اسلام آباد(ایجنسیاں) وفاقی وزیر داخلہ چوہدری نثار علی خان نے سوشل میڈیا پر توہین آمیزمواداور پی ایس ایل کے دوران اسپاٹ فکسنگ کے اسکینڈل پر شدید برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ ناموس رسالت صرف پاکستان کا نہیں ڈیڑھ ارب مسلمانوں کا معاملہ ہے‘ اس کے تحفظ کے لئے (کل ) جمعہ کوپنجاب ہاؤس میں مسلم ممالک کے سفراءکا اجلاس بلایا جائے گا‘سوشل میڈیا ہمارے ایمان سے زیادہ اہم نہیں‘ انٹرنیشنل سوشل میڈیا پر گستاخیوں کا سلسلہ بند نہ ہوا تو سخت ترین اقدام کریں گے‘ہولو کاسٹ پر شک کا اظہار بھی کیا جائے تو قیامت برپا ہو جاتی ہے،ہم بھی مقدس ہستیوں کی توہین برداشت نہیں کرینگے،مقدس ہستیوں کے ناموس کے لیے عالم اسلامی اور او آئی سی کے فورم کے ذریعے مشترکہ لائحہ عمل طے کریں گے‘اظہار رائے کی آزادی ہماری ناک سے اوپر نہیں ہو سکتی ‘اسپاٹ فکسنگ کے تانے بانے ملک سے باہر ملتے ہیں‘ اس معاملے کو منطقی انجام تک پہنچائیں گے، بکیز خواہ بھارت میں ہوں یا کہیں اور ان کابھی پیچھا کیا جائے گا ‘کوئی صوبہ کسی کی جاگیر نہیں کہ وہ فیصلہ کرے کہ کس نے وہاں رہنا ہے اور کس نے نہیں‘ ایسے غیر ذمہ دارانہ بیان کا وزیر ا علیٰ تو کجا کوئی چھوٹا سا عہدیدار بھی نہیں سوچ سکتا‘شرجیل میمن اگربیگناہ اور پوتر تھے تو دو سال کہاں غائب رہے‘مجھے خوشی ہے اگر میں ہر کرپٹ کے پیچھے ہوں لیکن توجہ پکڑے جانے والوں پر ہونی چاہئے، پکڑنے والوں پر نہیں‘ وزراءکے جھرمٹ میں آنے والے کو خود پر لگے الزامات کی وضاحت کرنی چاہئے‘ہرادارے کو اپنا احتساب خودکرناچاہئے۔بدھ کو اسلام آباد میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے وزیرداخلہ نے کہاکہ پہلی بار ایسا ہوا ہے کہ ناموس رسالت کے معاملے پر فیس بک اپنا وفد بھیجنے پر تیار ہوا ہے‘توہین آمیز مواد کا مسئلہ صرف پاکستان کا نہیں بلکہ پورے عالم اسلام کا مسئلہ ہے اس لیے ہم سب کو متحد ہوکر اس سے نمٹنا ہوگالیکن قبل از وقت مجھے دھمکی نہ دی جائے کیونکہ ہم نے ابھی یہ واضح نہیں کیا کہ یہ اقدامات کیا ہوں گے‘تحفظ ناموس رسالت کے ساتھ ساتھ یہ بھی ہم سب کی ذمہ داری ہے کہ کسی پر توہین رسالت کا جھوٹا الزام نہ لگے‘پاکستان میں احتساب اس روز ممکن ہو گا جب وکیل اپنے گروہ میں موجود قانون شکن وکلا کے خلاف فیصلہ کریں گے‘ سیاسی جماعتیں اپنے قانون شکن کارکنوں کا احتساب کریں گی اور ججز اور میڈیا کے لوگ بھی اپنے اپنے کرپٹ ساتھیوں کا احتساب کریں گے‘وسیع تر قومی احتساب کیلئے ڈپارٹمنٹل احتساب کو یقینی بنانا ہو گا‘پیپلزپارٹی نے اپنے سیاسی ورکر کو چیئرمین نیب لگایا جبکہ موجودہ چیرمین نیب اپوزیشن کی مشاورت سے تعینات کیے گئے‘ایف آئی اے اسپاٹ فکسنگ کی تفتیش کے لئے کسی ادارے کو درخواست دینے کی پابند نہیں‘ ایسے لوگوں پرزمین تنگ کریں گے جو ملک کی بدنامی کا باعث بنے ہیں‘ایف آئی اے اورپی سی بی ملکر معاملے کی تحقیقات کریں اس سلسلے میں دونوں میں کسی قسم کا اختلاف نہیں۔پولیس والا اگر کسی کے ساتھ زیادتی کرے تو اس کیخلاف فوری کارروائی کی جاتی ہے، زیادتی کرنے والے وکیل کیخلاف ایف آئی آر درج ہو گئی ہے اس کو منطقی انجام تک پہنچایا جائے گا۔ پولیس کے ساتھ تضحیک آمیز سلوک نہیں ہونے دینگے۔