیں غیر موثر ہو کر رہ جائیں گی ۔گلگت کو صوبہ بنانا کشمیر کو پلیٹ میں رکھ کر انڈیا کے سپر د کرنا ہے ۔حکومت پاکستان اس حساس معاملے پر ہوش کے ناخن لے ،اور گلگت کے عوام کو ریلیف پیکج دے کر مطمئن کرے ۔اور صوبے کا ڈھونگ نہ رچائے ۔