مظفرآباد( نامہ نگار)وزراء حکومت چوہدری محمد عزیز ،نورین عارف اور سردار فاروق سکندر نے کہا ہے کہ گلگت بلتستان کے معاملہ پر منفی سیاست سے گریز کیا جائے، یہ تجویز ہے فیصلہ نہیں،بین الاقوامی سطح پر پیپلزپارٹی نے جتنا نقصان مسئلہ کشمیر کو پہنچایا اتنا نقصان بھارت نہیں پہنچا سکا ۔لطیف اکبر گلگت بلتستان کے ایشو پر پریس کانفرنس کے دوران یہ بھی بتاتے کہ پیپلزپارٹی کی وفاقی حکومت نے آئینی اصلاحات کے نام پر گلگت بلتستان کو ڈیفکٹیو صوبہ بنایا حالانکہ یہ وہ وقت تھا جب گلگت بلتستان کے عوام کو آزادکشمیر کی طرز پر حکومتی سیٹ اپ دے کر انہیں حقوق دیئے جاتے،میڈیا سے گفتگو کے دوران انہوں نے کہا کہ گلگت بلتستان کو ماضی میں سرزمین بے آئین بھی کہا جاتا رہا گلگت بلتستان کے عوام حکومتوں سے مایوس رہے اب مسلم لیگ کی وفاقی حکومت گلگت بلتستان کی عوام کو دیگر صوبوں کے مساوی حقوق اور اختیارات دینے کے لیئے کوشاں ہے اس مقصد کے لیئے کمیٹی نے مختلف تجاویز دی ہیں جن میں ایک تجویز صوبے سے متعلق ہے یہ تجویز ہے فیصلہ نہیں اور دیگر آزادکشمیر کی سیاسی قیادت کو منفی سیاست نہیں کرنی چاہیے اور ایسے طرز عمل سے گریز کرنا چاہیے جس سے یہ تاثر ابھرے کہ آزادکشمیر کے عوام گلگت بلتستان کے عوام کے آئینی حقوق میں رکاوٹ بن رہے ہیں معاملہ گلگت بلتستان کے عوام کے حقوق اور اختیارات کا ہے وفاقی حکومت کے اقدامات سے مسئلہ کشمیر تحریک آزادی کشمیر اور پاکستان کا سرکاری موقف متاثر نہیں ہوں گے انہوں نے کہا کہ پیپلزپارٹی نے ہمیشہ کشمیر اور تحریک آزادی کشمیر کو نقصان پہنچایا پیپلزپارٹی کی سابق وفاقی حکومت نے پوائنٹ سکورنگ اور سیاسی مفادات کے لیئے گلگت بلتستان کو ڈیفیکٹیو صوبہ بنایا اس وقت آزادکشمیر میں بھی پیپلزپارٹی کی حکومت تھی اور یہ لوگ بالکل خاموش رہے انہوں نے کہا کہ یہ وہی پیپلزپارٹی ہے جس نے شملہ معاہدے کے تحت کشمیریوں کی پیٹھ میں چھرا گھونپا اور کشمیر کو بین الاقوامی مسئلے سے اٹھا کر دوطرفہ مسئلہ بنا دیا یہ پیپلزپارٹی کا ناقابل معافی جرم ہے اور تاریخ پیپلزپارٹی کے اس اقدام کو ہمیشہ سیاہ حروف میں لکھے گی ۔