اسلام آباد (نمائندہ جنگ) چیئر مین سینٹ میاں رضاربانی نے کہا ہے کہ تاریخی اعتبار سے دفاع ، قومی سلامتی ، خارجہ اور ایٹمی شعبوں میں پالیسی سازی کے حوالے سے پارلیمان کا کردار محدود رکھا گیا اور سول و ملٹری بیورو کریسی نے ان معاملات پر اپنی اجارہ داری برقرار رکھی جس کی وجہ سے عوام میں یہ تاثر پیدا ہوا کہ پارلیمان غیر موثر ہے ۔چیئرمین سینٹ نے ان خیالات کا اظہار منگل کو ادارہ برائے پارلیمانی خدمات میں جاری پارلیمانی مطالعاتی پروگرام میں شرکت کرنے والے مختلف یونیورسٹیوں کے فیکلٹی ممبران سے خطاب کرتے ہوئے کیا ۔ چیئرمین سینٹ نے اس مطالعاتی پروگرام کو انتہائی خوش آئندہ قرار دیا ۔شرکاء سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ پاکستان کا مستقبل شراکت دارانہ وفاقیت میں مضمر ہے جس کا تصور قائد اعظم محمد علی جناح نے دیا تھا ۔ شرکاء کے سوالات کے جوابات دیتے ہوئے چیئرمین سینٹ نے کہا کہ سول ملٹری بیورو کریسی کا مقصد زیادہ سے زیادہ اختیارات کا حصول تھا ۔ انہوں نے کہا کہ نصابی کتابوں میں آمریت کوجمہوریت کے مقابلے میں زیادہ موثر نظام کے طور پر دکھایا گیا جبکہ آئینی اور جمہوری تاریخ کے بارے میں کچھ بھی شامل نہ کیا گیا ۔ میاں رضاربانی نے کہا کہ ایوان بالا نے نصاب میں جمہوری و آئینی تاریخ کو شامل کرنے کے ضمن میں 10 اپریل 2015 کو ایک قرار داد بھی منظور کی اور اس سلسلے میں وزیراعظم اور صوبائی وزراء اعلیٰ کو خطوط بھی لکھے گئے لیکن ان کا کوئی جواب موصول نہ ہوا اور سینٹ آف پاکستان نے خود ہی یہ اقدام اٹھایا اور تمام نصابی کتابوں کو زیر غور لایا گیا ۔ بین الاادارہ جاتی روابط کی اہمیت کا ذکر کرتے ہوئے چیئرمین سینٹ نے کہا کہ ڈائیلاگ اور اداروں کے مابین روابط کے ذریعے مسائل کا حل ڈھونڈا جا سکتا ہے اور اس سلسلے میں ایوان بالا نے بین الاادارہ جاتی رابطوں کی جانب بھی پیش رفت کی ہے ۔میاں رضاربانی نے تربیتی پروگرام میں شرکت کرنے والے اساتذہ کیلئے نیک خواہشات کا اظہار کیا ۔